کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 589
٭ مکہ میں ابن کثیر رحمہ اللہ سے بڑا کوئی قاری نہ تھا۔ [سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ ]
٭ ہماری قراء ت، قراءۃ عبداللہ بن کثیر رحمہ اللہ ہے۔اہل مکہ کو میں نے اسی پر پایا ہے۔ جو قراءۃ کاملہ کا خواہشمند ہو وہ قراءۃ ابن کثیر پہ پڑھے۔ [امام شافعی رحمہ اللہ ]
ابن کثیر رحمہ اللہ کی حدیث، صحیحین میں مخرج ہے، نیز موصوف کی حدیث کتب ستہ میں مخرج ہے۔ [ذہبی رحمہ اللہ ،معرفۃ القراء الکبار:۱/۷۲]
٭ قرآن میں فصیح تھے۔ [جریر بن حازم رحمہ اللہ ]
٭ میں نے یہ ماجرا دیکھا کہ ابوعمرو بن علاء رحمہ اللہ حضرت عبداللہ بن کثیر رحمہ اللہ کے سامنے قراءت کی بابت زانوئے تلمذ طے کررہے تھے۔ [حمادبن سلمہ رحمہ اللہ ]
٭ ابن کثیر رحمہ اللہ عربیت میں مجاہد رحمہ اللہ سے اعلم تھے۔ [ابوعمرو بن علاء رحمہ اللہ ]
۲۲۔ ابوعمرو رحمہ اللہ (تابعی، خالص عربی النسل ):
٭ آپ کے رُواۃ میں ابوعمر دوری رحمہ اللہ بھی ہیں جن سے ابن ماجہ رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں روایت حدیث کی ہے۔ابوحاتم رحمہ اللہ نے انہیں صدوق کہا ہے۔ ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو دیکھا کہ ابوعمردوری رحمہ اللہ سے حدیث لکھ رہے تھے۔ قراءۃ ابی عمرو مجھے احب القراءات ہے۔ یہ قریش کی قراءت ہے،فصحاء کی قراءت ہے۔ [احمد بن حنبل رحمہ اللہ ]
٭ میں نے اس علم میں نظر کی جبکہ میرے ختنے بھی نہیں ہوئے تھے اور اب میری چوراسی سال عمر ہے۔ابوعمراشراف و سادات عرب میں سے تھے۔[ابوعبیدہ رحمہ اللہ ]
٭ ابوعمرو رحمہ اللہ ثقہ ہیں ۔ [یحییٰ بن معین رحمہ اللہ ]
٭ بصرہ میں علماء قرآن کی ایک جماعت آپ کی معاصر تھی مگر اس میں سے کوئی بھی آپ کے مرتبہ تک نہ پہنچ سکا۔[ابوبکر بن مجاہد رحمہ اللہ ]
٭ ابوعمرو رحمہ اللہ قراءات و نحو و فقہ میں علامۃ الزمان تھے اور کبار علماء عاملین میں شمار ہوتے تھے۔ [ابن کثیر رحمہ اللہ ، البدایہ والنہایہ]
٭ اپنے زمانہ میں مقدم وفائق، قراءت اور اس کی توجیہات کے عالم اور علم لغت عربیہ میں مقتدا تھے۔ [ابوبکربن مجاہد رحمہ اللہ ]
٭ جس شخص کا بڑا مطمح نظر دنیا ہی ہو وہ یقیناً فریب کی رسی کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہے۔ [ابوعمرو رحمہ اللہ کی مہر کا نقش]
۲۳۔ ابن عامر رحمہ اللہ (تابعی جلیل خالص عرب النسل) :
٭ اہل شام کے مقری اور صدوق ہیں ۔ میں اُن میں کوئی حرج نہیں جانتا، آپ کی قراءت کی بابت ناواقف لوگوں نے کلام کی ہے، مگر ان کی قراءات ’ قراءۃ حسنہ‘ ہے۔ [ذہبی رحمہ اللہ ، میزان الاعتدال:۲/۴۴۹ ]
٭ صحیح مسلم میں موصوف کی حدیث مخرج ہے۔منجملہ آپ کے رواۃ ہشام بن عمار رحمہ اللہ ہیں جو بخاری کے مشائخ