کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 540
اس سلسلہ کو جاری رکھا۔ دراصل یہ سب کچھ امام القراء رحمہ اللہ نے اپنے استاذ قاری محمد عبداللہ رحمہ اللہ سے مکہ میں سیکھاتھا۔ استادیم قاری تقی الاسلام مدظلہ کی روایت کے مطابق حضرت قاری عبدالمالک رحمہ اللہ نے بتایا کہ ایک محفل قراءت میں ، میں پڑھ رہا تھا کہ قاری محمد عبداللہ رحمہ اللہ تشریف لائے اور برآمدے میں بیٹھ کرتلاوت سنتے رہے اور جھومتے رہے مگر جب میں ملا تو فرمایا یہ کیا کیا؟ فلاں جگہ ایسا کیوں پڑھا؟وغیرہ۔دراصل ایسی محافل کا مقصدِ وحید اصلاح تھا اور بس۔
عوامی سطح پر محفل قراءت کا سلسلہ اس وقت متعارف ہوا جب ۱۹۶۰ء کے بعد مصری قراء کرام کی ایک جماعت پاکستان آئی اس کے بعد ہر مسجد و مدرسہ میں ماہانہ، سالانہ یا مخصوص ایام میں محافل قراءت کا سلسلہ جوں شروع ہوا آج تک جاری و ساری ہے اور اللہ کرے تاقیام قیامت یہ سلسلہ جاری و ساری رہے۔ آمین
محفل قراءت کے موضوع پر صرف ایک رسالہ کے سوا کوئی کتاب یا رسالہ احقر کی نظر سے نہیں گذرا اور وہ رسالہ فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانوی رحمہ اللہ کا ہے جو ادارہ ’’أشرف التحقیق والبحوث الإسلامیۃ‘‘ نے ’محافل قراء ت‘ کے نام سے شائع کیاہے جس میں فوائد و احکام اور ان پر وارد اعتراضات کے جوابات دیئے گئے ہیں ۔یہ رسالہ محفل قراءت کے ہرقاری کو بالخصوص اور باقی قراء اور سامعین محفل قراءت کو بالعموم ضرور پڑھنا چاہئے تاکہ محفل قراءت سے متعلق علم حاصل کرکے اس پر عمل کرسکیں ۔
محفل قراءت کے فوائد میں سے ایک کا ذکر تو ہوچکا ہے کہ مقصد اِصلاح اور حوصلہ افزائی تھی۔ دوسرے کئی فوائد ہیں جن کو حضرت مفتی رحمہ اللہ نے مذکورہ رسالے میں ذکر فرمایا ہے ان میں سے چند درج ذیل ہیں :
٭ بے عیب خدا کے بے عیب کلام کو بے عیب طریقہ سے پڑھنے کا شوق پیدا کرنا۔
٭ تجوید کے ساتھ قرآن پاک کا لوگوں تک پہنچانا۔
٭ قراءت کے ذریعہ سے قرآن کی عملی تبلیغ کرنا وغیرہ۔
مندرجہ بالا باتوں پراخلاص سے عمل کرکے محفل قراءت کے فوائد و مقاصد کو حاصل کیا جاسکتاہے۔
تصویر کا دوسرا رُخ اگر دیکھا جائے تو محفل قراءت میں بہت ساری نئی چیزیں شامل ہوگئی ہیں جن سے اجتناب از حد ضروری ہے بصورتِ دیگر محفل قراءت کے فوائد و مقاصد حاصل نہیں کئے جاسکتے ہیں ۔ اگر حدود کی پاسداری نہ کی جائے تو قباحتوں سے یہ محفل ایسی پُر ہوجاتی ہیں کہ اصل مقصدفوت ہوجاتا ہے اور اصل مقصود نہ ہو تو یہ محافل نشستن، گفتن، خوردن اور برخاستن کے سوا کچھ بھی نہیں ۔
محفل قراءت کے بارے میں چند گذارشات ہیں اور وہ قاری صاحبان، سامعین اور منتظمین سے متعلق ہیں جو کہ درج ذیل ہیں :
۱۔ مذکورہ بالا سب حضرات کی نیت میں اخلاص ہوناچاہئے بغیر اخلاص کے فوائد و مقاصد حاصل نہیں کئے جاسکتے۔
۲۔ منتظمین کو جھنڈیاں ، غیر ضروری روشنی، زائد از ضرورت سٹیج و گیٹ نہیں بنانے چاہئیں اور نہ ہی قاری کو تلاوت پراجرت دینی چاہئے- حضرت مفتی جمیل احمد تھانوی رحمہ اللہ اپنے رسالے ’محافل قراء ات‘ ص۲۶،۲۷ پر تحریر فرماتے ہیں :
’’محفل قراءت کے لیے گیٹ بنانا، جھنڈیاں لگانا اسراف ہے، اس کی ضرورت کوئی نہیں ہوتی یہ محض رسم اور اسراف ہے۔یہ بھی ایسے ہی کہا جاسکتاہے کہ ہم شان پیداکرنے کے واسطے ایسا کرنا چاہتے ہیں مگر یہ تاویل محض غلط ہے ہر بات کی شان اس درجہ کے مطابق ہوتی ہے، دینی کاموں کی شان دینی طریقوں سے ہوسکتی ہے ان رسمی، کافرانہ طور طریق