کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 899
یرید اللّٰہ من بعدہ العبد الفقیر إلی رحمۃ ربہ‘‘ علامہ علی محمدالضبَّاع رحمہ اللہ نے ماہ شعبان المعظم ۱۳۲۴ھ کی نصف رات کے وقت اس کتاب کی تکمیل فرمائی۔ ۳۔ بدائع البرھان علی عمدۃ العرفان فی وجوہ القرآن لمصطفیٰ بن عبدالرحمن الأزمیری رحمہ اللہ یہ کتاب ۵۶۸ صفحات پر مشتمل تھی جس کی موصوف نے کتابت فرمائی اور موصوف اس تصنیف کی کتابت سے ماہ محرم الحرام کی ۹ تاریخ بروز جمعۃ المبارک ۱۶۳۶ھ کو فارغ ہوئے۔ یہ نسخہ علامہ علی محمد الضبَّاع رحمہ اللہ نے شیخ القراء وأمین الافتاء لمدینۃ حمص بسوریۃ عبد العزیز بن محمد علی بن عبد الغنی عیون السود رحمہ اللہ کو بطورِ تحفہ پیش کیا۔ انہوں نے موصوف سے قراءات عشرہ اور اس کے بعد والی چار قراءات پڑھی تھیں ۔ اِشاریہ اور فہرستوں کی تیاری علامہ علی محمد الضبَّاع رحمہ اللہ نے علماء عظام، قراء کرام اور طلباء کی سہولت اور آسانی کے لیے اور علم تجوید و قراءات سے زیادہ سے زیادہ استفادے کے لیے درج ذیل موضوعات کی فہرستیں اور اشاریے تیار کیے۔ ۱۔ التجوید۔ ۲۔ القراءات۔ ۳۔ الرسم۔ ۴۔ الوقف۔ ۵۔ الابتدا۔ ۶۔ عدالآی۔ یہ اشاریے اور فہرستیں مکتبہ الازہریہ القاہرہ میں ’القرآن الکریم وعلومہ‘ موضوع کے ضمن میں موجود ہیں ۔ شیخ القراء کے امتیازات ٭ مصاحف کی مراجعت علامہ علی محمدالضبَّاع رحمہ اللہ کے امتیازی اور نمایاں کاموں میں سے ایک یہ تھا کہ آپ مصاحف کی طباعت سے قبل مراجعت فرماتے اور مراجعت کا حق ادا کرتے اور جہاں جہاں اصلاح کی ضرورت ہوتی، اصلاح فرماتے۔ ٭ ’مجلۃ الاسلام‘میں شیخ القراء کا تذکرہ رسالہ ’مجلۃ الإسلام‘ مصر میں بلکہ عالم اسلام میں نمایاں مقام کا حامل ہے۔اس میں کسی شخص کا ذکر خیر ہونا کسی سعادت سے کم نہیں ۔اس مجلہ میں ’وجوب کتابۃ المصاحف بالرسم العثمانی‘ کے عنوان کے تحت علامہ علی محمد الضبَّاع رحمہ اللہ کی عظمت وفضیلت ، قرآن و علوم قرآن میں مہارت اور خدمت قرآن میں متحرک ہونے کا بڑے احسن انداز سے تذکرہ کیاگیا ہے۔ ٭ مصاحف کی رسم عصر حاضر کے مطابق کتابت اور اس پر تنقید مختلف مجلات اور اخبارات کے ذریعے جب یہ آراء سامنے آئیں کہ مصاحف کی کتابت عصر حاضر کے رسم املائی کے مطابق کی جائے تاکہ متعلمین کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ تو اس قسم کی آراء پر تنقید کرتے ہوئے دو فاضل اساتذہ اور شیخ محمود الحمصانی رحمہ اللہ جو کہ منھور کے بڑے قراء میں سے تھے۔ انہوں نے ’مجلۃ الإسلام‘ جلد نمبر ۴۵ میں ’’القرآن الکریم ودعاۃ التجدید‘‘ عنوان کے تحت عصر حاضر کی رسم املائی کے مطابق کتابت مصاحف پرتنقید کی اور اس فکر جدید کی تردید کے لیے اپنی اپنی آراء کا اظہار کیا۔