کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 573
کسی جگہ بھی قرآنی سورتوں کی متن میں اختلافات کی طرف اشارہ نہیں کر سکا ۔
۳۔ کسی قدیم مصحف میں مروّج و متواتر قرآن سے ہٹ کر بعض غلطیوں کاملنا دراصل تصحیحات کے زمر ے میں تو آسکتا ہے تحریفات کے قبیل سے نہیں ۔خود پیوئن نے بھی اس کو تسلیم کیا ہے،ٹوبی لسٹر کے افسانے پر پیوئن نے قاضی اسماعیل الاکوع کو خط لکھ کرمعذرت کرنے کے ساتھ ساتھ اعتراف کیا کہ سوائے چند رسم کی اغلاط کے ان اوراق میں اختلاف ہم دریافت نہیں کر پائے۔اس خط کا متن Impact International کے شمارہ نمبر۳،مارچ۲۰۰۰ء میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔
۴۔ یہ بے ترتیبی صرف سورتوں میں نہیں ، اوراق کے حوالے سے ذکر کی گئی ہے جیساکہ Puinکے قبضہ میں ۳۵۰۰۰مخطوطات تھے تو یہ ایک فطری عمل ہے۔
۵۔ سورتوں میں ترتیب کا یہ خلا اس وجہ سے بھی ہوتا ہے کہ مسلمان حفظ کے لیے چند سورتوں پر مشتمل مصاحف بھی استعمال کر تے تھے، اور مسجدیں اس وقت مدارس اور مکاتب کا کام دیتی تھیں ، لہٰذا یہ سورتوں کی بے ترتیبی نہیں بلکہ خاص مقصد کیلئے ترتیب دیئے جاتے تھے۔
۶۔ اگر ایسا کوئی حصہ یا پورا قرآن بھی مل جائے تو یہ اس بات کی قطعی طور پر دلیل نہیں بن سکتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں یا کسی عہد میں یہی نسخہ مروّج رہا ہو، بلکہ ممکن ہے کہ یہ نسخہ کسی کاتب نے املاء کیا ہو اور یہاں محفوظ ہوگیا ہو۔ کیونکہ صدیوں کا تواتر اس کی نفی کرتا ہے۔
حواشی
(۱) زرکلی خیر الدین، الاعلام،۱/۸۴، دارالعلم للملایین،بیروت، ط۲،۱۹۸۴ء
(۲) نجیب العقیقی، المستشرقون، ۳/۹۰۶، دارالمعارف مصر،۱۹۶۵ء
(۳) الاعلام،۱/۸۴....و نجیب العقیقی، المستشرقون،۳/۹۰۷
(۴) گولڈزیہر،العقیدۃ والشریعۃ فی الاسلام،ص۴ ،ترجمہ: محمد یوسف موسیٰ ،علی حسن عبدالقادر، عبدالعزیز عبدالحق، دارالکتب الحدیثۃ، قاہرہ ۱۹۵۹ء
(۵) العقیدۃ والشریعۃ،ص۵
(۶) دیکھئے: Ignaz Gold Zihr, Islamic Studies, Goerge Allen and Unwin Ltd. Landon, 1886
(۷) الدکتور مصطفی السباعی، الاستشراق والمستشرقون،ص۳۳، مکتبہ دارالبیان کویت،س۔ن۔
(۸) تفصیل کے لیے الغزالی محمد الغزالی کی کتاب دفاع عن العقیدۃ والشریعۃ ضد مطاعن المستشرقین ص۵یا۱۰، دارالکتب الحدیثہ مصر، ط۳، ۱۳۸۴ھ اور علیان محمد عبدالفتاح کی اضواء علی الاستشراق ص۹ تا ۵۲، دارالبحوث العلمیۃ کویت، ط۱، ۱۴۰۰ھ ملاحظہ ہوں ۔
(۹) عبدالحلیم النجار،تقدیم مذاہب التفسیرالاسلامی،ص ث (۱۰)أضواء علی الاستشراق،ص۹تا۵۲