کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 607
پسند کیا۔ باقی چھ حروف میں کسی کے مطابق قرآن پڑھیں ۔‘‘
ابن عبد البر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ باقی چھ قر اء توں کو نماز کے علاوہ تو پڑھا جا سکتاہے، لیکن نماز میں پڑھنا درست نہیں ۔ [ص۴۰]اور امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں جو شخص نماز میں قرآن مصحف عثمان کے مطابق نہیں پڑھتا اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔ [ص۴۰]
۳۔موجودہ قراءات مختلفہ
آج کل جومختلف قاریوں میں اختلاف پایا جاتا ہے تواس کا اصل ماخذ صرف وہ حرف واحد ہے۔ جو دور عثمانی میں اختیار کیاگیا تھا۔اور ان میں موجودہ قراء توں کے اختلاف کاتعلق محض تلفظ یا حروف کی ادائیگی سے ہے۔ جیسے مد، لین، تخفیف، تسہیل، اظہار، ادغام، امالہ وغیرہ ، ایسے اختلافات کے متعلق امت کافیصلہ یہ ہے کہ اس کی بنا پر کسی دوسرے سے جھگڑا نہیں کیا جا سکتا۔ [ص۴۷]
یہ قراء اتیں بنیادی طور پر سات ہیں جو سبع قراء سے منسوب ہیں ۔ یہ قراء حرمین ، عراق ، اور شام سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے نام یہ ہیں ۔ نافع، عبد اللہ بن کثیر، ابوعمرو بن العلاء البصری، عبد اللہ بن عامر، عاصم،حمزہ، کسائی رحمہم اللہ ان تمام قاریوں میں سے ہر ایک نے اپنی اپنی قراءت بہت سے صحابہ اور تابعین سے سیکھی ۔ پھر جن حضرات نے ان سے روایت کی ان کی تفصیل یہ ہے۔
۱۔ نافع بن عبد الرحمان المدنی رحمہ اللہ ان کے مشہور راوی بلا واسطہ(۱) قالون( عیسی بن منار اور(۲)ورش(عثمان بن سعید المصری) رحمہم اللہ ہیں ۔
۲۔ عبد اللہ بن کثیر المکی رحمہ اللہ ان کے راوی بوسائط(۱) بزی،( احمد بن محمد المکی) اور(۲)قنبل( محمد بن عبد الرحمن المخزومی المکی) رحمہم اللہ ہیں ۔
۳۔ ابوعمرو العلاء البصری المازنی رحمہ اللہ ان کے راوی جو یحییٰ بن مبارک الیزیدی رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں دو ہیں :(۱)الدوری( ابوعمرو حفص بن عمر اور(۲) السوسی(ابو شعیب صالح بن زیاد) رحمہم اللہ
۴۔ عبد اللہ بن عامر الیحصبی رحمہ اللہ یمنی ثم الدمشقی ان سے بوسائط دو راوی ہیں ۔(۱) ہشام بن عمار(۲) ابن ذکوان( عبد اللہ بن احمد بن بشیر بن ذکوان) رحمہم اللہ
۵۔ عاصم بن النجود الکوفی رحمہ اللہ ان سے بلا واسطہ دو راوی ہیں :(۱) حفص بن سلیمان الاسدی الکوفی (۲) ابوبکر شعبہ بن عیاش الکوفی رحمہم اللہ ۔
۶۔ حمزہ بن حبیب الزیات الکوفی رحمہ اللہ ان سے سلیم کے واسطہ سے دو راوی ہیں :(۱)خلف بن ہشام البزار (۲) خلاد بن خالد الکوفی رحمہم اللہ
۷۔ علی بن حمزہ الکوفی رحمہ اللہ المعروف الکسائی ان سے بغیر واسطہ دو راوی ہیں :(۱) ابو الحارث اللیث بن خالد(۲) ابو عمرو حفص بن عمر الدوری رحمہم اللہ ۔ [تبیان:۸۱،۸۳]
ہمارے ہاں روایت حفص رائج ہے، جو پانچویں قاری سے تعلق رکھتے ہیں ۔یہ سبعہ احرف کی ایک ضمنی بحث تھی جو خاصی طویل ہوگئی ۔ اب ہم اصل موضوع کی طرف آتے اور طلوع اسلام کے دوسرے اعتراضات کا جائزہ لیتے ہیں ۔