کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 878
۱۔ أبوعمرو عثمان بن عمر بن الحاجب
۲۔ أبوالحسن علی بن ہبۃ اللّٰہ بن الجمیزی
۳۔ أبوبکرمحمد بن وضاح اللخمی
۴۔ عبد اللّٰہ بن محمد بن عبد الوارث بن الأزرق [تشریح المعانی:ص۹]
تصانیف
۱۔ حرز الأمانی ووجہ التہانی
۲۔ عقیلۃ أتراب القصائد فی أسنی المقاصد فی علم الرسم
۳۔ ناظمۃ الزہر فی عد الآی
۴۔ قصیدۃ دالیۃ [مختصربلوغ الأمنیۃ:ص۴۴]
مناقب امام شاطبی رحمہ اللہ
امام شاطبی رحمہ اللہ علوم شرعیہ کے متبحر عالم اور لغت کے اِمام تسلیم کیے جاتے تھے آپ ذہنی وسعت اور قوی اِدراک رکھنے والے اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھے۔جہاں آپ کو قراءات وتفسیر میں یدطولیٰ حاصل تھا وہاں آپ نے ایک اعلیٰ پائے کے اَدیب اور شاعر کے طور پربھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
٭ نفخ الطیب میں ہے:
’’کان إماما عالما،ذکیا کثیر الفنون،منقطع القرین،رأسا فی القراءات حافظا للحدیث‘‘ [نفخ الطیب:۵/۵۱۳]
’’امام شاطبی رحمہ اللہ ایک متبحر عالم،کثیر فنون کے ماہر ،قراءات کے امام،اپنے ساتھیوں میں بہترین اورحافظ حدیث تھے۔‘‘
٭ ابن الصلاح رحمہ اللہ طبقات میں رقمطراز ہیں :
’’کان أحد القراء المجوّدین والعلماء المشہورین والصلحاء الورعین،صنف ہذہ القصیدۃ التی لم یسبق إلی مثلہا ولم یلحق بما یقاربہ(یقصد المنظومۃ) قرأ علیہ الأعیان والأکابر ولم یکن بمصر فی زمنہ مثلہ فی تعدد فنونہ وکثرۃ محفوظۃ‘‘[مختصربلوغ الأمنیۃ:ص۴۴]
’’آپ ایک متقی، صالح، مشہور عالم اور مقری تھے۔ آپ نے ایسا قصیدہ تحریر فرمایاجس کی مثال اس سے پہلے موجود نہیں اور نہ ہی کوئی اس کی گرد کو پہنچ سکا۔ ان سے بہت سے لوگوں اور اَکابرین نے قراءات اَخذ کیں اور مصر میں آپ کے زمانہ میں کوئی بھی ایسا شخص موجود نہیں تھا جواس قدر فنون میں مہارت رکھنے والا ہو۔ ‘‘
٭ حموی رحمہ اللہ یوں رقمطراز ہیں :
’’کان رجلا صالحا صدوقا فی القول مجدا فی الفعل ظہرت علیہ کرامات الصالحین‘‘ [طبقات الشافعیۃ:۴/۲۹۷]
’’امام شاطبی رحمہ اللہ صالح انسان ، قول کے سچے اور بلند کردار کے حامل تھے۔ آپ رحمہ اللہ سے صالح لوگوں کی سی کرامات ظاہر ہوئیں ۔‘‘