کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 761
دوسرا رابطہ کویت سے ہوا، جس کی ابتدا اس طرح ہوئی کہ میرے بیٹے ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی سلمہ کو کویت میں قیام اللیل میں قرآن مجید سنانے کی دعوت ملی ۔ ۲۰۰۰ء میں حمزہ صاحب قرآن مجید سنانے کے لیے کویت میں گئے۔ قرآن مجید میں آواز کا حسن اللہ تعالیٰ کی دین ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بھی ہے کہ ((حسّنوا القرآن بأصواتکم)) اللہ تعالیٰ نے کلِّیۃ القرآن، جامعہ لاہور الاسلامیہ سے جن نوجوانوں کو آواز کا حسن دیا تھا، ان میں قاری صہیب اَحمد میر محمدی اور ڈاکٹرقاری حمزہ مدنی نمایاں تھے۔ قاری صہیب احمد، چونکہ قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ کے بھائی تھے ، چنانچہ قاری صاحب کی وجہ سے سعودی عرب میں جو متنوع قراءات کا پروگرام تھا، بعدازاں وہ اس کام کو آگے بڑھاتے رہے، جبکہ کویت میں ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی نے اس کی ابتدا یوں کی کہ جب وہاں قرآن سنانے گئے تو قرآن مجید کی سورتوں کو متنوع قراء توں میں سنانا شروع کیا۔ چونکہ یہ عربی ملک ہیں اور عربی ملکوں کے اندر قرآن کریم کی مختلف قراء توں کا تعارف پہلے سے موجود ہے۔اسی بناء پر اس طرح سے نمازوں میں قراء توں کی تلاوت سے زیادہ مشکلات سامنے نہ آئیں اور اچھی آواز میں متنوع قراء توں کی تلاوت کافی پسند کی گئی اور قیام اللیل میں تراویح پڑھنے والوں کی حاضری کافی بڑھ گئی۔ اس سے کویت کے اندر کافی حوصلہ افزائی ہوئی کہ قرآن مجید کو متنوع قراء توں میں پڑھا جائے۔اس سلسلہ میں جو اہل علم کویت میں موجود تھے، ان میں فضیلۃ الشیخ عبدالرازق علی ابراہیم موسی رحمہ اللہ اور ڈاکٹر محمد ابراہیم حفظہ اللہ وغیرہ شامل ہیں ،جن کی تائید سے لوگوں میں یہ معمول مقبول ہوگیا۔ اب پچھلے دس سالوں میں کویت کی صورتحال یہ ہے کہ وہاں ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی کی مثل دس کے قریب بڑی مساجد میں قیام اللیل مختلف قراءات میں ہورہا ہے۔ الشیخ عبدالرازق رحمہ اللہ ، جن کا ابھی ذکر ہوا ہے، پاکستان کے بڑے بڑے قراء حضرات کے استاد ہیں ، جیساکہ قاری محمد ادریس العاصم حفظہ اللہ ، قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ اور قاری احمد میاں تھانوی حفظہ اللہ وغیرہ ان سے مدینہ یونیورسٹی میں قراءات سیکھتے رہے۔ آپ مدینہ یونیورسٹی کے بہت دیر استاد بھی رہے ہیں اور مجمّع ملک فہد سے بھی ان کا تعلق رہا ہے۔ ابھی چند ماہ قبل کویت میں ان کا انتقال ہوگیا۔بہرحال ان لوگوں کی تائید بڑی حوصلہ افزا ہوئی اور یہ نوجوان ان شیوخ کی حوصلہ افزائی کے ساتھ کویت میں اپنے مقاصد میں کامیاب رہے۔ کویت میں قرآن مجید کی اچھی تلاوت کرنے والے اور لوگ بھی موجود ہیں ، لیکن وہاں امتیازی کام یہ ہوا کہ متنوع قراء توں میں قرآن مجید کی تلاوت کی گئی۔ اس سلسلے میں تلاوت کا کام جو ڈاکٹر حمزہ مدنی نے شروع کیا، وہ بعد ازاں ریکارڈ ہونے لگا۔ مختلف اداروں نے اس سلسلہ میں مسابقت کی،جن میں ’تسجیلات حاملُ المسک الإسلامیۃ‘ اور’تسجیلات کیفان الإسلامیۃ‘ کا تعاون بہت خوش آئند رہا۔ ابھی تک مجمّع ملک فہد کے اندر جو قرآن مجید کی متنوع قراء توں کی ریکارڈنگ کا اہتمام تھا، ان میں زیادہ تر وہ قراء تیں ریکارڈ کی گئی تھیں ، جو مشہور ملکوں میں پڑھی جاتی ہیں ۔ مثال کے طور پر اسلامی ممالک کے مشرق میں امام عاصم رحمہ اللہ کی قراءۃ امام حفص رحمہ اللہ کی روایت سے معروف ہوئی۔ اسی طرح اسلامی ملکوں کے مغرب میں امام نافع رحمہ اللہ کی قراءۃ نے شہرت پائی۔ اگرچہ شمالی افریقہ کے جو ممالک ’مغاربہ‘ کہلاتے ہیں ، وہاں امام نافع رحمہ اللہ کی قراءات ان کے دو شاگردوں کی روایت سے معروف ہوئی: ایک روایت ورش عن نافع ہے اور دوسری روایت قالون عن نافع ہے۔ مغربی اسلامی ممالک، جن میں مراکش، الجزائر، لیبیا،تیونس اور موریطانیہ وغیرہ آتے ہیں ، ان میں عام