کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 892
موصوف کے نامور تلامذہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اوقات میں بے بہا برکت رکھی تھی۔اس لیے آپ سے علم تجوید و قراءات میں عربی وعجمی، مصر اور دیگر ممالک کے بے شمار لوگوں نے استفادہ کیا جن کااحاطہ کرنا ناممکن ہے۔آپ کی جہاں بھی تشریف آوری ہوئی تو آپ کو بڑی شان و شوکت اور رفعت و بلندی سے نوازا گیا۔ذیل میں آپ کے نامورتلامذہ کے نام اور ان کا مختصر تعارف پیش کیا جاتا ہے: مصری تلامذہ ۱۔ الشیخ إبراہیم عطوۃ عوض رحمہ اللہ انہوں نے موصوف سے ’’قراءات عشرۃ من طریق الشاطبیۃ والدرۃ والطیبۃ‘‘ پڑھی۔ یہ ازھر شریف میں مدرسین کی کمیٹی میں شامل تھے اور’المجلس الأعلی للشؤون الإسلامیۃ‘ کے رکن اور قاہرہ میں مسجد سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے امام اور شیخ القراء تھے۔انہوں نے آپ کی کتب کی تحقیق بھی کی ہے۔ ۲۔الشیخ العلامۃ المقری أحمد بن عبد العزیز بن أحمد بن محمد الزیات رحمہ اللہ انہوں نے موصوف سے قاہرہ میں چار قراءات جو عشرہ سے اوپر ہیں ، پڑھیں ۔ ۳۔المقری الشیخ عبد الحلیم بن بدر بن أحمد بن عطاء اللّٰہ السیفی المتوفی المصری رحمہ اللہ انہوں نے آپ سے قرآن کریم کا کچھ حصہ بروایت حفص عن عاصم بطریق الشاطبیۃ پڑھا۔ آپ نے ان کے حسن ادا اور قراءات اور تجوید کے اُصولوں کو سمجھنے پر ان کی بہت زیادہ تعریف کی اورحوصلہ افزائی فرمائی۔ ۴۔ الشیخ العلامہ إبراہیم علي السمنودی رحمہ اللہ آپ کو ان سے بہت زیادہ محبت تھی،کیونکہ علامہ ابراہیم علی السمنودی رحمہ اللہ آپ کے پاس باربار آتے تھے۔ آپ کے بارے انہوں نے ایک قصیدہ بھی لکھا۔جسے آپ کی مدح کے ضمن میں پیش کیاگیا ہے۔ غیر مصری تلامذہ ۱۔ الشیخ المحقق عبد العزیز بن الشیخ محمد بن علی عیون السود رحمہ اللہ [مدیر دارالافتاء مدینہ] انہوں نے آپ سے قراءاتِ عشرہ بطریق الشاطبیۃ ، الدرۃ والطیبۃ پڑھی۔ قراءاتِ عشرہ کے بعد والی چار قراءات کی آپ پر تلاوت فرمائی۔ اس کے علاوہ آپ سے علم رسم اور عد الآی کے متون پڑھے۔آپ نے موصوف سے علم تجوید و قراءات میں بہت زیادہ استفادہ کیا۔ مزید شیخ عبدالعزیز بن الشیخ محمد علی عیون السعود رحمہ اللہ کے لیے اعزاز کی بات یہ ہے کہ انہیں علامہ علی محمدالضبَّاع رحمہ اللہ نے سند اِجازہ عطا فرمائی۔ ۲۔الشیخ محمد أحمد ھانی رحمہ اللہ [جوکہ مسجد زینب کے شیخ اور امام ہیں ] انہوں نے آپ سے استفادہ اس طرح کیاکہ جب مجلہ کنوز الفرقان کی کتابت ہوتی تو اس میں الشیخ محمد احمد ھانی رحمہ اللہ شریک ہوتے ان دنوں مدیر و رئیس التحریر شیخ علی محمد الضبَّاع رحمہ اللہ تھے۔ ۳۔ الشیخ المحقق المدقق المقری الکبیر أحمد بن حامد بن عبد الرزاق بن عشری بن عبد الرزاق بن حسین بن عشری الحسینی الریدی التیجی المدنی رحمہ اللہ [جو کہ مکہ مکرمہ میں شیخ القراء