کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 768
تنوع قراءات کے انکار کے بارے میں خطرہ ہے کہ اس سے کفر لازم آجائے۔ پھر بھی ہم ہلکا فتویٰ یہی دیتے ہیں کہ یہ انکار شدید ترین گمراہیوں میں سے ہے اس لیے کہ یہ انکار تاویل کے قبیل سے ہے اور تاویل سے انکار کرنے والا اہل علم کے نزدیک گمراہ ہوتاہے۔ رشد: مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور کے ’موسوعہ قراء ات‘ کے بارے میں تفصیل اور اغراض ومقاصد بیان فرما دیں ۔ مولانا: اس وقت مجلس التحقیق الاسلامی کے تحت تین انسائیکلوپیڈیازتیار ہو رہے ہیں ، ان میں سے ایک ’موسوعہ قضائیہ‘ ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر عصر حاضر تک جتنے بھی فیصلے ہوئے ہیں اور ستاون اسلامی ممالک میں اسلام کے نام پر ہونے والے فیصلے اور غیر مسلم ممالک کی شریعت کونسلوں میں ہونے والے فیصلے، ہماری کوشش ہے کہ موسوعہ قضائیہ میں جمع کر دیں ۔ہمارا دوسرا پروگرام یہ ہے کہ برصغیر پاک وہند کے اندر تقریباً ڈیڑھ سو سال میں رسائل وجرائد کا جتنا کام ہوتا رہا ہے ہم اس سب کا اشاریہ تیار کرنا چاہتے ہیں جس میں تمام رسائل وجرائد کا اشاریہ آجائے۔یہ ہمارا دوسرا انسائیکلوپیڈیاہے۔ ہمارا تیسراانسائیکلوپیڈیا ’موسوعہ قراءات قرآنیہ‘ ہے۔ ہمارا یہ سارا کام مجلس التحقیق الاسلامی کی نگرانی میں ہورہا ہے اور کلِّیۃ القرآن الکریم، جامعہ لاہور الاسلامیہ کے تعاون سے آگے بڑھ رہا ہے۔ میں اس سلسلے میں تفصیل کے بجائے اختصار سے کچھ عرض کرنا چاہوں گا، اس لیے کہ اس کے تعارف پر رشد قراءات نمبر حصہ اول میں ہمارے بیٹے قاری فہد اللہ سلمہ نے تفصیلی مضمون لکھاہے۔ دنیاکے اندر سب سے پہلاکام سبعۃ أحرف کو محفوظ کرنے کاتھا۔ قرآن مجید کی حفاظت کے سلسلے میں اصل چیزادائیگی ہے، جس کو ہم تلاوت بھی کہہ سکتے ہیں ۔ اس ادائیگی کے لیے سب سے پہلے قرآن مجید کاتلفظ سیکھا جاتاہے، اس کے بعدقرآن مجیدکی تلاوت کی جاتی ہے۔ اس کے لیے قاریوں کے ہاں تلقِّی وتلاوت کی اصطلاح پائی جاتی ہے ۔ تلقِّی کی اِصطلاح تلفظ کے بارے میں استعمال ہوتی ہے، جبکہ سنت کی روایت میں یہ اصطلاح نہیں ہے، کیونکہ روایت سنت میں الفاظ کو اتنی اہمیت نہیں ہوتی، اس میں اصل شے مفہوم ہوتا ہے اور کوشش کی جاتی ہے کہ اسی کوالفاظ میں بیان کیاجائے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کی تعبیر ہے۔ سنت کے اندرتحمل وادا یا تحمل وروایت کی اِصطلاح استعمال ہوتی ہے، تو یہ سنت کے اندر حفاظت روایت کا طریقہ ہے۔ اس کے بعد حفاظت کی اصل شکل یہ رہی ہے کہ اس کو کتابت کے اندر لے آیا جائے، لیکن تقریباً پچیس تیس سال سے جو چیزدنیا میں تقریباً پھیل گئی ہے، وہ یہ ہے کہ حفاظت کے سلسلہ میں جدید الیکٹرانک میڈیا کو بھی استعمال کیا جائے۔ قرآن مجید کو کتابت یا الیکٹرانک ذریعے سے محفوظ کیا جائے یہ متبادل ذرائع ہیں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کتابت موجود تھی، لیکن کم تھی اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتابت کا اہتمام تو کیا ہے، لیکن چونکہ قرآن مجید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اتر رہا تھا، اس لیے تلاوت کی حد تک پورا قرآن مجید محفوظ تھا اور صحابہ کی بڑی تعداد جو اپنے آپ کو اہل قرآن بھی کہلاتے تھے اور انہیں قراء بھی کہا جاتا تھا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود تھی۔ قرآن مجید کی کتابت کا اہتمام جنگ یمامہ میں قاریوں کی ایک بڑی جماعت کے شہید ہونے پر شروع ہواتھا۔ کتابت ایک متبادل ذریعہ ہے ورنہ قرآن مجید کی اصل حفاظت ﴿بَلْ ہُوَ اٰیَاتٌ بَیِّنَاتٌ فِیْ صُدُوْرِ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْعِلْمَ﴾ سے ہوئی ہے،یعنی قرآن مجید کی اصل حفاظت صدری حفاظت ہے، پھر بعد میں قرآن مجید کی حفاظت صدری ذریعہ کی طرح کتابت سے