کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 890
کی بدولت ضباع کے لقب سے مشہور ہوگئے۔بعدازاں آپ رحمہ اللہ علامہ کبیر اور علم تجوید و قراء ات، رسم عثمانی اور ضبط المصاحف میں شہرت آفاقی کے حامل ٹھہرے۔ پیدائش علامہ علی محمدالضبَّاع رحمہ اللہ ۷ /ربیع الاوّل ۱۳۰۷ھ بمطابق ۱۰ نومبر ۱۸۸۶ء کو قاہرہ میں پیداہوئے۔ تعلیمی آغاز و اِرتقاء انسان درحقیقت مدنی الطبع اور معاشرت پسند تخلیق کیا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ انسان اپنے اَفراد خانہ اور اپنے معاشرہ میں سکون محسوس کرتا ہے۔ اسی طرح علامہ علی محمدالضبَّاع رحمہ اللہ نے اپنا بچپن اور سن بلوغت سے قبل کے اَیام نہایت مشفق اور حد سے زیادہ محبت کرنے والے افراد خانہ اور اپنے صحت مند معاشرہ میں بسر کئے۔ علامہ رحمہ اللہ کی عمر جب پانچ سال ہوئی توآپ کے والدین نے آپ کو حصولِ علم کے لیے روانہ کردیا تاکہ حفظ قرآن کے بعدمصرکے بڑے بڑے علماء اورقراء سے علوم قرآن، قراءاتِ قرآنیہ اور دیگر شرعی علوم پڑھ کر نامور اور جید عالم دین اور ماہر قرآن بن سکیں ۔ آپ رحمہ اللہ نے دوہی برس میں قرآن کریم حفظ کر لیا تھااور اسی دوران آپ کو قرآن سے ایک خاص تعلق بھی پیدا ہوگیا تھا۔لہٰذاآپ رحمہ اللہ نے علوم قرآن اور قراءاتِ قرآنیہ پڑھنے کا ارادہ کر لیا۔ موصوف کی ذہانت و فطانت دورانِ حفظ نمایاں ہوچکی تھی اسی وجہ سے شیخ محمد بن احمدالمتولی رحمہ اللہ نے ان کے سسرالشیخ العلامہ حسن بن یحییٰ الکتبی رحمہ اللہ کو وصیت کی کہ آپ اپنے ذہین و فطین بیٹے علی محمدالضبَّاع رحمہ اللہ کو علوم قرآن اور قراءات قرآنیہ کی تعلیم سے بہرور فرمائیں تاکہ میری وفات کے بعد لوگ اپنی علمی پیاس بجھانے کے لیے اس کی طرف رخ کریں ۔ اسی وصیت کے پیش نظر علامہ نے قرآن، علوم قرآن اور قراءاتِ قرآن میں خوب محنت کی اور اپنے زمانہ میں قرآن، علوم قرآن اور قراءاتِ قرآنیہ کے سب سے بڑے ماہر ثابت ہوئے۔ شیخ القراء کا عملی دور آپ چونکہ قرآن، علوم قرآن بالخصوص قراءات قرآن کے علامہ تھے۔ اسی لیے علوم قرآن بالخصوص قراءات قرآن کی نشرواشاعت میں آپ کا بہت بڑا حصہ ہے۔ آپ مسجد حسن قاہرہ کے شیخ اکبر مقرر ہوئے۔ اس کے علاوہ مسجد رقیہ رضی اللہ عنہا اور مسجد سیدہ زینب رضی اللہ عنہا میں علامہ شیخ محمد بن علی بن خلف الحسینی رحمہ اللہ کے ساتھ امام مقرر ہوئے۔آپ کی خدمات کی وجہ سے مصر کے بادشاہ ’الملک فاروق‘ آپ سے اس قدر متاثر ہوا کہ آپ کو۱۹۴۹ء میں مصر کاشیخ القراء مقرر کردیا۔آپ اس منصب پرفائز ہونے کے بعد علوم قرآن اور قراءات قرآن کی نشرواشاعت کے لیے پہلے سے زیادہ کوشاں ہوگئے۔ آپ اپنی خدمات کی بدولت مصر کے تمام قراء کے والی اور امیرمقرر ہوئے۔ آپ سیبے شمار لوگوں نے حصول علم کیا۔آپ ہر وقت طلباء کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھتے تھے۔ مزید برآں آپ نے علوم قرآن بالخصوص قراءاتِ قرآن پر اس قدر لکھا کہ دیکھنے اور پڑھنے والے حیران ہوتے