کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 876
سے خود بھی پرہیز فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتے۔ سخت بیمار ہوجاتے تب بھی عیادت کرنے والوں کے جواب میں صرف ’العافیۃ‘(ٹھیک ہوں )فرما دیتے۔[وفیات الأعیان:۳/۳۳۴] آپ کے زمانہ میں لوگ آپ کی بے حد تعظیم کیا کرتے۔ ابو شامۃ دمشقی رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں : ’’رأیت جماعۃ الفضلاء فازوا برؤیۃ شیخ مصر الشاطبی وکلہم یعظمہ ویثنی کتعظیم الصحابۃ للنبی‘‘[شرح شعلۃ علی الشاطبیۃ:ص۳] ’’میں نے فضلاء کی ایک جماعت کو شیخ مصر امام شاطبی رحمہ اللہ کی جھلک دیکھنے کے لیے بے چین پایا وہ سب کے سب آپ کی تعریف کر رہے تھے اورایسے تعظیم کررہے تھے جس طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کرتے تھے۔ ‘‘ امام صاحب رحمہ اللہ نماز فجر فاضلیہ میں اَدا کرتے اور اس کے بعد مسند تدریس پر متمکن ہوجاتے جس میں لوگوں کی کثیر تعداد شرکت کرتی ۔[تشریح المعانی:ص۸] تعلیم وتربیت امام شاطبی رحمہ اللہ نے ’شاطبہ‘ میں قرآن مجید حفظ کیا اور اس کے بعد علم حدیث اور فقہ کی جانب رجوع کیا اور’ شاطبہ‘ کی مساجد میں علمی حلقوں میں بیٹھنے لگے۔ اسی دوران آپ کا ذہن قراءات کی جانب مائل ہوا اور آپ نے اپنے وطن میں ابوعبداللہ محمد بن ابی العاص نفزی رحمہ اللہ کی خدمت میں رہ کر قراءات میں اِجراء کیا۔ اس کے بعد آپ اُندلس کے ایک شہر بلنسہ کی جانب عازم سفر ہوئے جہاں آپ نے قراءات کا وافر علم حاصل کیا اور ابو عبداللہ محمد بن حمید بلنسی سیکتاب تیسیر،کامل للمبرداور أدب الکاتب لابن قتیبۃپڑھیں ۔ اس کے بعد آپ فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے روانہ ہوئے، راستے میں آپ اسکندریہ کے مقام پر پہنچے جہاں آپ کو ابو طاہر سلفی سے ملاقات اور ان کے حلقۂ درس میں شرکت کا شرف حاصل ہوا۔ پھر جب آپ مصر کے شہر قاہرہ پہنچے توان طلباء نے فرطِ مسرت سے آپ کو گھیرے میں لے لیا جو کے علوم واَدب سے استفادہ کے لیے بے قرار تھے۔[مختصر بلوغ الأمنیۃ: ص۴۲] جب مصر کے حکمران قاضی فاضل(وزیر سلطان صلاح الدین) کو آپ کی آمد کی اطلاع ملی تو اس نے بذاتِ خود علامہ شاطبی رحمہ اللہ سے رابطہ قائم کیا اور ان کو قاہرہ کے مدرسہ فاضلیہ کا شیخ مقرر کیا۔اسی دور میں آپ نے چار قصائد تحریر فرمائے: ۱۔حرز الأمانی: جو امام ابو عمرو عثمان بن سعید دانی رحمہ اللہ کی مشہور کتاب’’ تیسیر فی فن القراءات کی نظم ہے۔ ۲۔ عقیلۃ أتراب القصائد: جو مصاحف عثمانیہ کے رسم میں امام دانی رحمہ اللہ کی کتاب’’مقنع‘‘ کی نظم ہے۔ ۳۔ ناظمۃ الزہر فی علم الفواصل: اس میں بھی علامہ دانی رحمہ اللہ کی کتاب ’’البیان فی عدائی القرآن‘ کی نظم ہے۔ ۴۔ قصیدۂ دالیۃ: جو ابن عبدالبر رحمہ اللہ کی کتاب’التمہید‘کی تلخیص پر مشتمل ہے۔[أمانیۃ شرح شاطبیۃ:۱/۷]