کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 886
کی وجہ سے بہت عروج اور مقبولیت سے نوازا۔ بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اعزاز جانا۔درج ذیل اہل علم حضرات نے شاطبیہ کی شروحات لکھیں :
۱۔ أبوالقاسم عبدالرحمن بن إسماعیل الأزدی،التونسی۔المعروف بابن الحداد [م:۶۲۵ھ] ابن جزری رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ یہ شاطبیہ کی سب سے پہلی شرح ہے۔
۲۔ أبو العباس أحمد بن علی بن محمد الأزدی المعروف بابن الحداد[م:۶۴۰ھ تقریبا] مخطوط
۳۔ علم الدین أبو الحسن علی بن محمد السخاوی[م:۶۴۳ھ]
آپ کی شرح کا نام’الوصید فی شرح القصید‘ ہے۔مطبوع
۴۔ أبو یوسف المنتجب بن أبی العز الہمذانی[م:۶۴۳ھ] مخطوط
۵۔ أبو عبد اللّٰہ محمد بن أحمد بن محمد الموصلی الحنبلی[م:۶۵۶ھ] آپ کی شرح کانام ’’کنز المعانی فی شرح حرز الأمانی‘‘ہے۔مطبوع
۶۔ أبوعبد اللّٰہ محمد بن حسن الفاسی[م:۶۵۶ھ]ٓپ نے اپنی شرح کا نام’’اللآلی الفریدۃ فی شرح القصیدۃ‘‘ رکھا۔مطبوع
۷۔ علم الدین أبو محمد القاسم بن أحمد اللورقی[م:۶۶۱ھ]آپ کی شرح کانام’’المفید فی شرح القصید‘‘ہے۔مخطوط
۸۔ أبوشامۃ عبدالرحمن بن إسماعیل المقدسی[م:۶۶۵ھ]آپ کی شرح ’’إبراز المعانی من حرز الأمانی‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔مطبوع
۹۔ أبو یوسف یعقوب بن بدران بن منصور الدمشقی[م:۶۸۸ھ]مخطوط
۱۰۔ عباد بن أحمد الحسینی[کان حیًّا سنۃ:۷۰۴ھ] آپ کی شرح’’کاشف المعانی فی شرح حرزالأمانی‘‘ ہے۔
۱۱۔ محمد بن محمد بن آجروم[م:۷۲۵ھ]۔آپ کی شرح ’’فرائد المعانی فی شرح حرز الأمانی‘‘ ہے۔
۱۲۔ یوسف بن أبی بکر الخطیب[م:۷۲۵ھ]
۱۳۔ یوسف بن أسد الأخلاطی[م:۶۲۵ھ] آپ کی شرح کانام ’’کشف المعانی فی شرح حرز الأمانی‘‘ ہے۔مخطوط
۱۴۔ أبو العباس أحمد بن محمد بن عبد الولی المقدسی[م:۶۲۸ھ]آپ کی شرح ’’المفید فی شرح القصید‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔
۱۵۔ أبو محمد إبراہیم بن عمر الجعبری[م:۷۳۲ھ]آپ نے اپنی شرح کا نام ’’کنز المعانی فی شرح حرز الأمانی‘‘ رکھا۔مطبوع
۱۶۔ شرف الدین أبو القاسم ہبۃ اللّٰہ بن عبد الرحیم بن البارزی[م:۷۳۸ھ]آپ کی شرح