کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 782
ان کے پیچھے بیٹھاہواتھا۔پروفیسر صاحب مسجدمیں داخل ہوئے تو ان کا پائجامہ ٹخنوں سے نیچے تھا۔ جسے وہ اوپر چڑھاتے ہوئے آگے آرہے تھے۔اوپر سے داڑھی بھی بالکل چھوٹی تھی۔ جب مولانا نے پروفیسر صاحب کو دیکھا تو ان کا چہرہ سرخ ہوگیا اور اسی وقت کھڑے ہوکر انہیں کہنے لگے۔ ’’پروفیسر صاحب آپ بعد میں خطاب کرلیجئے گا میں آپ کومنبررسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قابل نہیں سمجھتا۔‘‘ مولانا گلا خراب ہونے کے باوجود منبر پر چڑھے اور خطبہ جمعہ دیا۔
مولاناابوالبرکات رحمہ اللہ نے آٹھ سال شافعیوں کے مدرسہ میں پڑھا ہے۔ تقسیم ہند کے بعد کراچی تشریف لائے اور امام عبدالستار(غرباء والے) سے دوبارہ بخاری پڑھی۔ پھرمولانا ماموں کانجن چلے گئے۔یہاں آکر انہیں پتہ چلا کہ حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ بہت بڑے استاد ہیں ۔صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ نے مشورہ دیا کہ آپ وہاں چلے جائیں ۔
ماموں کانجن کاایک واقعہ جومولانا نے مجھے خود سنایاتھا آپ کے گوش گزار کرتاہوں ۔کسی بریلوی نے فاتحہ خلف الامام اور آمین پر اعتراضات کئے تو کسی نے اس کاجواب لکھا تو اس نے دوبارہ عربی میں چھ سات صفحات کا جواب لکھا۔ اب وہاں بڑے اساتذہ نے اس کا جواب لکھنے سے انکار کردیا۔مولانا ابوالبرکات رحمہ اللہ نے فرمایا میں لکھتا ہوں ۔ آپ نے پہلے اس کی عربی کی غلطیاں نکالیں اور پھر چوبیس صفحات پر مشتمل عربی میں جواب دیا۔ پھر صوفی صاحب نے ان کوحافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ کے پاس جانے کاکہا۔ آپ گوجرانوالہ تشریف لے آئے جہاں حضرت محدث گوندلوی رحمہ اللہ سے بخاری پڑھی اور ساتھ ہی حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ نے آپ کو کچھ سبق بھی پڑھانے کے لیے دے دیئے۔
حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ کا گدا، چادر اور تکیہ ابوالبرکات رحمہ اللہ نے سنبھال کررکھا ہوا تھا۔ حضرت حافظ صاحب رحمہ اللہ جمعہ جامعہ اِسلامیہ میں پڑھتے تھے۔ آپ تقریباً ساڑھے دس بجے وہاں پہنچ جاتے اور ذکر و اذکار اورنوافل وغیرہ ادا کرتے رہتے۔مولانا ابوالبرکات رحمہ اللہ نے جمعہ کے فوراً بعد اٹھتے اور الماری سے گدا، چادر اور تکیہ خود پکڑ کر بچھاتے کسی اور کو ہاتھ بھی نہ لگانے دیتے۔ حضرت حافظ صاحب رحمہ اللہ وہاں لیٹ جاتے اور ابوالبرکات رحمہ اللہ ان کو دباناشروع کردیتے۔
اس کے علاوہ جب حافظ گوندلوی رحمہ اللہ نوافل وغیرہ سے فارغ ہوتے اورجمعہ کا وقت قریب ہوتا تو ابوالبرکات رحمہ اللہ حضرت محدث گوندلوی رحمہ اللہ کے پاس جاتے اور کہتے حضرت!جمعہ پڑھائیں ۔ محدث گوندلوی رحمہ اللہ جواباًکہتے اجازت ہے۔ وہ ہر جمعہ دعوت دیتے اور اجازت لیتے۔ اتنا ادب و احترام آج تک ہم نے کسی میں نہیں دیکھا۔
رشد: سنا ہے کہ ابوالبرکات رحمہ اللہ حافظ صاحب رحمہ اللہ سے بخاری پڑھنے کے بعد لاہور تشریف لے آئے اور یہاں انارکلی میں ٹوپیاں بیچتے رہے؟
شیخ: جی بالکل! انہوں نے یہ کام شروع کیا ،لیکن حضرت حافظ صاحب رحمہ اللہ نے منع فرما دیا۔
رشد: آپ جامعہ اسلامیہ،گوجرانوالہ سے کس سن میں فارغ ہوئے؟
شیخ: ۱۹۷۵ء میں ۔
رشد: اس کے بعد آپ نے کیاکیا؟
شیخ: قاری صاحب : اس کے بعد میں یہاں آگیا اور قاری اظہاراحمد رحمہ اللہ سے سبعہ شروع کردی۔یہاں سے ایک