کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 915
﴿یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِؤُا نَوْرَ اللّٰہ بِاَفْوَاہِہِمْ وَاللّٰہ مُتِمُّ نُوْرِہٖ ﴾ [سورۃ الصف]
اورپھریہ کہ
نور حق شمع الٰہی کو بجھا سکتا ہے کون !!
جس کا حامی ہو خدا اسے مٹا سکتا ہے کون
بلاشبہ تاقیام قیامت نہ اسے کوئی مٹا سکتاہے اورنہ کوئی اسے بجھا سکتاہے،کیونکہ اس کا حامی خود اللہ جل شانہ کی ذات ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّالَہٗ لَحَافِظُوْنَ﴾ [سورۃ الحجر]
ہم نے اس ذکر(قرآن وسنت)کواتارا ہے اورہم ہی اس کے محافظ ہیں ۔
قارئین کرام !ماہنامہ رشد کے ضمن میں شائع ہونے والایہ ’قراءات نمبر‘ بھی اللہ تعالیٰ کی اپنے کلام کی نصرت وحفاظت کی ایک درخشندہ وتابندہ مثال ہے جوکہ صرف اورصرف اس کے فضل وکرم اورتوفیق سے ہی ممکن ہے کہ جسے چاہے وہ اپنے دین کی بقاء وحفاظت کے منتخب کرلے ۔
﴿ذَلِکَ فَضْلُ اللّٰہ یُؤتِیْہِ مَنْ یَّشَائُ﴾ [سورۃ الجمعۃ]
این سعادت بزور بازو نیست
تانہ بخشند خدائے بخشندہ
جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات اعلیٰ وبے مثال ہے بعینہٖ اس کی صفات بھی اعلیٰ، کامل، اَزلی،ذاتی اورباقی(غیرفانی)ہیں اورمنجملہ ان صفات کے اس کی ایک صفت کلام بھی ہے۔ قرآن حکیم سے وابستگی خواہ وہ کسی بھی صورت میں ہو افضل ترین عمل ہے اوربفحوائے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم :((أفضل أمتی حملۃ القرآن)) اور((الماہر بالقرآن مع السفرۃ الکرام البررۃ)) خوش نصیب ہیں اُمت مسلمہ کے وہ لوگ کہ جو حیات مستعا رمیں اس سعادت سے بہرہ ورہیں اور انہی نابغہ روزگار افراد میں سے میرے مربی اوراستاد اورمعروف عالم دین محترم جناب حافظ عبد الرحمن مدنی حفظہ اللہ اور ان کی نسبی اولاد اورلاتعداد روحانی اولاد سرفہرست ہے اورمبارک باد کے مستحق ہیں یہ لوگ جومادہ پرستی کے اس پرآشوب ماحول نیز کفروالحاد اوربدعات وخرافات کی حالیہ تندو تیز آندھیوں اور طوفانوں میں قرآن وسنت کی شمع کو فیروزاں رکھے ہوئے ہیں اور یہی ان کی زندگی کا واحد مقصد بن چکاہے۔
دعاہے کہ اللہ جل شانہ تادیر ان کا سایہ ہمارے سروں پر قائم رکھے اوران کے علم وعمل میں برکت دے ۔
کچھ زیرنظر قراءات نمبر کے بارے میں
زیرنظر ’قراءات نمبر‘بھی استاد محترم حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ کی زیرنگرانی آپ کے روحانی فرزندوں کی ایک نادر علمی ودینی کاوش ہے جو میری محدود معلومات کے مطابق برصغیر پاک وہند میں اس اہم اورپیچیدہ علمی موضوع پر ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے۔میں نے اس کے جملہ محتویات کو بغائر نظر اوردیگر تفصیلی معلومات کو دیکھا ہے، جس کی بناء پرمجھے متعلقہ موضوع کے بارے میں کئی ایک اصولی اوربنیادی باتوں سے آگاہی حاصل ہوئی ہے، مثلا
۱۔ قرآن حکیم میں مختلف حرکات کاوجود ، یہ اختلاف تضاد کانہیں بلکہ تنوع کا ہے جس سے مقصود کلام میں آسانی اورحسن پیداکرنا ہے اوردنیا کی ہرزبان میں یہ لب ولہجہ اوراختلاف پایاجاتاہے جیسے اردوزبان میں