کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 567
ثابت رضی اللہ عنہ نے لکھا وہ بھی مصحف خاص تھا ،رسمی نہ تھا۔(۱۰۸)حالانکہ صحیح بخاری کی روایت ہے جس میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے اس حکم پر یہ جملہ کہاتھا کہ ’’فواللّٰہ لو کلفونی نقل جبل من الجبال ما کان اثقل علی مما امرنی بہ‘‘(۱۰۹) ’’بخدا اگر مجھے کسی پہاڑ کے اٹھانے کا مکلف بنایاجاتا تو وہ اس حکم کی نسبت آسان ہوتا۔‘‘ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا مذکوہ جملہ جیفری کے پیشِ نظر ہے ،حیرت ہے کہ اگر یہ حکم محض مصحفِ خاص کی تیاری کے لیے ہوتا توحضرت زید رضی اللہ عنہ کو اس قدر ذمہ داری کا احساس کیوں ہوتا؟جب کہ حضرت زید رضی اللہ عنہ کے پاس پہلے سے مصحف موجود تھا۔پس ثابت ہوا کہ یہ مصحف خاص نہیں بلکہ رسمی اور سرکاری تھا۔تاہم اگر ایک لمحہ کے لیے جیفری کے نظریہ کو تسلیم بھی کر لیا جائے کہ وہ مصحف خاص تھا پھر بھی قرآنی نص کی توثیق میں فرق واقع نہیں ہوتا،کیونکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ معلوم تھا کہ کثیر صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے سینوں میں قرآن مجید کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں ،بالفرض اگر ضرورتِ رجوع پیش آئے تو ’مصحف ِخاص‘کی موجودگی سے سہولت لی جائے۔لہٰذا مصحفِ خاص ماننے سے بھی کسی طرح کا حرج لازم نہیں آتا ۔ تاریخ شاہد ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا یہی مصحف عہدِ عثمانی میں مصاحف کی تیاری کے لیے سب سے بنیادی مصدر تھا۔(۱۱۰) ٭ مقابل مصاحف کا عنوان دیتے ہوئے جیفری نے اس حقیقت کو بھی یکسر فراموش کر دیا ہے کہ مصحفِ عثمانی کی تیاری میں کئی صحابہ رضی اللہ عنہم نے بالواسطہ یا بلا واسطہ شرکت کی اور بالآخر تقریباً بارہ ہزارہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس بات پر اجماع منعقد ہوا۔بالفرض اگر صحابہ رضی اللہ عنہم کے مصاحف میں باہمی اختلاف ہوتا تو وہ اپنے مصاحف پر ڈٹے رہنے کا اعلان کرتے اور کبھی بھی مصحفِ عثمانی کو تسلیم نہ کرتے۔(۱۱۱) خود ابن ابی داؤد رحمہ اللہ ،جن کوجیفری نے بظاہر اپنے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے، اپنی کتاب میں صحابہ رضی اللہ عنہم کے مصاحف میں اختلافات کے ضمن میں مصحفِ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات ذکر کرنے کے بعد اس حقیقت کو ان الفاظ میں واضح کرتے ہیں : ’’لا نری أن نقرأہ إلا المصحف عثمان الذی اجتمع علیہ أصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ،فإن قرأ إنسان بخلافہ فی الصلوٰۃ أمرتہ بالاعادۃ‘‘(۱۱۲) ’’ہمارے خیال میں اصحابِ پیغمبر رضی اللہ عنہم کا مجمع علیہ مصحفِ عثمان رضی اللہ عنہ ہی پڑھاجانا چاہئے۔اگر کوئی شخص اس کے برخلاف نماز میں قراءات کرے تو میں اس کو نماز لوٹانے کا حکم دوں گا۔‘‘ لیکن مستشرق موصوف کو ابن ابی داؤد رحمہ اللہ کی کتاب المصاحف کے غالباً انہی اجزاء سے اتفاق ہے جو اس کے طے شدہ فکر سے ہم آہنگ ہیں ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم سے منسوب مصاحف اورجیفری کا نقطہ نگاہ آرتھر جیفری نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے منسوب مصاحف میں روایات کی چھان بین کئے بغیرمصحف ِعثمانی سے ان کاتقابل کیا ہے اورتقریباً۶۰۰۰سے زائد ایسے مقامات کی نشاندہی کی ہے جو مصاحف صحابہ میں موجود ہ قرآن سے مختلف تھیں ۔ ان مصاحف میں ایسی آیات وقراءات کا تذکرہ بھی کرتا ہے جو قرآنی نص سے کم یا زیادہ ہیں ۔ جیفری کے ان شبہات کا جواب ابن ابی داؤد رحمہ اللہ کی کتاب المصاحف میں مذکورروایات کی عدمِ صحت