کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 877
بیت المقدس روانگی مذہبی نقطہ نگاہ سے بیت المقدس کو ہمیشہ سے ایک ممتاز مقام حاصل رہاہے اور یہی وہ بابرکت مسجد ہے جس کی جانب ثواب کی نیت سے سفر کیا جا سکتا ہے۔امام صاحب رحمہ اللہ کے دل میں ہمیشہ یہ خواہش جاگزیں رہی کہ وہ اس مقام کی زیارت کریں لہٰذا جب ناصر صلاح الدین یوسف نے بیت المقدس کو فتح کیا تو آپ اپنی خواہش کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ۵۸۹ھ کو بیت المقدس تشریف لے گئے۔ جہاں آپ نے رمضان کے روزے رکھے اور اعتکاف فرمایا۔[سیر أعلام النبلاء:۲۱/۲۶۳] بیت المقدس کی رفعت وجلالت کے بارے میں آپ فرماتے ہیں : ’’لا أعلم موضعا أقرب إلی السماء منہ بعد مکۃ والمدینۃ‘‘[شرح إتحاف البریۃ:ص۴۴] ’’میں اس جگہ کو مکہ اور مدینہ کے بعد اللہ کے ہاں سب سے زیادہ مقرب جانتاہوں۔‘‘ وفات قبلۂ اوّل کی زیارت کے بعد امام صاحب رحمہ اللہ دوبارہ مدرسہ فاضلیہ قاہرہ میں لوٹ آئے اور تعلیم وتدریس کے فرائض سرانجام دینے لگے، لیکن افسوس کہ اس کے ایک سال بعد ہی ۵۹۰ھ کو آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔آپ نے تقریباً ۵۲ سال کی عمر میں ۲۸ جمادی الثانی کو اتوار کے روز مصر کے شہر قاہرہ میں اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی۔ آپ کی نماز جنازہ ’تہذیب‘ کے شارح علامہ عراقی رحمہ اللہ نے پڑھائی۔ [طبقات الشافعیۃ:۲/۲۸] اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی رحمت میں چھپائے اور ہماری اور تمام مسلمانوں کی جانب سے بہتر سے بہتر جزا عطاء فرمائے۔ تلامذہ وہ قراء کرام جنہوں نے آپ سے علم قراءات کو مکمل کیا۔ ۱۔ أبو الحسن علی بن محمد بن عبد الصمد السخاوي ۲۔ أبوعبد اللّٰہ محمد بن عمر القرطبی ۳۔ السدید عیسی بن مکی ۴۔ مرتضی بن جماعۃ بن عباد ۵۔ الکمال علی بن شجاع ۶۔ زین محمد بن عمر الکردی ۷۔ أبو القاسم عبدالرحمن بن سعید الشافعی ۸۔ عیسیٰ بن یوسف بن إسماعیل المقدسی ۹۔ یوسف بن أبی جعفر الأنصاری ۱۰۔ علی بن محمد بن موسی التجیبی ۱۱۔ عبدالرحمن بن إسماعیل التونسي وہ قراء کرام جنہوں نے آپ سے علم قراءات کا کچھ حصہ پڑھا: