کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 634
میں تو اس کے لیے کوئی علامت مقرر کرنے کی بجائے متعلقہ لفظ کے نیچے باریک قلم سے ’امالہ‘ یا’اشمام‘ لکھ دیتے ہیں ۔ [دیکھئے مصحف الحلبی اور ترکی مصاحف بقلم حافظ عثمان و حامد ایتاج متعلقہ آیات۔]بعض مصاحف میں اس کے لیے نہ کوئی علامت بناتے اورنہ ہی کسی اور طریقے سے اشارہ کرتے ہیں ،مثلاً ایرانی مصاحف اور عام پاکستانی مصاحف، البتہ ایسے پاکستانی مصاحف میں سورہ ہود آیت :۴۱ کے سامنے حاشیے پر یہ لکھ دیا جاتا ہے کہ امام حفص رحمہ اللہ نے یہاں ’راء‘ کو امالہ سے پڑھا ہے۔ اشمام کے لیے عام پاکستانی مصاحف میں بھی کوئی علامت یا اشارہ موجود نہیں ۔یہ علامت کی بجائے بصورت لفظ ’اشمام‘ یا ’امالہ‘ رہنمائی اصطلاح سے واقف آدمی کے لیے تو مفید ہوسکتی ہے مگر عام صرف ناظرہ خواں قاری کے لیے بے فائدہ ہے۔
بعض مصاحف میں اس ایک ایک مقام کے لیے الگ علامت وضع کی گئی ہے اور’ضمیمۃ التعریف‘ یامقدمہ میں اس کی وضاحت کردی جاتی ہے۔ [دیکھئے تجویدی قرآن(مقدمہ) ص۲۴، مصری مصحف(ضمیمہ ص م۔ مصحف الجماہیریہ(ضمیمہ) ص م و ن مصحف المدینہ(ضمیمہ ص و ۔ ان سب میں امالہ و اشمام کے لیے متشابہ اور مختلف علامات تجویز کی گئی ہیں ، نیز اشمام(کلمات مشمہ) کی مزید وضاحت کے لیے دیکھئے: حق التلاوۃ ص۴۳]
٭ ورش ، قالون اور الدوری کی روایات میں امالہ کبریٰ بھی حفص والے امالہ کے علاوہ دوسرے مقامات پر آیا ہے، مثلاً قالون کے ہاں ’ھار‘ التوبۃ: ۱۰۹ میں اور ورش کے ہاں لفظ ’طہ‘ میں ۔ اس کے علاوہ ان کے ہاں امالہ صغریٰ(تقلیل) زیادہ ہے۔ الدوری کے ہاں بھی دونوں قسم کے ’امالے‘ موجود ہیں ، اسی لیے سوڈانی مصحف میں ہر دو امالہ کے لیے الگ الگ علامات اختیار کی گئی ہیں ۔ [کتابۃ المصحف’’ص۱۹ و ۲۰ نیز دیکھئے سوڈانی مصحف(بروایۃ الدوری) کا ضمیمۃ التعریف‘‘ ص ن اور س جہاں امالہ کبریٰ اور امالہ صغریٰ کی الگ الگ علاماتِ معہ امثلہ مذکور ہیں ۔]
٭ روم ایک خاص نطقی کیفیت ہے جو ماہر اَساتذہ سے زبانی سیکھی جاسکتی ہے۔ [حق التلاوۃ ص۴۲ و ۴۳]
کہا جاتا ہے کہ الخلیل رحمہ اللہ نے اس کے لیے بھی کوئی علامت تجویز کی تھی۔[دیکھئے :اسی مقالہ کا پیراگراف ۲۱ اور حاشیہ ۵۰]مگر اب مصاحف میں اس کے لیے کوئی علامت نہیں لگائی جاتی کیونکہ اس کی تعلیم شفوی ہی ہوسکتی ہے۔
٭ اختلاس کا استعمال بھی چند ایک قراءت میں اور چند کلمات میں ہے، مثلاً قالون اور الدوری کے ہاں اس کے لیے بطورِ علامت متعلقہ حرف کے اوپر یانیچے ایک گول نقطہ بغیرحرکت کے لکھ دیتے ہیں ۔ایساہی گول نقطہ بعض دفعہ امالہ کے لیے بھی استعمال کیا جاتاہے۔ [مصحف الجماہیریہ(التعریف) ص م اور سوڈانی مصحف(التعریف) ص س و ع ]
٭ بعض خاص حرفوں مثلاً ’ل‘ اور ’ر‘ کی تفخیم یاترقیق کے قواعد کتب تجوید میں بیان کئے جاتے ہیں ، خصوصاً لام جلالت اللّٰہ کے ضمن میں ، مگر کسی کتاب ِضبط وغیرہ میں اس کے لیے کوئی علامت ضبط کبھی تجویز نہیں کی گئی۔ یہ پاکستان’’تجویدی قرآن مجید‘‘ کی ہی خصوصیت ہے کہ اس میں لام جلالت کیتفخیم اور ترقیق کے لیے مخصوص علامت ضبط اور حرف ’ر‘ کی تفخیم یا ترقیق کے لیے ’ ‘ یا ’ر‘کا مخصوص طریق کتابت اختیارکیاگیا ہے۔
[وضاحت کے لیے دیکھئے: تجویدی قرآن مجید کا مقدمہ ص۱۸ و ص۲۲ اور ۲۳]
٭ حروف ’قطب جد‘ جب ساکن ہوتے ہیں تو ان کا تلفظ مخرج میں ایک خاص دباؤ کے ساتھ نکلتا ہے،اس نطقی کیفیت کو قلقلۃ کہتے ہیں ۔ امالہ کی طرح قلقلۃ بھی دو قسم کا ہوتا ہے: قلقلہ صغریٰ اور قلقلۃ کبریٰ [حق