کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 880
۳۔ أبوعبد اللّٰہ محمد بن أبی یوسف بن سعادۃ رحمہ اللہ ۴۔ الشیخ أبو محمد عاشر بن محمد رحمہ اللہ ۵۔ أبو محمد عبد اللّٰہ بن أبی جعفر المرسی رحمہ اللہ ۶۔ أبوالعباس بن طرازمیل رحمہ اللہ ۷۔ أبو الحسن علیم بن ہانی العمری رحمہ اللہ ۸۔ أبوعبد اللّٰہ محمد بن حمید رحمہ اللہ ۹۔ أبوعبد اللّٰہ محمد بن عبد الرحیم رحمہ اللہ ۱۰۔ أبو الحسن بن النعمۃ رحمہ اللہ ۱۱۔ أبوالقاسم حبیش رحمہ اللہ ۱۲۔ أبوطاہر سلفی رحمہ اللہ [تشریح المعانی:ص۷] قصیدہ شاطبیہ ’’حرز الأمانی ووجہ التہانی‘‘ المعروف ’شاطبیۃ‘ قراءات سبعہ میں اہم ترین اور اَساسی کتاب تسلیم کی گئی ہے۔ امام شاطبی رحمہ اللہ کے دور سے لے کر آج تک اس کی اہمیت میں ذرہ برابر بھی کمی نہیں آئی۔شاطبیہ اصل میں قراءات پر مشتمل ایک بحر بے بہا کا نام ہے جس کو امام شاطبی رحمہ اللہ نے انتہائی جانفشانی کے ساتھ ترتیب دیا۔ یہ کتاب درحقیقت امام دانی رحمہ اللہ کی فن قراءات پر مشتمل کتاب ’التیسیر‘ کی منظوم شکل ہے۔ علامہ شاطبی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میں ’التیسیر‘ کو منظوم انداز میں بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے دقیق فوائد اور علمی معروضات کا اِضافہ کر دیا ہے جن سے علم قراءات کا کوئی بھی طالب صرف نظر نہیں کر سکتا۔ اس قصیدے کی تالیف کی تاریخ ابتدا اور تاریخ انتہاء کا علم تو نہیں ہو سکا البتہ بعض مصادر اشارہ کرتے ہیں کہ اس مبارک کام کی ابتدا اُندلس سے ہوئی۔ وہ کونسی ایسی وجہ تھی جس نے امام صاحب رحمہ اللہ کو اس کام کی ابتدا پر آمادہ کیا اس کی وضاحت کرتے ہوئے خود امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’بأنہ عملہـا رغبۃ فی ثواب اللّٰہ الکریم وحرصا علی إحیاء العلم الذی تضمنہ کتاب ’التیسیر‘ ‘‘ [تحقیق فتح الوصید:۱/۱۲۶،۱۲۷] ’’اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید اور کتاب التیسیر میں بیان کردہ علم کے احیاء کی حرص نے ان کو اس کام پر آمادہ کیا۔‘‘ ایک جگہ فرماتے ہیں : ’’لا یقرأ أحد قصیدتی ہذہ إلا وینفعہ اللّٰہ ، لأننی نظمتہا اللّٰہ ‘‘[سیر أعلام النبلاء:۲۱/۲۶۳] ’’جو شخص بھی میرے اس قصیدے کو پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس کو فائدہ دے گا کیونکہ میں نے اسے خالصاً اللہ کیلئے لکھا ہے۔‘‘ جب آپ اس قصیدہ کی تصنیف سے فارغ ہوئے تو اس کو ساتھ لے کر بیت اللہ کے گرد بارہ ہزار طواف کئے اور جب دعا کے مقامات پر پہنچتے تو یہ دعا پڑھتے: ’’اللہم فاطر السموات والأرض عالم الغیب والشہادۃ رب ہذا البیت العظیم انفع بہا کل من قرأہا‘‘ [تشریح المعانی:ص۱۰] ’’اے اللہ! اے زمین وآسمان کی تخلیق کرنے والے غیب اور حاضرکے جاننے والے ، اس عظیم المرتبت گھر(بیت اللہ ) کے پروردگار! ہر پڑھنے والے کو اس سے نفع پہنچا۔‘‘ شاطبیہ کی قبولیت کا ایک اہم سبب یہ بھی ہے کہ ناظم کے بقول آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی تو سامنے