کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 542
اس فہم کی خیر ہو جس پر یہ راز اب کھلا
اس عقل کی خیر ہو جس کا عقدہ اب کھلا
۹۔ اسی طرح ایک نیا رواج قراء کو لمباسانس لینے پر چومنے کا ہے۔ آخر مجلس میں معانقہ کرتے ہوئے مبارکبادی کے طور پر ایساہو تو شاید کچھ گنجائش نکلے مگر دورانِ تلاوت یکے بعد دیگرے قطار سے چومتے ہیں بعض دفعہ تو تین تین بوسے اکٹھے لے کر ہیٹ ٹرک کاریکارڈ قائم کرتے ہیں اس سے پرہیز کرناچاہئے۔ حسن ظن رکھتے ہوئے ہم اسے غلبۂ حال تصور کرتے ہیں ۔(جو قابل تقلید نہیں ہواکرتا)
۱۰۔ محفل قراءت طویل نہ ہو تاکہ آسانی کے ساتھ سامعین اس میں شرکت کرسکیں ۔موجودہ دور کی محافل و جلسوں میں عوام کی عدم شرکت کا ایک سبب یہ طول بھی ہے۔
۱۱۔ سامعین مجلس قراءت میں اچھل کود کر داد نہ دیں ۔ اسکی ممانعت ہے۔ حضرت مفتی جمیل احمد تھانوی رحمہ اللہ ’محافل قراء ات‘ ص۲۸ پرتحریر فرماتے ہیں کہ
’’اظہارِ مسرت و شکر کے لیے کسی بات کا عمل گو صحیح ہومگر کھیل کے کاموں کی طرح اس کا اظہار قرآن مجید کی شان کے خلاف اور ہنسی مذاق اور کھیل بنانے کے قریب ہے، ایسی باتوں کی روک تھام کی ضرورت ہے۔‘‘
حسن قراءت پر داد دینے کاعمدہ طریقہ یہ ہے کہ سبحان اللہ، جل شانہ‘، جل جلالہ‘ ایسے الفاظ کااستعمال کیا جائے ۔ اسی طرح جزاک اللہ، مرحبا لا فضل فوتک وغیرہ الفاظ کا مضائقہ نہیں ۔ غرض کلام الٰہی کے اَدب اور شان ربانی کے لحاظ کے ساتھ جذبات شکرو مسرت کے اظہار کا مضائقہ نہیں مگر کافرانہ و فاسقانہ یالہو و لعب کی حرکتوں سے بچنا لازم ہے اوراس کی تلقین کی ضرورت ہے۔‘‘
۱۲۔ قاری کی آمد پر نعرہ تکبیر، اللہ اکبر کہنا جائز نہیں اس سے بچنا چاہئے، حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ ص۲۹ پر تحریرفرماتے ہیں کہ ’’یہ با ت بھی روکنے کی مستحق ہے، کیونکہ ذکر اللہ و ذکر رسول کو غیر ذکر کے لیے استعمال کرنا ذکر کی بے حرمتی ہے۔ فقہائے احناف نے لکھا ہے کہ اگر چوکیدار اپنے بیدار رہنے کی دلیل لا الہ إلا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ بلند آواز سے پڑھے گا تو یہ منع ہے کہ جو تاجر مال کی عمدگی ظاہر کرنے کے لیے اللھم صلی علی محمد پڑھے گا تو یہ منع ہے، لہٰذا اسی طرح کسی کے آنے جانے پر اللہ و رسول کے نام کے نعرے ان کی بے حرمتی کی وجہ سے ممنوع ہوں گے، اس کوبھی روکنے کی ضرورت ہے۔‘‘
۱۳۔ تالی نہیں بجانی چاہئے۔ حضرت مفتی رحمہ اللہ ص۲۸ پر لکھتے ہیں کہ
’’یہ صرف کافرانہ روش ہے قابل ترک ہے بلکہ ایک صورت مذاق کی سی بن جاتی ہے۔‘‘
۱۴۔ اگر کوئی قاری پڑھے تو دورانِ تلاوت وقف پر اللہ اکبر کہنے کی تو اجازت ہے مگر نعرے لگوانا جیسا کہ قاری صاحب کا نام لے کر زندہ باد کے نعرے لگانا جائز نہیں ہے۔
۱۵۔ بعض سامعین دورانِ تلاوت باتیں کرتے رہتے ہیں اور ساتھ ساتھ تبصرہ کرتے ہیں جو﴿وَاِذَا قَرِئَ الْقُرْآنُ