کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 762
طور پر امام ورش رحمہ اللہ اور امام قالون رحمہ اللہ دونوں کی روایت اسی طرح رائج ہے، جس طرح مشرق کے اندر روایت حفص عن الامام عاصم متداول ہے ۔ سعودی عرب حرمین کی وجہ سے بہت محترم ملک سمجھا جاتا ہے، اس نے عالم اسلام کی نمائندگی کرتے ہوئے متداول قراء توں کی ریکارڈنگ کا اہتمام کیا اور مجمّع ملک فہد نے وہ قرآن مجید بھی شائع کر دئیے، جو ان ملکوں میں پڑھی جانے والی قراء توں اور روایتوں کے مطابق ہیں ۔ امام قالون رحمہ اللہ کی روایت کا زیادہ اہتمام لیبیا نے کیا اور لیبیا کے اسلامی ادارے اسی کے مطابق قرآن مجید شائع کرتے ہیں اور اسی طرح مجمّع ملک فہد نے بھی امام قالون رحمہ اللہ کی روایت میں مصحف شائع کیا ہوا ہے۔ اسی طرح امام ورش رحمہ اللہ کی روایت میں مصحف جہاں مراکش وغیرہ شائع کرتے ہیں ، وہیں مجمّع ملک فہد نے بھی روایت ورش میں مصحف کو شائع کیا ہے۔ اس کے علاوہ روایت ورش میں مصحف قطر سے بھی شائع ہوا۔ میں اپنے دورہ ’قطر‘ سے واپسی پر وہ مصحف لے کر بھی آیا تھا، جو روایت ورش عن نافع میں قطر نے شائع کیا تھا۔ یہ تمام متداول روایتیں مجمّع ملک فہد نے شائع کیں ۔ بات کویت کے حوالے سے ہورہی تھی، تو اسی کو آگے بڑھاتے ہیں ۔ کویت میں جو کام آگے بڑھا وہ یہ تھا کہ چار متداول روایتیں جو کہ میں نے ذکر کر دی ہیں یعنی روایت حفص عن عاصم، روایت قالون عن نافع، روایت ورش عن نافع اور چوتھی قراءۃ، جو سوڈان کے اندر پڑھی جاتی ہے یعنی روایت دوری عن ابی عمرو بصری تو ان چار قراء توں کا اہتمام تودنیا کے مشہور ممالک پہلے سے کر رہے ہیں ، جو باقی سولہ روایتیں ہیں (اس لیے کہ اس وقت دس قراء تیں متواتر ہیں اور ہر مشہور قاری سے آگے دو دو راوی ہیں ، اس طرح روایتیں بیس بنتی ہیں )ان بیس میں سے چار کا اہتمام تو مجمّع ملک فہدنے کیا، جبکہ بقیہ قراء توں کی ریکارڈنگ اور طباعت پر کام کویت میں شروع ہوا۔ ریگارڈنگ کی حد تک اس کام کی نوعیت یہ تھی کہ یہ کام پہلے قیام اللیل میں ہوا اور پھر بعد میں حامل المسک جیسے اداروں نے اپنے اسٹوڈیوز میں اس کی ریکارڈنگ کی۔ اس طرح ڈاکٹر حمزہ مدنی کا کام کویت میں آگے بڑھا اور پھر انہی کے واسطہ سے ہمارا کام عالمی سطح پر اجاگر ہوا۔ چونکہ انسان کے عزائم بہت بلند ہوتے ہیں ، لیکن عملاً انسان جو کام کرسکتا ہے وہ اپنے وسائل کے مطابق ہی کر سکتا ہے، میں یہ سمجھتاہوں کہ کویت کے اداروں اور وہاں کی مشہورشخصیات نے، جن میں مشعل سلیمان السعیدd، الشیخ عبد اللہ عساکرd اور الشیخ عبد اللہ الکندریd وغیرہ کا نام کافی نمایاں ہے، ان لوگوں کے تعاون سے کویت میں بھرپور کام ہوا اور ہمارے ہونہار شاگرد ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہدd کا بھی اس میں بہت نمایاں کردار ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر حمزہ مدنی کی بھرپور مدد کی اور جامعہ کے ایک فرزند ہونے کے ناطے سے ہمارے کام میں بہت زیادہ تعاون کیا۔ اس طرح کویت میں ہمارا کام آگے بڑھتا رہا۔ اس وقت کویت میں ہمارے کام کی صورتحال یہ ہے کہ ایک تو بیس روایتوں میں قرآن مجید کی تلاوت اور ریکارڈنگ ہو رہی ہے اور اس کام کو ریکارڈ کرنے کا کام حامل المسک وغیرہ ادارے کر رہے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارا کام اور جہتوں میں بھی آگے بڑھ رہا ہے۔ اس سلسلے میں کچھ تفصیل بعد میں ذکر ہوگی۔ قرآن مجید کی متنوع قراءات کے سلسلے میں سعودی عرب اور کویت نے ہمیں کافی سہارا دیا اور ہم اس کام کو آگے بڑھا کر ان ممالک کے تعاون سے اپنی مشکلات پر قابو پانے میں کافی حد تک کامیاب رہے۔ یہاں یہ ذکر کرنا بھی مناسب ہوگا کہ ہمارے ساتھ جہاں سعودی عرب اور کویت کا تعاون شامل ہے، وہاں اب