کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 773
رہا ہے ، جس میں طباعت اور صوتی ریکارڈنگ کاکام شامل ہے۔یہ خلاصہ میں نے آپ کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ مزید تفصیل قاری فہداللہ کے لکھے گئے مضمون میں آپ ملاحظہ کر سکتے ہیں ۔ رشد: ’رشد‘ نکالنے کا پس منظر کیا تھا اور ادارہ رشد کی قراءات نمبر جیسی منفرد کاوش کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں ؟ مولانا: ہم نے جب جامعہ کا کام دعوتی انداز میں آگے بڑھانے کا سوچا، تو میں نے سوچا کہ ہم علمی کام تو مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور کی طرف سے کررہے ہیں اور چونکہ جامعہ کا تعلق عوام سے ہوتاہے اس میں عوامی لوگ پڑھنے آتے ہیں ، اس لیے عوام میں جامعہ کاتعارف ہونا چاہیے۔ ابتداء میں میں نے سوچا تھا کہ ایک ہفت روزہ رسالہ نکالا جائے، جو جامعہ کی سرگرمیوں سے متعلق ہو ۔ ’رشد‘ کا ڈیکلیئریشن اسی غرض سے لیا گیا تھاکہ جامعہ کی خبریں اس میں شائع ہوں ۔یہ کام جامعہ کی خبروں کی صورت میں جامعہ کے اندر تو ہم کرتے رہے، لیکن اس کو باہر پھیلانے کے سلسلے میں ہماراکام زیادہ منظم نہ ہوسکا، موقع بموقع ایسے حالات پیدا ہوتے رہے کہ جامعہ کے طلباء واساتذہ کی توجہ سے’رشد‘ کی اشاعت ہوتی رہی اور یہ جامعہ سے باہر بھی بھیجا جانے لگا، لیکن اس کی باقاعدہ اور باضابطہ ترسیل کی کوئی شکل نہ تھی۔ پھرڈاکٹر حافظ حسن مدنی سے چھوٹے بیٹے حافظ انس مدنی نے کہاکہ میں ’رشد‘ کو جامعہ کے نمائندے کی حیثیت سے باقاعدہ نکالنا چاہتا ہوں ۔ انہوں نے اس کی رجسٹریشن ترسیل کے لیے بھی کروا لی تو پھر ہم نے اسے باضابطہ ماہوار کر لیا۔ اس سے پہلے اس کازیادہ تعلق جامعہ کی خبروں سے تھا، لہٰذا موقع بموقع ہم اس کوہفتہ وار، ماہوار اور سہ ماہی نکالتے رہے، لیکن اس کی باقاعدہ ترسیل چندسال پہلے شروع ہوئی اور جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور کے آرگن کے طور پر یہ اس طرح شائع ہونا شروع ہوا کہ اس میں جامعہ کے زیر تعلیم طلباء بھی مضمون لکھتے ہیں اور فضلاء و اساتذہ بھی لکھتے ہیں ، جبکہ بعض مضمون باہر والے لوگوں کی طرف سے بھی آجاتے ہیں ۔جس طرح جامعہ کے تحقیقی ادارے مجلس التحقیق الاسلامی کی طرف’محدث‘ عرصہ درازسے نکل رہا ہے، اسی طرح ’رشد‘ نے بھی ’محدث‘ کی سابقہ پوزیشن کے انداز پر کام شروع کیا ہے۔ اس میں جامعہ کی سطح پر خبریں بھی شائع ہوتی ہیں ، جبکہ محدث میں ہم نے یہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا، سوائے اس کے کہ کوئی خاص موقع ہو تو جامعہ کی خبر’محدث‘ میں آجاتی ہے۔ باقی رہا کہ رشد کا قراءات نمبر تو اس ضمن میں کچھ باتوں کی وضاحت ہوجانی چاہیے۔ رشد میں جامعہ کی خبریں دینے کا ایک معنی تو یہ ہے کہ اس میں جامعہ کی معمولات کے اُمور پیش کردیے جائیں اور ایک انداز یہ بھی ہے کہ جامعہ کا جو علمی کام ہے یا جو کچھ جامعہ تیارکررہا ہے، وہ تیارشدہ کام سامنے آئے۔ تو جب جامعہ کے فارغ التحصیل یا جامعہ کے اساتذہ کے مضامین سامنے آئیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ جامعہ میں جو کھیپ کام کررہی ہے، یہ ان کے افکار کا ایک تعارف ہے۔ جامعہ میں کلِّیۃ القرآن کی کاوش ابتداء پاکستان بھر میں اپنی نوعیت کی ایک یکتا کوشش تھی کہ اس انداز کا کام پورے پاکستان میں موجود نہیں تھا۔ اگرچہ کلِّیۃ القرآن اب کئی اور جگہوں پر بھی کھل گئے ہیں ، جو اچھا کام کررہے ہیں اور ان میں مسابقت کی فضاء پائی جاتی ہے، لیکن جب یہ کلِّیۃ القرآن کھلا تھا تو اپنے طور پر یہ ایک یکتا کام تھا۔ قرآنی علوم، جن میں علم القراءات، علم الضبط، علم الفواصل، علم الوقف اور علم الرسم وغیرہ شامل ہیں ،ان سے ابھی تک عوام متعارف نہیں ہیں ، یہاں تک کہ علمی حلقے بھی اس سے پوری