کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 933
الاسلامیہ نے بڑی کاوش سے بہت تھوڑی مدت میں یہ ضخیم نمبر شائع کیا ہے۔ ادارہ ،ماہنامہ ’رشد‘ کے سرپرست اعلیٰ حافظ عبد الرحمن مدنی، مدیر اعلیٰ حافظ انس مدنی،مدیر قاری حمزہ مدنی اور جملہ اَراکین کوخراج تحسین پیش کرتا ہے اور امید کرتا کے کہ باطل نظریات کاتعاقب اسی انداز سے آئندہ بھی کیا جائے گا۔ (ماہنامہ ’ضیائے حدیث‘ لاہور ) ٭٭٭ ہر دور میں دشمنانِ دینِ اسلام کے خلاف سازشیں کرتے رہے ہیں اور ان کی سازشوں کا دائرہ زیادہ تر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی اور قرآن کریم کے گر دگھومتا رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کو کئی طرح طعن کا نشانہ بنایا گیا۔ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل وغارت کا پیامبر کہاگیا، کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعدد ازواج کے مسئلہ پر نکتہ چینی کی گئی ، اور ماضی قریب میں تومغرب نے اس ضمن میں انتہائی ذلیل حرکات کاارتکاب بھی کیا ہے۔ اسی طرح قرآن کریم پر یہ بہت بڑا اعتراض اٹھایا جاتا ہے کہ یہ لوگوں کو قتل وقتال، غارت گری، دہشت گردی اور بنیاد پرستی کی تعلیم دیتاہے۔ اسی لیے اغیار ہر دور میں اس کوشش میں رہے ہیں کہ کسی طرح قرآن کریم کی صحت اور نسبت کومشکوک کر دیا جائے ، تاکہ ایک تو مسلمانوں کا ہر وقت ہمارے سروں پر منڈ لاتا ہوا یہ چیلنج کہ قرآن دنیاکی واحد کتاب ہے جس کا آج تک ایک شوشہ بھی نہیں بدلاجا سکا، ٹل جائے ، اور دوسرا قرآن کریم کی تعلیمات پرمزید ہرزہ سرائی اور یا وہ گوئی کا دروازہ کھل سکے۔ اس بارے میں ہم اتنا ہی کہیں گے کہ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا! قرآن کریم کی صحت میں تشکیک پیدا کرنے کے لئے غیر مسلم مفکرین(متعصبین ) نے سب سے زیادہ جس چیز کو اچھا لا ہے وہ قراءاتِ قرآنیہ ہیں ۔ اس پر آرتھر جیفری، گولڈزیہر اور نولڈ کے وغیرہ مستشرقین نے باقاعدہ کتابیں لکھی ہیں ، اور مختلف قسم کے اعتراضات پیدا کر کے ان قراءات کو بے اصل ٹھہرانے کی کوشش کی ہے۔ لیکن علمائے دین نے اپنا فرضِ منصبی ادا کرتے ہوئے اس کا پورا پورا دفاع کیا ہے۔ اور ان کے جوابات میں باقاعدہ مفصل مقالات تحریر فرمائے ہیں ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ بعض نام نہادسکالرز ،جن میں پرویز، تمنا عمادی اور اشراقی فکر کے علمبرداران شامل ہیں ، بھی اس فکری جنگ میں مستشرقین کے شانہ بشانہ کھڑے نظر آتے ہیں اور وہ بھی بالکل انہی کی طرح قراءاتِ متواترہ کا برملا انکار کرتے ہیں ، حتی کہ انہوں نے وہ تمام متواتر احادیث جو ثبوتِ قرا ء ت کے لیے دلیل ہیں ان کا بھی انکار کر دیا ہے، چنانچہ علمائے حقہ ان کے خلاف بھی کمر بستہ ہوئے او ران کے بے جا اعتراضات کا مدلل جواب دیا۔ علماء کرام وقتاً فوقتاً ان موضوعات پر قلم اٹھاتے رہتے ہیں اور آرتھر جیفری،گولڈزیہر اور نولڈ کے کے فکری جانشینوں کو ان کا اصلی چہرہ دکھاتے رہتے ہیں ، لیکن اب تک یہ سارا کام منتشر تھا اور اس کوجمع کرنے کی ضرورت تھی۔ نیز علوم قرآن میں سے جن علوم کا تعلق براہِ راست قراءات سے ہے ان کے تعارف کی بھی ضرورت محسوس کی جار ہی تھی تاکہ عوام بھی ان علوم سے متعارف ہو کر خدمت قرآنی کے سلسلہ میں سلف کی محنتوں کا اندازہ کرسکیں ۔ ایک اہم ضرورت اس بات کی بھی تھی کہ علماء اہل سنت کے مابین علم قراءات کے جوعلمی وفکری موضوعات کسی حد تک مختلف فیہ