کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 580
الکبار للذہبی اور طبقات القراء لابن الجزری وغیرہما ہیں ۔ہم یہ بدگمانی تو نہیں کرتے کہ ناقد کے پاس اصل کتب طبقات القراء موجود تھیں اور اُن کے مندرجات سے وہ بخوبی باخبر وواقف تھے مگر دیدہ دانستہ اُن کے حوالہ جات سے گریز کیاہے بلکہ حسن ظن کی بنا پر یہی سمجھتے ہیں کہ ناقد کو طبقات القراء کی کتب دستیاب نہ ہوئی ہوں گی اس لیے رجال قراءت کی بابت اُن کی معلومات اُدھوری رہ گئیں ۔ مگر ایسی صورت حال میں کسی مضمون کو تحقیق کا اور دیانتدارانہ تنقید کا نام ہرگز نہیں دیا جاسکتا۔کیونکہ کسی موضوع پر تحقیقی کام کرنے والے پریہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اولاً وہ زیر بحث موضوع کی جملہ کتب متعلقہ فراہم کرے اوراس کے بعد ہی ریسرچ و تحقیق کا کام شروع کرے مگر یہاں صورتِ حال کچھ یوں محسوس ہورہی ہے کہ ناقد نے اولاً اپنے ذہن میں قراءات کے متعلق ایک غلط مفروضہ و نظریہ قائم کرلیا ہے اور پھر اس کے برخلاف جہاں جہاں بھی کوئی چیز نظر آئی اس کونظر انداز کرتے گئے اور جہاں کہیں کوئی معمولی سی تائید بھی اپنے زعم کے مطابق نظر آئی بس اس کو فوراً اور بے چوں و چرا بلا تحقیق درج کردیا۔ دوسرے نمبرپر آپ سے یہ غلطی اور چوک ہوگئی کہ رجال قراءات میں سے کسی قاری یا راوی کو جب کسی محدث نے ’ضعیف فی الحدیث‘ کہہ دیا تو آپ نے اس کو قراءت میں بھی ضعیف قرار دے دیاجو سراسر نادانی و کم عقلی و بے انصافی ہے۔ کسی ایک فن میں کمال حاصل نہ ہونے سے دوسرے فن کا عدم کمال قطعاً لازم نہیں آتا جیسا کہ کوئی مقری صاحب فن کسی محدث کو ’ضعیف فی القراءۃ‘ کہہ دے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ محدث،حدیث میں بھی ناقص وغیر ماہر ہے۔ تفصیلات اپنے مواقع میں آرہی ہیں ۔ تیسرے نمبر پر آپ سے بنیادی تسامح یہ ہوا ہے کہ اقوال شاذہ یااقوال روافض کی بنیاد پر کئی رجال قراءت کو آپ نے رافضی قرار دے دیا باوجودیکہ روافض تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی کو نہیں بخشتے ہیں اَئمہ کو تو کیا چھوڑیں گے، فی الواقع روافض، قراءات مختلفہ کو تحریفات قرار دیتے ہیں جس سے وہ تحریف قرآن پراستدلال کرتے ہیں آنجناب نے بھی قراءات کو تحریفات قرار دیا ہے توپھر روافض کا یہ دعویٰ بھی ’کہ قرآن محرف ہے‘ معاذ اللّٰہ صحیح تسلیم کرنا ہوگا۔اگر دعویٰ غلط ہے تو دلیل بھی غلط ہے۔ دلیل صحیح ہے تو دعویٰ بھی صحیح ہے۔ روافض نے یہ خیال کیا کہ ہم سنی رجال قراءت کو ہی رافضی ثابت کردیتے ہیں تاکہ وہ سنیوں میں مطعون و بدنام ہوجائیں اور اُن سے سنیوں کا اعتماد اُٹھ جائے جس سے وہ از خود ہی یہ نتیجہ نکال لیں گے کہ یہ قراء ات۔ معاذاللہ غلط ہیں ۔ روافض کی یہ چال آپ نہیں سمجھ پائے ہیں یاپھر آپ ان کے ہمنوا بن گئے ہیں ۔ چوتھے نمبر پر آپ سے یہ سنگین غلطی ہوئی کہ آنجناب نے تحریک قراءت کو اہل کوفہ کے ملاحدہ اور اُن کے موالی اعجام کی سازش قرار دیا ہے۔مولیٰ ہوناتو قابل فخر چیز ہے خود جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے متبنیٰ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اور اُن کے صاحبزادے حضرت اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو مولیٰ بنایا۔یہ تو قرآن کا کمال ہے کہ اس نے مولیٰ اعجام جیسے لوگوں کو رفعت بخش دی۔ پھر قراءات سب کی سب معجزہ ہیں موالی تو کجا بڑے بڑے احرار خالص فصحا عرب بھی قرآن کا مثل بنا کرنہیں لاسکے ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں کہ موالی اعجام نے اپنے پاس سے معجزہ نماقراءات گھڑ لی ہیں ۔والعیاذ باللہ۔ کیااس طرح قرآنی اعجاز بحال رہ جائے گا؟ یاکیاایسی صورت حال میں اہل اسلام یہ کہنے میں حق بجانب ہوں گے کہ آج تک کوئی بھی قرآن کامثل بناکر پیش نہیں کرسکا ہے؟ الغرض شرف قرآن شرف نسب سے فائق ہے اسی لیے عجمی عالم باعمل، نکاح میں سیدزادی کا کفو شمار