کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 901
۷۔ القول المعتبر فی بیان الأوجہ التی بین السور غیرمطبوع کتب موصوف کی ایسی کتب کثیرتعداد میں موجود ہیں جو مکمل لکھی جاچکی تھیں لیکنزیور طبع سے آراستہ نہیں ہو سکیں ۔ اس قسم کی کتب ستر سے زیادہ تعداد میں ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان تصانیف کومسلمانوں کے لیے حد سے بڑھ کر مفید بنائے۔ موصوف نے ایسی بے شمار کتب تصنیف فرمائیں ، جن میں اس بات پرزور دیا گیا ہیکہ مصاحف کورسم عثمانی کے مطابق لکھا جائے۔اس کی تفصیل مجلۃ الاسلام ۱۳۵۵ھ ماہ صفر المظفر بمطابق مئی ۱۹۳۶ء میں شائع ہونے والے مقالہ سے مل سکتی ہے۔ اسی طرح ایک مضمون مصر کے ایک مجلہ بنام ’آخر ساعۃ‘ میں طبع ہوا جس کا عنوان یہ تھا۔ ’’رجل واحد یعترف المسلمون بتوقیعہ علی القرآن‘‘ اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ مصر سے(موصوف کے زمانے میں ) چار لاکھ مجلے اور اخبار نکلتے تھے اور وہ پوری دنیا میں کسی بھی ملک میں بغیر کسی قید کے بھیجے جاتے تھے اور ان کو سراہا جاتا تھا گویا چار ملین مجلے اور اخبار لوگوں میں تقسیم کئے جاتے تھے۔ انہیں روس اور چین میں بالخصوص بھیجا جاتا تھا۔ ایک شخص کے بارے بیان کیا جاتاہے کہ وہ مصر میں طبع ہونے والے تمام مصاحف کی طباعت اور ان مصاحف کا دیگر ممالک میں تقسیم ہونے اور بھیجنے کے اخراجات برداشت کرتا تھا تاکہ قرآن کریم کی طباعت کثرت سے ہواور تمام مسلمان تلاوت کی سعادت حاصل کر سکیں ۔ مصاحف کی طباعت کی شرائط یہاں مصاحف کی طباعت کی ان شرائط کا ذکر کیا جارہا ہے جو مصاحف کی طباعت کو دیگر کتب کی طباعت سے ممتاز کرتی ہیں یاد رہے کہ درج ذیل شرائط طباعت مصاحف کا تقاضا ہیں کیونکہ یہ کلام اللہ ہے جو مخلوق کے کلام پر ہر لحاظ سے فوقیت و برتری کی حامل ہے۔ ۱۔ پہلی شرط: مصحف کو قراء کے سامنے پیش کیاجائے تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ یہ نسخہ صحیح ہے اور رسم عثمانی کے مطابق ہے۔ ۲۔ دوسری شرط:مصاحف کی طباعت کی دوسری شرط یہ ہے کہ طباعت کے لیے بہترین اور نہایت عمدہ ورق لگایا جائے یعنی طباعت مصحف اس قدر شاندار ہو کہ اس میں کسی قسم کا کوئی عیب باقی نہ رہے۔ ۳۔ تیسری شرط : ان مسّودات، اوراق اور اجزا کو پاکیزہ مقام پر محفوظ کرلیا جائے جن کی طباعت مکمل ہوچکی ہو اور ان مقدس اوراق کو سطح زمین سے بلند مقام پر محفوظ کیا جائے اور ان اجزاء و مقدس اوراق کے اوپر سوائے مقدس اور طاہر اوراق کے کوئی چیز نہ رکھی جائے۔ ۴۔ چوتھی شرط: طباعت مصحف سے تلف ہوجانے والے اجزاء کو طاہر اور مقدس مقام پر محفوظ کرلیا جائے یا انہیں جلا دیا جائے اور کسی تاجر کو فروخت نہ کئے جائیں اورنہ وہ کسی ایسے کام میں لائیں جائیں جن سے کتاب اللہ کی توہین ہوتی ہو۔ مذکورہ بالا تمام امو رپر عمل درآمد ہونے سے قبل مصحف مکمل ہونے کے بعد شیخ المقاری کو پیش کیا جائے تاکہ وہ مصحف کو حرف بحرف پڑھے تاکہ مصحف صحت و سقم کا اندازہ ہونے کے بعد اس کی ہر طرح سے اصلاح کرے اور آخر