کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 657
کیا ہے۔(۵۰) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول: رسمِ عثمانی کے التزام کے بارے میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ(۱۶۴ھ تا۲۴۱ھ) کا موقف بیان کرتے ہوئے علامہ زرکشی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’تحرم مخالفۃ مصحف الإمام فی واوٍ أو یائٍ أو ألفٍ أو غیر ذلک‘‘ (۵۱) ڈاکٹر عبد الوہاب حمودہ ،امام مالک اور امام احمد رحمہم اللہ کے اَقوال نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں : ’’فإذا عرفنا أن الإمام مالکاً ولد سنۃ ۹۳ھ وتوفی سنۃ ۱۷۹ھ علی الصحیح،وأن الإمام أحمد ولد سنۃ ۱۶۴ھ۔ وتوفی سنۃ ۲۴۱ھ۔ فہمنا أن الأمۃ فی القرنین قد أدرکت مخالفۃ الرسم العثمانی لقواعد کتاباتہم،ورغبوا فی کتابۃ المصاحف علی القواعد الکتابیۃ، فاستفتوا الإمام مالکا فلم یفتہم بجواز ذلک،وما علینا إلا اتباعہم والإقتداء بہم‘‘(۵۲) ’’یعنی ہم جانتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ ۹۳ہجری میں پیدا ہوئے اور ۱۷۹ھ میں وفات ہوئی اور امام احمد رحمہ اللہ ۱۶۴ھ میں پیدا جبکہ۲۴۱ھ میں فوت ہوئے ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلی اور دوسری صدی ہجری میں ہی لوگوں نے قواعدِ کتابت میں رسمِ عثمانی کی مخالفت شروع کر کے عام قواعدِ کتابت پر مصاحف کی کتابت کی طرف رغبت کی۔جب امام مالک رحمہ اللہ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے عام قواعدِ کتابت کے جواز کا فتویٰ نہیں دیا۔ اب ہمارے اوپر ان کی اتباع اور ان کے قول کی پیروی لازم ہے۔‘‘ ٭ مسلکِ شافعیہ ’’وجاء فی حواشی المنہج فی فقہ الشافعیۃ مانصہ: کلمۃ الربا تکتب بالواو والألف کما جاء فی الرسم العثمانی، ولا تکتب فی القرآن بالیا أو الألف لأن رسمہ سنۃ متبعۃ‘‘۔ (۵۳) ٭ مسلکِ حنفیہ ’’وجاء فی المحیط البرہانی فی فقہ الحنفیۃ مانصہ: إنہ ینبغی ألا یکتب المصحف بغیر الرسم العثمانی‘‘(۵۴) مذکورہ بالا اقوال اس بات کے شاہد ہیں کہ مسالک اربعہ کے تمام فقہا ء رسمِ عثمانی کے التزام کے بارے میں متفقہ موقف رکھتے ہیں ۔ التزامِ رسم پر اقوالِ سلف علامہ عبد الواحدبن عاشر الاندلسی رحمہ اللہ اپنی تصنیف’تنبیہ الخلان علی الأعلان بتکمیل مورد الظمآن‘ کا آغاز درجِ ذیل خطبہ سے فرماتے ہیں : ’’الحمد اللّٰہ الذی رسم الآیات القرآنیۃ علی نحو ما في المصاحف العثمانیۃ، الواجب اتباعہا في رسم کل قراءۃ متواتر عن خیر البریۃ‘‘ (۵۵) قولِ باری تعالیٰ ﴿وَقَالُوْا مَالِ ھٰذَا الرَّسُوْلِ یَاْکُلُ الطَّعَامَ(۵۶)﴾کی تفسیر میں علامہ زمخشری رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’وقعت اللام فی المصحف مفصولۃ عن ھٰذَا خارجۃ عن أوضاع الخط العربی وخط