کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 590
میں ہیں ۔ہشام رحمہ اللہ صدوق کبیر المحل ہیں ۔[دارقطنی]
٭ ثقہ ہیں [یحییٰ بن معین رحمہ اللہ ]
٭ ہشام رحمہ اللہ سے بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں اور ابوداؤد رحمہ اللہ ، نسائی رحمہ اللہ ، ابن ماجہ رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں روایت حدیث کی ہے نیز ترمذی رحمہ اللہ جعفر فریابی رحمہ اللہ ابوزرعہ دمشقی رحمہ اللہ نے موصوف سے حدیث حاصل کی ہے)
٭ آپ عالم قاضی صدوق تھے۔اہل شام نے موصوف کو ان کی اختیارکردہ قراءت میں امام تسلیم کیا ہے۔ [ابونعیم فی الحلیہ]
٭ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نمازوں میں آپ کی اقتدا کرتے تھے اور امامت و قضاء کے ہر دو مناصب کی جامعیت سے انہوں نے آپ کو نوازا ہواتھا۔
۲۴۔ عاصم رحمہ اللہ (تابعی) :
٭ عہد معاویہ رحمہ اللہ میں پیدا ہوئے۔مسنداحمد میں آپ سے ایک مشہور حدیث مروی ہے۔ شیخین نے آپ کی اَحادیث کی تخریج کی ہے مگراصالۃً و مستقلاً نہیں بلکہ صرف مقرونا بالغیر،امام کبیر اور مقرء العصر ہیں ۔ [ذہبی رحمہ اللہ ، سیراعلام النبلاء:۵/۲۵۶]
٭ ثقہ ہیں ۔ [احمد عجلی رحمہ اللہ ونسائی رحمہ اللہ ]
٭ عاصم رحمہ اللہ لوگوں کو تعلیم قراءت دینے کے لیے تشریف فرما رہے۔ صوت تلاوت میں احسن الناس تھے گویا آپ کے گلے میں گھنٹیاں بج رہی ہیں ۔[ ابوبکر بن عیاش رحمہ اللہ ]
٭ اہل کوفہ قراءۃ عاصم کو پسند کرتے ہیں ،میں بھی اُسے پسند کرتاہوں ۔ [احمد بن حنبل رحمہ اللہ ]
٭ قراءت میں پختہ کار ہیں ۔ البتہ حدیث میں ثبت سے کم درجہ میں ہیں ۔بہت راست باز ہیں کبھی وہم لاحق ہوجاتا ہے۔ حسن الحدیث ہیں ۔ احمد و ابوزرعہ رحمہ اللہ کے بقول ثقہ ہیں ۔ [ذہبی رحمہ اللہ ، میزان :۲/۳۵۷]
۲۵۔ حمزہ رحمہ اللہ (تبع تابعی):
٭ یہ قرآن کے متبحر عالم ہیں ۔[اعمش رحمہ اللہ ]
دو چیزوں میں آپ ہم پرغالب ہیں ان میں ہم آپ کامقابلہ نہیں کرسکتے۔قراءت اور علم میراث۔ [امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ]
٭ آپ سے سفیان ثوری رحمہ اللہ ،شریک بن عبداللہ رحمہ اللہ ، وکیع رحمہ اللہ اور ائمہ اہل کوفہ کی ایک جماعت نے قراءت پڑھی ہے۔ شدیدموسم گرما میں ایک روز حمزہ زیات رحمہ اللہ کامیرے پاس سے گذر ہوا میں نے پینے کا پانی پیش کیا تو انکار فرما دیا، کیونکہ میں آپ سے قراءت پڑھتا تھا۔[جریر بن عبدالحمید رحمہ اللہ ]
۲۶۔ کسائی رحمہ اللہ :
٭ اپنے زمانے میں عربیت کے نیز قراءت میں لوگوں کے امام تھے۔ [ابن مجاہد رحمہ اللہ ]
٭ نافع رحمہ اللہ کے کبار تلامذہ میں سے ہیں ۔ میں نے کتاب اللہ کا کسائی رحمہ اللہ سے بڑا قاری نہیں دیکھا۔