کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 655
علی حداد نے اپنے رسالہ’النصوص الجلیلۃ‘ میں رسمِ عثمانی کی اتباع کو بارہ ہزار صحابہ کرام کے اجماع سے ثابت کیا ہے۔ لکھتے ہیں : ’’أجمع المسلمون قاطبۃ علی وجوب اتباع رسم مصاحف عثمان ومنع مخالفتہ(ثم قال) قال العلامۃ ابن عاشر ووجہ وجوبہ ما تقدم من اجماع الصحابۃ علیہ وھم زہاء اثنی عشر الفاً والإجماع حجۃ حسبما تقرر فی أصول الفقہ۔‘‘ [النصوص الجلیلۃ:ص۲۵] (۳۸) علامہ المارغنی رحمہ اللہ نے صحابہ کی تعداد اور ان کے اجماع کو اِن الفاظ سے بیان فرمایا ہے: ’’وقد أجمعوا علیہ وھم رضي اللّٰہ عنہم اثنا عشر ألفًا فیجیب علیہا اتباعہم وتحرم علینا مخالفتہم فی ذلک ‘‘(۳۹) غانم قدوری رحمہ اللہ نے امام اللبیب رحمہ اللہ کا الدرۃ الصقیلہ کے حوالے سے مندرجہ ذیل قول نقل کیا ہے: ’’فما فعلہ صحابي واحد فلنا الأخذ بہ والإقتداء بفعلہ والاتباع لأمرہ، فکیف وقد اجتمع علی کتاب المصاحف حین کتبوہ نحو اثنی عشر ألفا من الصحابۃ رضی اللّٰہ عنہم أجمعین؟‘‘ (۴۰) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اِرشاد کے مطابق خلفاءِ راشدین مہدیین کی سنت بھی قابلِ اتباع ہے اور اس کی پیروی ہر مسلمان پر لازم ہے۔ دلیل مذکور کی بنیاد پر ،چونکہ رسم ِ عثمانی صحابہ کا مجمع علیہ رسم ہے لہٰذا اِس کی اتباع اور اقتداء کا حکم تمام دیگر نظریات کے مقابلہ میں راجح ہے۔ علامہ ابو طاہر السندی رحمہ اللہ رسمِ عثمانی پر لوگوں کے تعامل کا ذکر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں : ’’....وتقلدت الأمۃ رسمہا،واشتہرت کتابتہا بالرسم العثماني،وأجمع الصحابۃ رضی اللّٰہ عنہم علی ذلک الرسم ولم ینکر أحد منہم شیئا منہ وإجماع الصحابۃ واجب الإتباع، ثم استمرّ الأمر علی ذلک، والعمل علیہ فی عصور التابعین والأئمۃ المجتہدین،ولم یر أحد منہم مخالفۃ وفی ذلک نصوص کثیرۃ لعلماء الأئمۃ‘‘ (۴۱) یعنی اُمت نے اسی رسم کی تقلید کی ہے اور اس کتابت کی شہرت رسمِ عثمانی کے ساتھ ہوئی۔ صحابہ کرام کا اس رسم پر اجماع ہوا اور ان میں سے کسی نے اس کا انکار نہیں کیااور صحابہ کرام کااِجماع واجب الاتباع ہے۔ پھر یہی طریقہ رائج رہا اور تابعین اور ائمۂ مجتہدین کے اَدوار میں اسی پر عمل رہا اور کسی نے اس معاملہ میں اختلاف کا خیال نہیں کیا۔اس پر علماء اُمت کے بہت سے اقوال موجود ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیر نگرانی قرآن مجید کی ہونیوالی کتا بت ہی صحابہ کرام کے لیے قابلِ عمل تھی ۔اُنہی خصوصیاتِ رسم کے ساتھ عہدِ صدیقی اور پھر عہدِ عثمانی میں بھی مصاحف تیار کروائے گئے۔ چنانچہ اسلام کے سنواتِ اُولیٰ میں لوگوں کیلئے کتابت ِمصحف کا معیار رسمِ عثمانی تھااور اکثر صحابہ ،تابعین اور تبع تابعین نے ہمیشہ رسمِ عثمانی کی موافقت کو ہی معیار سمجھا۔ابن قتیبہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ولولا اعتیاد الناس لذلک فی ھذہ الأحرف الثلاثۃ(الصلوٰۃ،الزکوٰۃ والحیٰوۃ)وما فی مخالفۃ جماعتھم لکان أحب الأشیاء إلی أن یکتب ھذا کلہ بالألف‘‘(۴۲) ایک عرصہ تک اِسی طرح معاملہ چلتا رہا یہاں تک کہ علماءِ لغت نے فن رسم کیلئے ضوابط کی بنیاد رکھی اور قیاساتِ