کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 879
٭ جعبری رحمہ اللہ نے کنزالمعانی میں آپ کو ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے:
إمام فرید بارع متورع صبور طہور ذی عفاف مؤید
زکا علمہ فاختارہ الناس قدوۃ فکم عالم من درہ متقلد
ہنیا ولی اللّٰہ بالخلد ثاوی بعیش رغید فی ظلال مؤید
علیک سلام اللّٰہ حیا ومیت وحییت بالإکرام یا خیر مرشد
’’آپ(لوگوں میں سے) نمایاں ،منفرد، متقی،صابر، پاکباز اور عزت والے ہیں ۔لوگوں نے آپ کی ذہانت کو دیکھتے ہوئے آپ کو علم میں اپنااسوہ(آئیڈیل) بنایا۔ کتنے ہی ایسے عالم ہیں جو آپ کے بلند مرتبے کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کی اتباع کرنے والے ہیں ۔اللہ کے ولی کے لیے خوشخبری ہے جوہمیشہ عمدہ زندگی میں رہنے والاہے، اورایسے سایوں تلے جن کی مدد کی گئی ہے۔تجھ پرزندہ اور مردہ حالت میں اللہ کی سلامتی ہو، اے بہترین راہنمائی کرنے والے تو نے باعزت طریقے کے ساتھ زندگی گزاری ۔‘‘[کنز المعانی:۱/۷۵]
٭ ابن خلکان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’کان إذا قریٔ علیہ صحیح البخاری ومسلم والمؤطا یصحح النسخ من حفظہ‘‘ [معرفۃ القراء الکبار:۳/۱۱۱۴)
جب آپ پر صحیح بخاری ومسلم اور مؤطا امام مالک کی قراءت کی جاتی تو آپ حافظے سے ان کے نسخوں کی تصحیح کرواتے۔‘‘
امام صاحب رحمہ اللہ کی کرامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ کے پاس بیٹھنے والا بغیرکسی مؤذن کی موجودگی کے اذان کی آواز سن لیتا تھا۔ [معرفۃ القراء الکبار:۳/۱۱۱۴]
امام شاطبی رحمہ اللہ چونکہ درس شروع کرتے وقت ہمیشہ ’’من جاء أولا فلیقرأ‘‘پر عمل کرتے اس لیے طلباء جانفشانی سے سب سے پہلے پہنچنے کوشش کرتے۔ لیکن ایک دن اتفاق ایسا ہوا کہ جب آپ مسند تدریس پر بیٹھے آپ نے فرمایا:’’من جاء ثانیا فلیقرأ‘‘ پس دوسرے نمبرپر آنے والے نے پڑھنا شروع کردیا۔ پہلے آنے والا شخص اس أمر پر شدید حیران وپریشان ہوا کہ مجھ سے ایسی کون سی خطا سرزد ہوگئی ہے جو شیخ صاحب کی طبیعت پر گراں گزری ہے۔ اسی گومگو کی کیفیت میں اسے یاد آیا کہ وہ تورات کو جنبی ہوگیا تھا، لیکن علم کی طلب اور حرص میں اسے غسل کرنا یاد نہیں رہا تھا۔ چنانچہ وہ اسی وقت بھاگم بھاگ مدرسہ کے غسل خانہ میں گیا اور غسل کر کے دوسرے کے قراءت ختم کرنے سے قبل لوٹ آیا۔ پھر امام صاحب نے فرمایا:’’من جاء أولاً فلیقرأ‘‘ تو اس نے پڑھنا شروع کیا۔ [تشریح المعانی:ص۸]
اس واقعہ سے بڑی آسانی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ بینائی سے محروم ہونے کے باوجود آپ سے ایسی کرامات ظاہر ہوتیں جن کا صدور کسی عام انسان سے ممکن نہیں ہے۔
اَساتذہ امام شاطبی رحمہ اللہ
۱۔ أبوعبد اللّٰہ محمد بن أبی العاص النفزی الشاطبی رحمہ اللہ
۲۔ إمام ابن ہذیل رحمہ اللہ