کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 551
خود مترجم کتاب ڈاکٹرعبدالحلیم النجارکے بقول یہ کتاب قرآن مجید کے مختلف موضوعات اوراسلامی ثقافت اورتاریخ کے اہم پہلوؤں کو عمدہ منہج اوراسلوب ِبحث سے پیش کرنے میں اپنی نوعیت کا منفرد اوربالکل نئے طرز کا کارنامہ ہے۔(۹)
لیکن اس کے باوجود ہمیں اس حقیقت کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ یہودی مستشرقین کا ایک خاص مزاج ہوتا ہے کہ وہ مکر اوربرائی کے راستوں سے بڑی صفائی سے گذرنے کافن رکھتے اور قاری کی طبیعت کو اپنے نظریات سے شناسائی بہم پہنچانے کی اہلیت رکھتے ہیں ۔مدح وتوصیف سے سفر شروع کر کے مخفی طریقوں سے پے بہ پے شبہات وارد کرتے ہیں ۔(۱۰)غرض مخفی شکو ک وابہام پیدا کرنے میں صیہونی مزاج ایک معروف ومسلّم پس منظر رکھتا ہے ۔یہی غیر تحقیقی مزاج گولڈ زیہر کی تحقیقات میں بھی جا بجا ملتا ہے۔
اگرچہ گولڈ زیہر کے نص قرآنی اور قرا ء ات کے حوالہ سے پیش کردہ اعتراضات کے اجمالی سطح پر رد کے لیے متعدد عربی مقالات وتالیفات سامنے آئی ہیں ، مثلاً ڈاکٹر عبدالحلیم النجار نے ’مذاہب التفسیر الاسلامی‘ کے حواشی میں گولڈ زیہر کے نظریات کا خوب رد کیا ہے۔(۱۱) ڈاکٹر عبدالوہاب حمودہ نے اپنی کتاب ’القراءات واللہجات‘میں دسویں فصل اسی کے لیے مخصوص کی ہے۔(۱۲) شیخ عبدالفتاح القاضی نے اس حوالہ سے انتہائی علمی کتاب’القراءات فی نظر المستشرقین والملحدین‘ لکھی۔(۱۳)ڈاکٹر عبدالفتاح اسماعیل شلبی نے ’رسم المصحف العثمانی وأوھام المستشرقین فی قراءات القرآن الکریم،دوافعہا ودفعہا‘‘ اسی مقصد کے لیے تالیف کی۔(۱۴) ڈاکٹر ابراہیم عبدالرحمن خلیفہ نے ’دراسات فی مناہج المفسرین‘میں ایک طویل فصل گولڈ زیہر کے رد کے لئے مخصوص کی۔(۱۵) عبدالرحمن السید نے ایک مقالہ بعنوان’جولد تسہیر والقراءات‘تحریر کیا۔(۱۶) اس کے علاوہ طاہر عبدالقادر الکردی نے ’تاریخ القران وغرائب رسمہ وحکمہ‘میں بھی مختصراً اس پر کلام کیا ہے۔(۱۷)آمدہ صفحات میں ہم گولڈزیہر کی کتاب ’مذاہب التفسیر الاسلامی‘ میں وارد قراءات قرآنیہ پر مبنی ایک اہم شبہ کا نقد وتجزیہ پیش کریں گے۔
اختلافِ قراء ات....نصِ قرآنی میں سبب اضطراب
گولڈزیہر نے قرآنی نص کو محلِ اضطراب اور غیر ثابت متن قرار دینے کے لیے قراءات کو اپنا ہتھیار بنایا ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ تمام تشریعی کتب میں سے قرآن ایک ایسی کتاب ہے جس کو سب سے زیادہ اِضطراب اور عدمِ ثبات کاسامنا کرنا پڑا، اس نے دیگر کتب سماویہ سے قرآن کا تقابل کرتے ہوئے نصِ قرآنی کی بابت زیادہ شبہات پیش آنے کا نظریہ قائم کیا ہے اس کے الفاظ یہ ہیں :
’’لایوجد کتاب تشریعی اعترفت بہ طائفۃ دینیۃ اعرافاً عقدیا علی أنہ نص منزل أو موحی بہ یقدم نصہ فی أقدم عصور تداولہ مثل ہذہ الصورۃ من الاضطراب وعدم الثبات کما نجد فی نص القرآن‘‘(۱۸)
یعنی کسی بھی مذہب کے عقیدہ کی آسمانی یا الہامی کتاب جس کی نص کو موجودہ دور میں سب سے زیادہ اضطراب اورعدمِ ثبات کا مسئلہ درپیش ہے وہ قرآنی نص ہے۔