کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 929
جامعہ کا تحقیقی اسلامی وعلمی مجلہ ماہنامہ ’رشد‘ہے جس نے اس خصوصی نمبر کااجراء کیاہے۔اس میں پیش کردہ موضوعات پر جن صاحبان نے بھی قلم اٹھایا ہے تومعلوم ہوتاہے کہ ہرایک موضوع ایک مکمل تحقیقی مقالہ برائے پی ایچ ڈی تحریرکرنے کے قابل ہے۔مجھ جیسافقیر اورکم تر علم رکھنے والا شخص بھی یہ کہے بغیرنہیں رہ سکتاکہ درحقیقت عام طورپر پوری اسلامی دنیا ،خاص طورپر برصغیر پاک وہند میں اس اہم موضوع پربہت کم تحقیقی کام ہواہے اورمیں یہ بات وثوق سے کہہ سکتاہوں کہ آنے والے اَدوارمیں علم قراءات کے موضوع پرتحقیق کرنے والے تلاش وجستجو کے متلاشی کے لئے رشد کا یہ خصوصی نمبر علم قراء ات(حصہ اوّل) مشعل راہ ثابت ہوگا۔
میں خاص طورپرجامعہ اورکلیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیۃ لاہور کو خراج تحسین وسلام پیش کرتاہوں ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو دنیا وآخرت میں کامیابی کاذریعہ بنائے۔۔۔۔۔۔۔آمین
ڈاکٹر محمد انور خان
٭٭٭
الحمد لولیہ والصلوٰۃ علی نبیہ وعلی آلہ وصحبہ أجمعین،أمابعد
قال اللّٰہ تبارک وتعالیٰ : ﴿إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإنَّا لَہٗ لَحَافِظُوْنَ ﴾
وقال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم :((إن القرآن أنزل علی سبعۃ تحرف فاقرء وا ما تیسر منہ))
ماہنامہ ’رشد‘ کا سات سوسے زائد صفحات پر مشتمل ماہ جون ۲۰۰۹ء کا ضخیم رسالہ میرے ہاتھوں میں ہے ، جس کی اشاعت خاص کو ’قراءات قرآن ‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔
قرآن کریم ، اللہ رب العزت کی آخری، لاریب کتاب او رخاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا جانے والا معجزہ ہے جس نے سوا چودہ سوسال سے معاندین ومعترضین کو عاجزی کا نمونہ اور بے بسی کی تصویر بنا رکھا ہے اور ایڑی چوٹی کا زور لگا نے کے باوجود اس کے دشمن نہ اس کتاب معجزمیں کسی قسم کا عیب اور نقص نکال سکے اور نہ تا قیامت نکال سکیں گے۔(اِن شاء اللہ)
جب کبھی کسی بد فطرت نے اس مقدس کتاب کوچیلنج کرنے کی ناپاک کوشش کی تو اسے منہ کی کھانا پڑی اور آئندہ بھی کسی نے یہ جسارت کی تو ہزیمت ورسوائی اس کے ماتھے پر لکھ دی جائے گی۔قرآن کریم کے اعجاز کے مختلف پہلوؤں ، مثلا اس کی زبان آج تک زندہ ہے ، اسے اپنی زبان نزول میں پڑھا جاتا ہے اور یہ کہ فصاحت وبلاغت میں اس کااپنا ایک منفرد انداز ہے۔ وغیرہ
انہی اعجازی پہلوؤں میں سے ایک پہلو ، قراءات کے تنوع کا بھی ہے اور یہ بات متفق علیہ ہے کہ اس کی تمام قراءات منزل من اللہ ہیں ۔ جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے تواتر سے ثابت ہیں یعنی ان کے رواۃ کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ اس سے علم یقینی حاصل ہو جاتا ہے اور ان تمام قراءات صحیحہ کو قبول کرنا ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے۔پھر قرآن کریم میں ان تمام قراءات کے پڑھنے کا امکان موجود ہے اس لیے کہ سیدنا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے عالم اسلام میں قرآن کریم کے جو نسخے پھیلائے ، وہ حرکات اور نقطوں سے خالی تھے، یہی وجہ ہے کہ اس میں ساتوں احرف سما سکتے ہیں ۔قراءات کایہ اختلاف اپنے اندر بے شمار حکمتیں بھی سمیٹے ہوئے ہے ، میں فقط دو مثالوں پر اکتفاء کروں گا،