کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 582
بنادینا
۹۔ علماء اسلام کی بجائے اعداء اسلام اور روافض و مستشرقین کی ڈگر پر چلنا
۱۰۔ اعجاب و خودرائی، کبر و تعلی، کثرت جہل
۱۱۔ منکرین حدیث کو تقویت پہنچانا
۱۲۔ قلت معرفت و ناواقفیت علوم نحو و عربیت
الغرض اس طریق پر چلتے ہوئے ناقد نے ’غرض صلیبی استعماری خبیث‘ کو خوب ہی خوب تقویت پہنچائی ہے۔زمانہ حاضرہ میں قرب قیامت کی اکثر نشانیاں واقع و ظہور پذیر ہوچکی ہیں اُنہی میں سے ایک نشانی قلت علم اور کثرت جہل و اعجاب کل ذی رأی برأیہٖ بھی ہے۔ کثرت جہل کے ساتھ جب سلف پر طعن و نقد بھی شامل ہوجائے تو عقل مسخ ہوجاتی ہے اور مسخ عقل کا لازمی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسا شخص حقائق قرآنیہ حدیثیہ تاریخیہ کو یکسر مسخ کرکے رکھ دیتا ہے، ناقد موصوف نے ہرہر جگہ اولاً اپنی عقل کل سے جدت کا شاہکار ایک مردہ مفروضہ قائم کرلیا ہے جو قطعی لا رُوح فیہ کامصداق ہے اور پھر اُس مفروضہ کے خلاف جو کچھ بھی سامنے آیا خواہ وہ قرآن کے اختلاف قراءت سے متعلق تھا،خواہ حدیث کی روایات سے، خواہ تاریخی حقائق و وقائع سے سب کوبے دریغ رد کردیا ہے۔ پھر ستم بالائے ستم یہ کہ تیرہ صدیوں کے جملہ اکابر اہل السنۃ والجماعۃ، ثقات مؤرخین، ائمۂ مجتہدین، محدثین، مفسرین، مجددین اور طائفات منصورہ حقہ سے جو چیز بتواتر و تعامل سلف ثابت چلی آرہی تھی اُس کے متعلق ان سب کو بیک جنبش قلم غیر ثقہ اور غیر معتمد علیہ قرار دے دیا۔ بس جہاں اپنے مفروضہ کے موافق ان حضرات کی کوئی بات نظر آگئی اُسے جھٹ پکڑ لیا اور باقی کو خیر باد کہ دیا پھراسی پر بس نہیں بلکہ اس مفروضہ کو اپنے گمان میں موصوف اصل حقیقت حال وغیرہ کانام بھی دے لیتے ہیں ۔ فإلی اللّٰہ المشتکی
خلاصۂ کتاب دفاع قراء ات
(ا) : مصحف عثمانی اور سبعہ احرف کا منکر کافر و واجب القتل ہے
۱۔ قال أبوعبید والقرآن الذی جمعہ عثمان بموافقۃ الصحابۃ لو أنکر بعضہ منکر کان کافراً حکمہ حکم المرتد یستتاب فإن تاب وإلا ضرب عنقہ[تفسیر قرطبی:۱/۶۰]
’’ابوعبید رحمہ اللہ کا قول ہے کہ وہ قرآن جسے عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے بموافقت صحابہ رضی اللہ عنہم جمع فرمایاہے اگر کوئی منکر اُس کے صرف بعض حصے کا بھی انکار کردے تو وہ بھی کافر ہوگا۔ اُس کا حکم، مرتد کاسا ہوگا اولاً اس کو توبہ کی دعوت دی جائے بازآجائے تو ٹھیک وگرنہ اُس کی گردن اُڑا دی جائے۔‘‘
۲۔ یحکم علیٰ من أنکر من مصحف عثمان شیئاً مثل ما یحکم علی المرتد من الاستتابۃ فإن أبی فالقتل(ابوعبید) [فضائل القرآن، ص۱۹۴]
’’عثمانی مصحف کی کسی ایک چیز کے انکارکرنے والے پر بھی مرتد کا سا حکم لگایا جائے گا کہ اس کوتوبہ کی دعوت دی جائے گی اگر انکار کرے تو قتل کردیا جائے۔‘‘