کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 575
(۴۱)القراءات فی نظر المستشرقین،ص۹۳
(۴۲)جامع البیان فی القراءات السبع(مخطوط)بحوالہ:قاری ابراہیم میرمحمدی،مکانۃ القراءات عند المسلمین،ص۲۹و۳۰ملخصاً، جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور ، س۔ن
(۴۳)القراءات فی نظرالمستشرقین،ص۱۹و۲۰ (۴۴)مرجعِ سابق
(۴۵)جیفری،مقدمہ کتاب المصاحف،ص۳ ۔تحقیق کی غرض سے آرتھر جیفری کا ’’کتاب المصاحف‘‘کومنتخب کرنااتنا ہی پرحیرت معلوم ہوتا ہے جس قدر اس کے تحقیقی مناہج کے نقائص ۔اصولِ انتقادِ اعلیٰ( Principal of Higher Criticism) کے حامی اور مویدمحقق کیلئے ضروری تھا کہ وہ کتاب کے انتخاب کے ساتھ ساتھ اس کے مندرجات سے سرسری یا سطحی واقفیت کی بجائے اس کے جملہ پہلوؤں سے شناسائی پیدا کرتا۔محض کتاب کے رطب ویابس مواد پر مشتمل ہونے کوکافی سمجھ کر بلا دلیل وتعمق تبصرہ کرنا محقق کے شایانِ شان نہیں ہوتا۔
(۴۶)نفس المصدر،ص۱۶ (۴۷)یہ سماعات جیفری کے مقدمہ ،ص۱۴تا۱۶ملاحظہ ہوں ۔(۴۸)کتاب المصاحف،ص۱۱ (۴۹)دیکھئے:کتاب المصاحف،ص۱۱۷
(۵۰)نفس المصدر،ص۱۱۵ (۵۱)نفس المصدر،ص۱۶ (۵۲)سخاوی،جمال القراء ،۱/۸۸ (۵۳)ابن ابی داؤد،کتاب المصاحف،ص۱۱۲ (۵۴)نفس المصدر،ص۱۵۳ (۵۵)نفس المصدر،ص۱۵۵ (۵۶)نفس المصدر،ص۱۱۲ (۵۷)نفس المصدر،ص۱۷۵ (۵۸)مثلاً دیکھئے نفس المصدر،ص ۳۱ (۵۹)سبحان واعظ محب الدین،مقدمہ کتاب المصاحف،ص۱۱۵ (۶۰)Materials,p.117 (۶۱)p.183 (۶۲)ابن ابی داؤد،کتاب المصاحف،ص۵،۱۰، ۱۵،۵۰،۷۵ (۶۳) M.A.Chaudhary,p.182
(۶۴)یہ زیادہ قرینِ قیاس معلوم ہوتا ہے کیونکہ جمعِ قرآن کا پیرایہ ان حضرات کیلئے بھی استعمال ہوا ہے جو قرآن کریم حفظ کیے ہوئے تھے(کتاب المصاحف،ص ۱۰)
(۶۵)نفس المصدر،ص۵۰ (۶۶)ماخوذ از :الاسلام والمستشرقون،ص۶۳ (۶۷)ابن ابی داؤد،کتاب المصاحف،ص۵۰ (۶۸)نفس المصدر،ص۵۰تا۵۲
(۶۹)الاسلام والمستشرقون،ص۶۴ (۷۰)البقرۃ:۲۸۵ (۷۱)ابن ابی داؤد،کتاب المصاحف،ص۵۳
(۷۲)کرمانی رضی الدین ابو عبداللہ محمد،شواذ القراءۃ واختلاف المصاحف ،ص۱۴۴،مخطوط بجامعۃ الازہر، بحوالہ:عبدالصبورشاہین، تاریخ القرآن،ص۱۲۶ (۷۳)Materials,p.211 (۷۴)عبد الصبورشاہین،تاریخ القرآن،ص۱۲۷و۲۸ (۷۵)جیفری ،مقدمۃ کتاب المصاحف،ص۳ (۷۶)یونس:۱۵
(۷۷)جیفری،مقدمہ کتاب المصاحف،ص۵ (۷۸)مرجعِ سابق (۷۹)Materials,p.211,p6&7 (۸۰)تقی عثمانی،علوم القرآن،ص۲۳۲