کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 790
خریدی۔شیخ مرصفی رحمہ اللہ نے جب اگلے دن مجھے بلایا تو میں نے اس گلاس میں چائے پیش کردی۔ شیخ مرصفی رحمہ اللہ نے پوچھا یہ کیا ہے؟ میں نے سارا ماجرا سنایا کہ کینٹین والے نے گلاس لے جانے سے منع کیا تھا۔لہٰذا میں اپنا گلاس لے کر آگیا۔ شیخ مرصفی رحمہ اللہ بہت خوش ہوئے اور مجھے دعا دی۔ ’’فتح اللّٰہ علیک فتوح العارفین‘‘ پھر انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم ادھر سے فارغ ہوجاؤ تو یہ گلاس مجھے دے کر جانا۔پھر میں آتی دفعہ وہ گلاس اور چمچ شیخ کو دے کر آیاتھا۔ رشد: آپ کا پسندیدہ کھانا کون سا ہے؟ شیخ: کھانا کوئی خاص تونہیں البتہ میٹھی چیز زیادہ پسند ہے۔ رشد: آپ کے وہ کون سے شاگر دہیں جو آپ کے زیادہ قریب ہیں ؟ شیخ: میرا توسارے شاگردوں کے ساتھ ہی بہت اچھا تعلق ہے البتہ کچھ شاگرد زیادہ قریب ہیں ۔ ان میں قاری نجم الصبیح ، عبدالباسط منشاوی ، قاری ابوبکر عثمانی وغیرہ۔ رشد: سبعہ احرف کی تعداد معین ہے یااس سے مراد تعدد ہے؟ شیخ: سبعہ احرف سے مراد عدد معین ہے۔ رشد: آ پ کے نزدیک پھر عدد سے مراد سبعہ وجوہ ہے یا سبعہ لغات؟ شیخ: سبعہ وجوہ۔ میں نے تو کہا ہے کہ ’’أوجہ مقروء ۃ مختلفۃ لا تزید عن سبعۃ‘‘کچھ لغات ایسی ہیں جنہیں اب قراءات ہی کہا جاتا ہے۔ فتحہ اور امالہ وغیرہ جیسی جو لغات، لیکن اب ہم انہیں قراءات ہی کہیں گے۔ رشد: ثبوت قراءات کے لیے جو تین شرطیں مقرر ہیں کیا ان تینوں کا پایا جانا ضروری ہے؟ شیخ: اصل تو تواتر ہے جبکہ باقی شرطیں ضروری نہیں ، اصل اساس یہ ہے کہ ’’وصح إسناداً ھوالقرآن‘‘ صحیح اسناد ہی تواتر ہے۔ اور ایسا تواتر جس میں قطعیت پائی جائے۔ رشد: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اختلاف قراءات کو ختم کیا تھا یا کسی اور چیز کو؟ شیخ: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قراءات کوختم نہیں کیا ۔ قراءات کو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ختم نہیں کرسکتے، کیونکہ یہ اللہ نے نازل کی ہیں ۔ رشد: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کیا کام کیا تھا؟ شیخ: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایسے رسم پر قرآن کولکھوایا تھا کہ جن پر وہ تمام اختلافات ،جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں سارے منطبق ہوں یعنی وہ جمع رسمی تھی۔ رشد:جو پہلے مصاحف لکھے جاچکے تھے کیاوہ رسم کے مطابق نہ تھے اگر ہم کہتے ہیں کہ رسم توقیفی ہے تو پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کیا کام کیا تھا؟ شیخ: اس میں دو مذہب ہیں ۔ہمارے پاکستانی مشائخ قاری اظہار احمد رحمہ اللہ وغیرہ کا کہنا تھاکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جو مصاحف لکھوائے ہیں وہ صرف قرآن کو ایک جگہ جمع کرنے کے لیے تھے۔ لیکن سعودیہ کے مشائخ رسم عثمانی کی موافقت کرتے تھے، لیکن یہ مصحف عام نہیں ہوا تھا بلکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس رہا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ