کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 793
کتابیات قاری محمد حسین ٭ سابقہ ادوار میں لکھی گئی کتب قراءات کا جائزہ دور حاضر کے وہ دانشور اور’ محققین‘ جو حدیث و قراءات کے انکار میں پیش پیش ہیں اور خبر و روایت کے نام سے چڑ رکھتے ہیں اور ان کے مطابق کسی شے کے ثابت ہونے کا اصل ذریعہ تعامل یا بالفاظ دیگر ’تواتر عملی‘ ہے، زیرنظر مضمون میں فاضل مضمون نگار نے شرح سبعہ قراءات از شیخ المشائخ قاری محی الاسلام پانی پتی رحمہ اللہ ، عنایات رحمانی از شیخ القراء قاری فتح محمد پانی پتی رحمہ اللہ ، معجم مصنفات القرآن از ڈاکٹر علی شواخ اسحاق حفظہ اللہ اور جبیرۃ الجراجات فی حجیۃ القراءات از قاری صھیب اَحمد میرمحمدی حفظہ اللہ کی روشنی میں پچھلی چودھ صدیوں میں لکھی گئی کتب تجوید وقراءات کی ایک جامع فہرست مرتب کی ہے، جس سے اندازہوتا ہے کہ قراءات قرآنیہ جہاں خبر و روایت سے ثابت ہیں ، وہاں اُمت میں انہیں اہل علم کا مسلسل تصنیفی تعامل اور ہردور میں قبولیت عامہ حاصل رہا ہے۔ [ادارہ] پہلی صدی ہجری ۱۔ وضع رموز الضبط الدالۃ علی الحرکات والتنوین أبوالاسود الدؤلی [م۶۹ھ] ۲۔ یحییٰ بن یعمر رحمہ اللہ [م۸۹ھ] نے پہلی کتاب لکھی۔ چنانچہ سیزگن اور الفضلی نے بھی اسی کی تصدیق کی ہے۔ دوسری صدی ہجری ۱۔ المقطوع والموصول فی القرآن از عبداللہ بن طاہر بن یزیدیحصبی رحمہ اللہ [م۱۱۸ھ] ۲۔ اعشار القرآن ازقتادہ رحمہ اللہ [م۱۱۸ھ] ۳۔ اختلاف مصاحف الشام والحجاز والعراق از ابن عامر یحصبی رحمہ اللہ [م۱۱۸ھ] ۴۔ الاختیار فی القراءات علی مذہب العربیۃ [م۱۲۳ھ] ۵۔ منظومۃ فی القراءات از ابراہیم بن محمد بن ابی بکر بن علی المقدس القاھری رحمہ اللہ [۱۲۳ھ] ۶۔ الجامع۔ عاصم بن ابی النجود رحمہ اللہ ۱۲۷ھ ۷۔ القراءات از ابان بن تغلب کوفی رحمہ اللہ [م۱۴۱ھ] ۸۔ القراءات از مقاتل بن سلیمان رحمہ اللہ [م۱۴۱ھ] ۹۔ إجراء ثلاثمأۃ و ستین عمروبن عبید المعتزلی [م۱۴۴ھ] ۱۰۔ الاختیار۔ عیسیٰ بن عمر الثقفی رحمہ اللہ [م۱۴۹ھ]
[1] فاضل کلیۃ الشریعہ ، جامعہ لاہور الاسلامیہ ورکن مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور