کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 541
سے ان کی شان نہیں بڑھتی بلکہ اور گھٹتی ہے جیسے مرد کوعورت کا لباس و زیور پہنانے سے اس کی شان نہیں بڑھتی حقیقت میں نظروں میں مذاق اڑانا ہے جس سے شان گھٹتی ہے تمام دینی و اسلامی جلسے و اجتماعات کا یہی حال ہے۔‘‘ قراء کے لیے اسٹیج زائد(از ضرورت) رسم اسراف سے خارج نہیں ہوسکتی۔ ۳۔ قاری صاحب کوتلاوت پر اجرت لینا، دینا دونوں حرام ہیں ۔ [ص۳۰] ۴۔ اُن قاری صاحبان کو تلاوت کے لیے مدعو کیا جائے جن کی شکل و لباس سنت کے مطابق ہو۔ ۵۔ منتظمین کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ پڑھنے والے قراء کی ترتیب میں عمر، صلاحیت، علم کا لحاظ ہو، بعض دفعہ اساتذہ کو پہلے پڑھایا جاتا ہے اور شاگردوں کوبعد میں یہ سوئے اَدب ہے۔استاذ القراء حضرت قاری اظہاراحمد تھانوی رحمہ اللہ کے چھوٹے بھائی قاری سرفراز احمد تھانوی رحمہ اللہ ’سوانح امام القراء ‘ص ۱۱۳ پر لکھتے ہیں کہ ’’ہر جلسے، محفل قراء ت، شبینے وغیرہ میں ترتیب قاری صاحب(قاری عبدالمالک رحمہ اللہ ) پروگرام میں خود دیتے تھے جو ادنیٰ سے اعلیٰ کی جانب بلحاظ آواز و علم ہوتی تھی۔‘‘ ایک مرتبہ الشیخ خلیل حصری رحمہ اللہ اور شیخ عبدالباسط عبدالصمد رحمہ اللہ پاکستان تشریف لائے تو منتظمین نے الشیخ عبدالباسط کی تلاوت آخر میں رکھی۔ الشیخ عبدالباسط رحمہ اللہ نے فرمایا کہ چونکہ الشیخ حصری میرے شیخ ہیں ، لہٰذا وہ آخر میں پڑھیں اور میں پہلے پڑھوں گا۔ منتظمین نے کہا کہ سامعین چلے جائیں گے شیخ کی تلاوت نہیں سنیں گے الشیخ عبدالباسط رحمہ اللہ نے فرمایا :’’کوئی بات نہیں سامعین چلے جائیں کوئی پرواہ نہیں ہم شیخ کی تلاوت سنیں گے۔‘‘ چنانچہ شیخ حصری رحمہ اللہ کی تلاوت آخر میں ہوئی۔ ۶۔ محفل قراءت میں صرف تلاوت ہی ہونی چاہئے حمد و نعت کے لیے الگ اہتمام کیا جائے اور اگر محفل قراءت میں ہی حمد و نعت بھی کرنا ہوتو تلاوت سے پہلے یا بعد میں کرناچاہئے تاکہ تلاوتیں تسلسل سے ہوسکیں ۔ آج کل رواج عام ہورہا ہے کہ ایک تلاوت پھر حمد، پھر تلاوت، پھر نعت، پھر تلاوت، پھر نعت وغیرہ۔ قرآن اللہ تعالیٰ کاکلام ہے اور حمد و نعت بندے کا کلام ہے یقیناً کلام معبود کو کلام عبد پر ایک فضیلت حاصل ہے اسے برقرار رکھنا چاہئے علماء نے خطبات، خطوط اور کتب کے مقدمہ وغیرہ میں بسم اللہ اور الحمدﷲ کے بعد صلوٰۃ و سلام و دعا کو رکھنے کی یہی وجہ بیان فرمائی ہے۔ ۷۔ محفل قراءت میں تصاویر نہیں اتارنی چاہئے نہ ہی ویڈیو بننی چاہئے آج کل منتظمین کی جانب سے ویڈیو بنوائی جاتی ہے یہ سراسر خلاف شرع ہے، سامعین بھی اپنے اپنے موبائل فون کے ذریعہ ویڈیو بناتے ہیں اور یہ سارا کام اکثر و بیشتر خانہ ٔ خدا میں ہوتاہے۔ ۸۔ ایک نیا رواج دیکھا گیا ہے کہ پھول کی پتیاں قراء پرنچھاور کی جاتی ہیں یاپھر جب کوئی قاری صاحب لمبا سانس لے کر وقف کرتا ہے تو اسٹیج کے قریب پھول کی پتیاں اُچھالی جاتی ہیں اور یوں داد دی جاتی ہے، یہ طریقہ ہمارے اسلاف کا نہیں ہے، اگر ہمارے اسلاف کا طریقہ غلط تھا اور آج کے’روشن خیالوں ‘ کا طریقہ صحیح اور درست ہے جواکابر کی سمجھ میں نہ آیا تھا تو ؎