کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 623
علاوہ فن کی مختصر تاریخ اور اس کے اُصول و قواعد کے ساتھ ان کے علل و اَسباب اور بعض دیگر مباحث کا بیان بھی ساتھ شامل کیا جانے لگا۔ اس طرح اس فن کی جامع تالیفات وجود میں آئیں ۔
۲۴۔ قواعد نقط و شکل(علم الضبط) پر سب سے پہلی تالیف کے طور پر ابوالاسود رحمہ اللہ کی طرف منسوب ایک ’مختصر‘ رسالہ کا ذکر کیا جاتا ہے۔ [المحکم:ص۴]لیکن غالباً یہ رسالہ قواعد نقط کی بجائے قواعد نحو کے بارے میں تھا ،جو کل چار اَوراق پر مشتمل تھا۔ [الفہرست:ص۶۱] ابن الندیم نے ’الکتب المؤلفۃ فی النقط والشکل للقرآن‘کے تحت صرف چھ اشخاص کی کتابوں کا ذکر کیا ہے، یعنی الخلیل رحمہ اللہ [م۱۷۰ھ]، محمدبن عیسیٰ الاصفہانی [م۲۵۳ھ] ، یزیدی [۲۰۲ھ]، ابن الانباری [م۳۲۷ھ]، ابوحاتم سجستانی [۲۵۲ھ] اور دینوری رحمہم اللہ [م۲۸۲ھ] [الفہرست ص ۵۳، ابن الندیم رحمہ اللہ نے یزیدی رحمہ اللہ کی وضاحت نہیں کی۔ ڈاکٹر عزۃ حسن نے اپنے مقدمہ میں یحییٰ بن مبارک یزیدی رحمہ اللہ [م۳۰۲ھ]اور اس کے تین بیٹوں یزیدیون کا ذکر کیا ہے،مگر زرکلی نے صرف ابراہیم بن یحییٰ رحمہ اللہ [م۲۲۵ھ] کا مولف ’کتاب النقط والشکل‘ ہونا بیان کیاہے۔ دیکھئے: الاعلام: ۱/۲۴۸ و ۹/۷۴] الدانی کی ’’المحکم فی نقط المصاحف‘‘ کے محقق ڈاکٹر عزۃ حسن نے ان چھ کے علاوہ دس مزید علماء ضبط کا ذکر کیاہے، جن میں سے بلحاظ ترتیب زمانی آخری نام علی بن عیسیٰ الرمانی رحمہ اللہ [۳۸۱ھ] کا ہے اور یہ بھی لکھا ہے کہ ان میں سے کسی کی تالیف ہم تک نہیں پہنچی ہے۔ [المحکم(مقدمہ محقق) ص۳۳-۳۲]البتہ بعد میں آنے والی کتابوں میں ان تالیفات کے اقتباسات ملتے ہیں ۔ المحکم میں الدانی [م۴۴۴ھ]نے بعض ایسے لوگوں کا بھی ذکر کیاہے، جنہوں نے اس فن میں شائد کوئی تالیف تو نہیں چھوڑی مگر وہ اپنے زمانے کے یا اپنے علاقے کے مشاہیر ناقطین مصاحف میں سے تھے۔ [نفس المصدر(المحکم): ص۹]
۲۵۔ اس فن کی جو تالیفات ہم تک پہنچی ہیں ان میں سے اہم اورجامع تصنیف ابوعمرو عثمانی بن سعید الدانی رحمہ اللہ کی المحکم فی نقط المصاحفہے،جو دمشق سے ۱۹۶۰ء میں ڈاکٹر عزۃ حسن کی تحقیق کے ساتھ شائع ہوچکی ہے۔ اسی موضوع پر الدانی کی ایک مختصر’کتاب النقط والشکل‘ بھی ہے، جو’المحکم‘سے پہلے کی تصنیف ہے اور جواس کی علم الرسم پر مشہور کتاب’المقنع‘ کے ساتھ دمشق سے ہی ۱۹۴۰ء میں شائع ہوئی تھی۔ غالباً اس موضوع پرالدانی کی ایک تیسری تالیف ’التنبیہ علی النقط والشکل‘ بھی تھی۔ [حوالہ نمبر ۶۲ ص۲۵]
الدانی کے بعد اس موضوع پراہم تالیف الخراز [م۷۱۸ھ] کا ۱۴۵/ابیات پر مشتمل ایک اَرجوزہ ہے، جس کا عنوان ’ضبط الخراز‘ ہے اور یہ خراز کی علم الرسم پر مشہور کتاب’مورد الظمآن‘ کا تتمہ ہے۔ خراز کے اس ارجوزے کی شرحوں میں سے مشہور شرح التنیسی [م۸۹۹ھ]کی ’الطراز فی شرح ضبط الخراز‘ہے۔ [الطرازورق ۱/ب نیز غانم ص۴۸۲]یہ کتاب ابھی شائع نہیں ہوئی، البتہ اس کے مخطوط نسخے متعدد کتب خانوں میں موجود ہیں ۔ اس کتاب میں بنیادی طور پر الخلیل رحمہ اللہ ہی کے طریقے کا اتباع کیا گیاہے۔
۲۶۔ علم الضبط کے اُصول و قواعد پر مشتمل جن کتابوں یابعض فصول کااوپر ذکر ہوا ہے، ان میں وہ کتابیں بھی ہیں جو ابوالاسود رحمہ اللہ اور ان کے متبعین کے نظام ِنقط و شکل سے بحث کرتی ہیں اورکچھ وہ بھی ہیں جو الخلیل رحمہ اللہ کے طریقے پرمبنی ہیں ، لیکن بہرحال ان سب میں بیان کردہ قواعد کا اطلاق قلمی مصاحف پر ہوتا تھا، کیونکہ ان میں رسم