کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 781
رشد: پھر آپ نے حفظ قرآن کہاں سے مکمل کیا؟
شیخ: میں قاری اظہاراحمد رحمہ اللہ کے ساتھ ’تجوید القرآن‘ آگیا تھا اور یہیں پر میں نے ۱۹۶۵ء میں حفظ مکمل کرلیا۔ تقریباً تین چار سالوں میں میں نے حفظ مکمل کیا اور پھر وہیں قاری اِظہار احمد رحمہ اللہ سے تجوید پڑھی۔ ادھر مولانا بدیع الزمان رحمہ اللہ ہوتے تھے جو ہمیں ترجمہ، عربی اور علم الصرف اور نحو پڑھاتے تھے۔
رشد: موتی بازار میں قاری اظہاراحمد رحمہ اللہ کے ساتھ اور کون کون سے استاد موجود تھے؟
شیخ: قاری فضل کریم صاحب، قاری احمد دین صاحب رحمہ اللہ ، مولانا بدیع الزماں صاحب رحمہ اللہ ۔
رشد: آپ تجوید سے کب فارغ ہوئے؟
شیخ: تقریباً ۱۹۶۶ء میں ۔
رشد: قاری صاحب رحمہ اللہ سے تجوید کی کون سی کتابیں پڑھیں ؟
شیخ: جمال القرآن، تیسیر التجوید، فوائد مکیۃ اور مقدمہ الجزریۃ۔
رشد: تجوید کے بعد آپ نے سبعہ شروع کی یا کتابیں ؟
شیخ: تجوید پڑھنے کے بعد میں نے کتابیں شروع کیں ۔ مدرسہ محمدیہ رینالہ خورد میں ، جس کاموجودہ نام ابوہریرہ ہے۔ناظم حافظ عزیز الرحمن رحمہ اللہ تھے جبکہ مولانا حبیب الرحمن اور حافظ شفیق الرحمن پڑھاتے تھے۔ مولانا حبیب الرحمن انتہائی متقی انسان اور صرف و نحوکے امام تھے۔ ان کے مزاج میں کھلا پن بھی کافی تھا۔ایک دن مجھ سے کہنے لگے۔ادھر آؤ میرے ساتھ وینی پکڑو۔ میں اپنے اساتذہ کا بے حد احترام کرتا تھا اس لیے کچھ کہا تو انہوں نے دوبارہ پھر حکم دے دیا۔مولانابظاہر دیکھنے میں تو کافی کمزور نظر آتے تھے، لیکن جب ان کے کہنے پر پہلے میں نے ان کی وینی(زور آزمائی کے لیے ایک دوسرے کا بازو پکڑنا) پکڑی توپورے زور کے ساتھ تو انہوں نے ایک جھٹکے سے چھڑا لی۔پھر جب انہوں نے پکڑی تو اپنی پوری زور آزمائی کے باوجود میں وینی نہ چھڑا سکا۔
میں تقریباً ایک سال اس مدرسے میں رہا پھربیماری کی وجہ سے لاہور آگیا۔ حافظ اسماعیل ذبیح رحمہ اللہ ہمارے عزیز تھے وہ ہمارے گھر آئے تو والدہ سے میری تعلیم کے متعلق دریافت کیا انہوں نے بتایا کہ رینالہ خورد میں پڑھتا ہے۔ وہ کہنے لگے کہ اسے کسی بڑے مدرسے میں داخل کرواؤ۔ جامعہ اسلامیہ میں بھیج دو۔ اس وقت جامعہ اسلامیہ کی شہرت حضرت ابوالبرکات رحمہ اللہ کی وجہ سے تھی ان کو علوم پر بہت عبور تھا۔ میں نے ان سے بہت سی کتابیں پڑھیں ۔ جس میں بخاری شریف، مسلم شریف، ابوداؤد، ترمذی وغیرہ بھی شامل تھیں ۔ جب میں نے ان سے بیضاوی اور جلالین پڑھی تو لفظ أأنذرتھم،میں جتنی قراء تیں ہیں سب پڑھ کر بتائیں ۔ میں نے آج تک کسی کو نہیں دیکھا جس نے یہ تمام قراء تیں پڑھ کر بتائی ہوں ۔
مولانا رحمہ اللہ کے پاس میں نے چھ سات سال گزارے اور وہیں سے فارغ ہوا۔ ان کے ایک دو واقعات میں آپ کو سناتا ہوں ۔کراچی میں ایک پروفیسریامین محمدی تھے۔ ان کی داڑھی بالکل چھوٹی چھوٹی تھی۔ بشیرانصاری نے آکر مولانا کو کہا کہ ایک میرے پروفیسر دوست کراچی سے آرہے ہیں ۔آپ اجازت دیں تو وہ یہاں جمعہ پڑھا لیں ۔مولانانے اس کو دیکھانہیں ہوا تھا۔ انہوں نے اجازت دے دی۔لہٰذا پورے گوجرانوالہ میں اعلان ہوگیا کہ پروفیسر یامین محمدی جمعہ پڑھائیں گے، جمعہ کاوقت ہوا تو ابوالبرکات رحمہ اللہ پہلی صف میں تشریف فرما تھے اورمیں