کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 583
۳۔ ومن قرأ وجادل علی مایخالف خطَّ المصحف ودعا الناس إلیہ وجب علیہ القتل۔(أبوالعباس المھدوی) [منجدالمقرئین، ص۲۲۱]
’’جو شخص رسم مصحف عثمانی کے برخلاف شاذ قراء توں کے پڑھنے پر اصرار و ہٹ دھرمی کرے اور لوگوں کو اس کی دعوت دے وہ واجب القتل ہے۔‘‘
۴۔ لو سمع علیٌ أحداً یذکرہ فی القرآن لامضٰی علیہ الحد وحکم علیہ بالقتل....(أبوبکر بن الانباری) [تفسیرالقرطبی:۱/۶۰]
’’روافض کی مصنوعی قراء تیں اپنے تذکرہ فی القرآن کی بابت حضرت علی رضی اللہ عنہ سن لیتے تو خود اُن پر حد نافذ فرماتے اوراُن کے قتل کافیصلہ صادر فرماتے۔‘‘
۵۔ لما کانت أحادیث إنزال القرآن علی سبعۃ أحرف متواترۃً فإن منکر الاحرف السبعۃ أصلاً مع علمہ بتواتر أحادیثھا کافر لا شک ولاریب(حسن ضیاء الدین عتر) [الاحرف السبعۃ و منزلۃ القراءات منہا ، ص۱۰۱]
’’چونکہ سبعہ احرف پر انزال قرآن کی احادیث متواتر ہیں اس بناء پر تواتر کے علم کے باوجود سرے سے سبعہ احرف ہی کا منکر بلاشبہ کافر ہے۔‘‘
۶۔ ما اجتمع فیہ ثلاث خلال ۔ من صحۃ السند وموافقۃ العربیۃ والرسم۔ قطع علی مغیبہ و کفر من جحدہ(ابومحمد مکی) [النشر الکبیر:۱/۱۴]
’’جس قراءت میں صحت سند، موافقت عربیت، موافقت رسم یہ تینوں چیزیں جمع ہوں اُس کے نزول من الغیب کی قطعی تصدیق کی جائے گی اور اُس کے منکر کو کافر قرار دیا جائے گا۔‘‘
۷۔ عثمانی مصاحف اورمروّجہ قراءات میں جامع اللغات لغت قریش کی شکل میں سب ہی احرف سبعہ کچھ حصے کے لحاظ سے یقیناً بدستور اور قطعاً ثابت و قائم علیٰ حالہا ہیں ۔
۸۔ قراءات متواترہ کے مقابلہ میں روافض و ملاحدہ کوفہ کی سازش، رافضیانہ جعلی و من گھڑت قراء توں کی بابت تھی۔
۹۔ عثمانی مصاحف میں نقطے اور اعراب اس بناء پرنہ دیئے گئے تھے کہ قراءت کے جملہ اختلافات منقولہ کو یہ رسم شامل و محیط ہوجائے یہ نہیں کہ نقطے اور اعراب نہ ہونے کی بناء پر اختلاف قراءت پیدا ہواہے۔
(ب) : شہرکوفہ کا علمی مقام
۱۰۔ عن مسروق شاممت أصحاب محمد! فوجدت علمھم ینتھی إلی الستۃ إلی علی وعبداللّٰہ وعمر وزید بن ثابت وأبی الدرداء وأبی ابن کعب ثم شاممت الستۃ فوجدت علمھم انتھی إلی علی وابن مسعود۔۱ھ [أعلام الموقعین لابن قیم]
’’مسروق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو(خوب)سونگھا۔ میں نے محسوس کیا کہ ان سب حضرات کا علم حضرت علی، حضرت عبداللہ، حضرت عمر، حضرت زید بن ثابت، حضرت ابوالدرداء اور اُبی بن کعب] میں سمٹ آیا ہے پھر میں نے ان چھ حضرات کوسونگھا تو اُن کا علم حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ میں سمٹا ہوا پایا۔‘‘