کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 875
محمد عمران اسلم ٭
بصارت سے محروم ....بصیرت سے بھرپور
امام أبو القاسم شاطبی رحمہ اللہ
نزول قرآن کے بعد سے قرآن کی قراءت کی جو اہمیت رہی ہے وہ محتاج بیان نہیں ۔ شروع ہی سے یہ صنف علم قرآن کے شیدائیوں کی توجہ کا مرکز رہی ہے جن کی کاوشوں کا مقصد﴿وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِیْلًا﴾کی عملی تفسیر پیش کرنا اور قرآن کو حسنِ صوت کے ساتھ انسانی ذہنوں میں مرتسم کرنا تھا۔اس فن قراءت کے سلسلے میں ایک اہم اور نمایاں ہستی ’امام ا لشاطبی رحمہ اللہ ‘ ہیں ۔
نام
امام شاطبی رحمہ اللہ کا پورا نام القاسم بن فِیُّرۃ بن خلف بن أحمد الرعینی الأندلسی الشاطبی ہے۔[معرفۃ القراء الکبار:۳/۱۱۱۰]
کنیت
امام صاحب رحمہ اللہ کی کنیت ابوالقاسم اور ابومحمدذکر کی گئی ہے۔ہمارا خیال ہے کہ اَوائل عمر میں آپ کو ابو محمد جب کہ اَخیر عمر میں ابوالقاسم الشاطبیکے نام سے پکارا جاتارہا ہے۔ جس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ امام ابن ہذیل رحمہ اللہ اور نفزی رحمہ اللہ نے امام موصوف کے دورِ طالب علمی کی کنیت ابومحمد ذکر کی ہے۔ [مختصر بلوغ الأمنیۃ:ص۴۱]
ولادت
اِمام شاطبی رحمہ اللہ کی ولادت باسعادت۵۳۸ھ کو جزیرۂ اندلس کے قصبہ شاطبہ میں ہوئی۔[سیر أعلام النبلاء:۲۱/۲۶۲]
علمی وخلقی صفات
امام صاحب رحمہ اللہ اوائل عمر ہی میں بینائی سے محروم ہوگئے تھے، لیکن کمال درجہ کے ذہین اور فہیم تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ سے کبھی بھی نابیناؤں کی سی حرکات ظاہر نہ ہوئیں ۔ امام صاحب حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے عالم اور قراءت وتفسیر کے امام تھے۔ آپ کے حافظہ سے بخاری ومسلم کے نسخوں کی تصحیح کی جاتی تھی اور ضرورت کے موقعوں پر آپ ان نسخوں میں اپنے ذہن سے حواشی کے طور پر نکات بھی لکھواتے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ آپ نحو کے استاد اور تعبیر کے علم میں بھی ماہر تھے۔ طلباء کو پڑھاتے وقت آپ نہایت خشوع وخضوع اور باوضو حالت میں بیٹھتے۔ آپ ہمیشہ فضول باتوں
[1] فاضل کلیۃ الشریعہ ، جامعہ لاہور الاسلامیہ ورکن مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور