کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 926
ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے شماروں میں ان مقالہ جات کو شامل کیا جائے جن میں سلف کے منہج کے مطابق فنی ابحاث پر تحقیق کی گئی ہو یا موضوع پر اختلافی آراء کو تاریخی تسلسل کے ساتھ پیش کر کے موزوں اور راجح رائے کا اثبات کیا جائے۔ یہاں خصوصیت سے برادر عزیز ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی کے مضمون ’تعارف علم القراءات اہم سوالات و جوابات‘ کاتذکرہ کرنا چاہوں گا کہ یقیناً اہل علم، طلبہ اور فن سے دلچسپی رکھنے والے اسے مستقل کتابی صورت میں دیکھنا پسند کریں گے ۔ انتہائی سہل اُسلوب میں دقیق ترین ابحاث کو حل کیا گیا ہے۔ اللہم زد فزد شمارہ کے مدیران او رجملہ متعلقین ومعاونین خصوصی نمبر کی اشاعت پر میرے خصوصی ہدیۂ تبریک کو قبول فرمائیں ۔ محمد فیروز الدین شاہ کھگہ محاضر جامعہ سر گودھا ٭٭٭ نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم أما بعد ماہنامہ رشد ’قراءات نمبر‘( حصہ اوّل) کا مختلف مقامات سے مطالعہ کیا ۔ ماہنامہ کے سرپرست جناب حافظ عبد الرحمن مدنی حفظہ اللہ اور ان کے ساتھیوں نے علم قراءات کی اہمیت اور افادیت کو اچھے انداز میں اجاگر کیا ہے۔ علم قراءات کا تعلق کلماتِ قرآنی کے حوالے سے اَدا کے ساتھ ہے اور علم قراءت کی دو قسمیں ہیں : ۱۔ قراءات متواترہ ۲۔ قراءات شاذہ قراءات متواترہ کی ماہرین علماء نے تین شرائط بیان کی ہیں : ۱۔ سند اور روایت میں ایسا تواتر کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانۂ مبارکہ سے لے کر آج تک ایک بڑی جماعت اس کو نقل کرتی آرہی ہو۔ ۲۔ رسم الخط یعنی قرآن کریم کی لکھائی سے کوئی قراءات ثابت ہو لفظاً یا تقدیراً ۳۔ قواعد صرف اور نحو کے مطابق ہو۔ قراءات متواترہ کا انکار کفر ہے۔ اور قراءات شاذہ وہ ہیں جن میں ان مندرجہ بالا شرائط میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے یعنی یا تواتر نہ ہو یا رسم الخط سے ثابت نہ ہوتی ہو یا قواعد صرفی اور نحوی کے مطابق نہ ہو۔ قراءاتِ شاذہ میں قرآن کریم پڑھنا یا اس طرح پڑھنا کہ سننے والے کو قرآن کریم پڑھے جانے کا وہم ہو ممنوع اور ناجائز ہے۔ قراءاتِ عشرہ جو متواترہ ہیں ان پر علماء امت کا اجماع ہے کہ یہ قراءات صحیحہ ہیں او ررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے لے کر آج تک اَئمہ قراءات اور علماء دین پڑھتے پڑھاتے آ رہے ہیں ۔ آج تک علم قراءات کا کسی نے بھی انکار نہیں کیا۔ اگر آج کوئی غامدی یا اس کی طرح کا کوئی کم علم اور قرآنی علوم سے ناواقف اس کو فتنہ عجم کہتا ہے تو یہ بہت بڑی زیادتی ہے،کیونکہ علم قراءات کے ذریعہ قرآن کریم کو تحریف سے یعنی رد وبدل سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور آئمہ