کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 884
سواد الدّجٰی حتی تفرق وانجلٰی ’’ ان کے لیے ایسے روشن ستارے ہیں جنہوں نے ان سے روشنی حاصل کر کے سیاہ تاریک راتوں کو منور کر دیا یہاں تک کہ تاریک راتیں چھٹ گئیں اور روشنی ظاہر ہوگئی۔‘‘ تخیرہم نقادہم کل بارع ولیس علٰی قراٰنہ متاکّلا ’’ تنقید نگاروں نے ان کا انتخاب اس لیے کیا ہے کہ یہ اپنے فن میں ماہر اور قرآن کو ذریعہ معاش بنانے والے نہ تھے۔‘‘ قصیدہ شاطبیہ کا تعارف وفی یسرہا التیسیر رمت اختصارہ فاجنت بعون اللّٰہ منہ مؤملا ’’میں نے اس قصیدہ کے آسان بیان میں التیسیر کے مسائل کے اختصار کا قصد کیاہے۔ خداوند تعالیٰ میری اُمیدگاہ ہے اور اسی کی مدد سے میرا یہ قصیدہ کثیر الفوائد ہوگیا۔‘‘ وسمیتہا حرز الامانی تیمنا ووجہ التہانی فاہنہٖ متقبلّا ’’اور میں نے اس قصیدہ کا نام ’’حرز الامانی ووجہ التہانی‘‘ رکھا ہے اس نام سے برکت اور فال نیک مقصود ہے۔ اے مخاطب! اس کتاب کو قبول کرتے ہوئے خوش آمدید کہہ۔‘‘ امام صاحب رحمہ اللہ کی عاجزی امام صاحب رحمہ اللہ عجزو انکسار اور اخلاص کے پیکر تھے جس کی تصویر درج ذیل اشعار میں جھلکتی ہوئی نظر آتی ہے: و الفافہا زادت بنشر فوائد فلفت حیاء وجہہا أن تفضلا ’’اور اس کے گنجان درخت اپنے فوائد ظاہر کرنے کے سبب بڑھ گئے پس اس نے حیاء کی وجہ سے اپنا چہرہ چھپا لیا یہ کہ اس کو(اصل سے زیادہ) فضیلت دی جائے۔‘‘ أخی أیہا المجتاز نظمی ببابہٖ ینادٰی علیہ کأسد السوق اجملا ’’اے میرے بھائی! اے وہ کہ جس کے در پر میری ایک نظم کا گزر ہو رہا ہے کہ جس کے متعلق اعلان ہے کہ وہ بازار علم کی ایک کم قیمت جنس ہے(میں درخواست کرتا ہوں کہ میری اس نظم کا مطالعہ کرتے وقت) حسن سلوک سے کام لے۔‘‘ وإن کان خرق فادرکہ بفضلۃ من الحلم ولیصلحہ من جاد مقولا ’’اور اگر اس نظم میں کوئی عیب ہو تو اپنے علم وقابلیت کی بناء پر اس کی تلافی کر۔ اور جس کی زبان فصیح ہو اجازت ہے کہ