کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 778
انٹرویو پینل شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم حفظہ اللہ سے ملاقات شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم حفظہ اللہ جماعت اہل حدیث میں تجوید و قراءات کے اُن بانی اساتذہ میں سے ہیں ، جنہوں نے اس فن کی تدریس وتصنیف کو گزشتہ چالیس سالوں سے اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے۔ ان کے سینکڑوں تلامذہ ملک وبیرون ملک میں مسلسل اس علم کے فروغ میں کردار ادا کر رہے ہیں ۔ ان کے مبارک قلم سے تاحال تجوید و قراءات سے متعلق ۴۰ کے قریب قیمتی تصانیف منصۂ شہود پر آچکی ہیں ۔ آپ مدینہ یونیورسٹی کے کلِّیۃ القرآن کے فضلاء میں سے ہیں اور پاکستان میں المدرسۃ العالیۃ تجوید القرآن، مسجد لسوڑیاں والی، لاہور کے رئیس ہیں ۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور کے سابق استاد اورادارہ کلِّیۃ القرآن کی سپریم کونسل کے رکن ہیں ۔ ماہنامہ رُشد قراءات نمبر حصہ اوّل ودوم میں جس طرح آپ ہماری سرپرستی فرماتے رہے، وہ ناقابل فراموش ہے۔ آپ کی شخصیت کے مذکورہ اوصاف کی نسبت سے رُشد قراءات نمبر کی حالیہ اشاعت میں ہم آپ کا انٹرویو شائع کررہے ہیں ۔ انٹرویو پینل میں قاری فہد اللہ مراد حفظہ اللہ (رکن مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور)، قاری شفیق الرحمن حفظہ اللہ (مدرس مادراِدارہ کلِّیۃ القرآن، لاہور)، قاری محمد صفدر حفظہ اللہ (مدرس کلِّیۃ القرآن، جامعہ محمدیہ، لوکو ورکشاپ) اور ثالثہ کلیہ کے حافظ احسان الٰہی ظہیر شامل تھے۔ [ادارہ] رشد: قاری صاحب!سب سے پہلے آپ اپنانام،والدین کا نام،جائے پیدائش اور تاریخ پیدائش کے بارے میں بتائیے؟ شیخ: نام تومحمد ادریس ہے، جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ میں پڑھتا تھاتو وہاں ادریس دو تین تھے۔جس کی وجہ سے خطوط خلط ہو جاتے۔لہٰذا میں نے امام عاصم رحمہ اللہ کی نسبت سے اپنا تخلص العاصم رکھ لیا۔ایک بار حافظ عبدالرشیداظہر حفظہ اللہ نے مجھ سے پوچھا کہ تم نے یہ تخلص کیوں رکھا ہے؟ تو میں نے کہا کہ عاصم تخلص اس لیے رکھا ہے کہ میں لوگوں کو قرآن غلط پڑھنے سے بچاتا ہوں ۔ تب سے یہ میرے نام کا جز بن گیا۔ میرے والد محترم کا نام محمد یعقوب بن غلام اللہ بن جامعی ہے۔میری جائے پیدائش چینیاں والی مسجد کے قریب سریاں والا بازار کی ہے جبکہ میری تاریخ پیدائش قیام پاکستان کے ڈیڑھ سال بعد ۱۹۴۹ء کی ہے۔ رشد: ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی؟ شیخ : چینیاں والی مسجد کے قریبی اسکول میں ،میں نے اپنی تعلیم کاآغاز کیا ، پرائمری تک یہیں تعلیم حاصل کی۔ چینیانوالی مسجد میں عام بچوں کی طرح ہم بھی قرآن پڑھنے جاتے تھے۔اس مسجد کے ساتھ ہمارا ایک خاص تعلق تھا۔ امام