کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 594
مولانا عبد الرحمن کیلانی ٭ جمع قرآن ....روایات کے آئینے میں [طلوعِ اسلام کے اِعتراضات کا جائزہ] معروف مفسر قرآن جناب مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ کی ذات گرامی قدر علمی حلقوں میں محتاج تعارف نہیں ۔ آپ نے مسلمانوں کی زندگی کے ہر گوشے پر قلم اٹھایا ہے اور دادِتحقیق حاصل کیہے۔ آپ کی کئی تصانیف ایسی ہیں جنہیں ڈاکٹریٹ کی سطح کی تحقیق قرار دیاجاسکتا ہے۔ انکار حدیث میں پیش پیش ہستیوں کے ردّ پر کئی کتب اُردو زبان میں تصنیف فرمائی ہیں ۔ صرف مسٹرغلام احمد پرویز کے اِنکار حدیث کے نظریات پر ایک ہزار صفحات پر مشتمل ایک انسائیکلو پیڈیا ’’آئینہ پرویزیت‘‘ کے نام سے علمی دنیا میں موجود ہے۔ اس تحقیقی کتاب میں مسٹر پرویز کے جمیع افکار کو زیربحث لاکر ان پر تنقید کی گئی ہے، جن میں انکار قراءات کا نظریہ بھی شامل ہے۔ مؤلف اگرچہ متنوع قراء توں کے مکمل طور پر قائل تھے، لیکن سبعۃ أحرف کی متعدد تشریحات میں سے اکثر اہل علم کی مثل امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ کی تعبیر کی طرف رجحان رکھتے تھے۔ اسی لئے اس تحریر کے مطالعہ کے ضمن میں قارئین کو اُن دیگر مضامین کا بھی ضرور جائزہ لے لینا چاہئے، جن میں سبعۃ أحرف کی تعبیر میں امام ابن جریر رحمہ اللہ کے موقف کی توضیح کی گئی ہے۔اس سلسلہ میں مستقل بحث تو آئندہ رُشد قراءات نمبر(حصہ سوم) میں پیش کی جائے گی، البتہ سردست زیر نظر شمارے میں جناب ڈاکٹر قاری حمزہ مدنیd(نواسہ صاحب ِمضمون) کے مضمون ’’علم قراءات کا تعارف....اَہم سوالات و جوابات‘‘ کا ضرور مطالعہ کرلینا چاہئے، جس میں سبعۃ أحرف کے ضمن میں امام ابن جریر رحمہ اللہ کے موقف کی مفصل وضاحت آگئی ہے۔ [ادارہ] طلوعِ اسلام کا دعویٰ جب قرآن کریم کی تنزیل ختم ہوئی تو اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنی فرصت ہی کب ملی تھی کہ وہ سارے قرآن کو از سرِ نو موجودہ ترتیب کے مطابق لکھوا سکتے ، پھر ’طلوع اسلام ‘ کا یہ دعویٰ کہ’’ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو اس وقت اُمت کے لاکھوں افراد کے پاس قرآ ن اپنی اسی موجودہ تر تیب کے لحاظ سے لکھا ہوا موجود تھا، از خود ہی غلط اور باطل قرار پاتا ہے۔ اس دعویٰ پر دلیل یہ دی گئی تھی کہ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے خطبہ میں لاکھوں افراد کے مجمع سے یہ اقرار لیا تھا کہ میں نے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا دیا ہے۔ اس ثبوت کی کمزوری اس سے بڑھ کر کیا ہو سکتی ہے کہ دعویٰ اور دلیل میں کوئی باہمی ربط نہیں ۔ دعویٰ یہ ہے کہ اُمت کے لاکھوں افراد کے پاس قرآن کے موجودہ ترتیب
[1] معروف تفسیر تیسیر القرآن کے مؤلف...مصنف کتب کثیرہ