کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 539
قاری حبیب الرحمن ٭
مروّجہ محفل قراء ت....ناقدانہ جائزہ
قرآن کریم کی تلاوت اور فن تجویدوقراء ا ت کوفروغ دینے کے لئے قومی و بین الاقوامی سطح پر محافل قراءات کا انعقاد ایک عمدہ پیش رفت ہے، لیکن اس سلسلہ میں آداب تلاوت قرآن کا لحاظ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ شمارے میں ’’قرآن کریم کو قواعد موسیقی پر پڑھنے کی شرعی حیثیت‘‘ کے حوالے سے قاری فہد اللہ مراد حفظہ اللہ کے قلم سے ایک تحقیقی مضمون کو شائع کیا گیاتھا۔ اس سلسلہ کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے اس شمارے میں ہم یہ مضمون شائع کررہے ہیں ، جس میں مروجہ محافل قراءات میں ’مقامات سبعہ‘ کے علاوہ سامنے آنے والے دیگر غیر محمود اُمور کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ہمارے رائے میں بعض اُمور کے سلسلہ میں اگرچہ فاضل مضمون نگار نے ردّعمل کی نفسیات کے تحت زیادہ جرح کی ہے، لیکن عمومی پہلو سے جن امور کو وہ زیربحث لائے ہیں ان کی اصلاح بہرحال وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔ رُشد قراءات نمبر(حصہ سوم) میں ان شاء اللہ اس سلسلہ کا ایک اور مضمون بعنوان ’’مروّجہ محافل قراء ات....اعتراضات اور ان کا جائزہ‘‘ پیش خدمت کیا جائے گا، جس میں افراط و تفریط کی دونوں انتہاؤں کے مابین معتدل رائے کی نشاندہی کی جائے گی۔ [ادارہ]
اللہ جل شانہ‘ نے قرآن مجید فرقان ِ حمید کو ترتیل سے پڑھنے کا حکم دیاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دورِ اقدس میں قراءت قرآن، سماع قرآن اور مدارسۃِ قرآن کی مثالیں ملتی ہیں گو محفل قراءت کی مروّجہ صورت تو اس وقت نہ تھی مگر ایک جگہ جمع ہوکر ایک قاری تلاوت کرے اور باقی سنیں اور اسی طرح قرآن کریم کے حلقے لگیں اور حلقے میں شریک ہر ایک آدمی پڑھے اور باقی سنیں اس کا ثبوت حدیث سے ملتا ہے۔اس طرح کے حلقے عرب ممالک میں مساجد اور گھروں میں اب بھی لگتے ہیں اور گھر کے تمام افراد یا مسجد کے نمازی باری باری قرآن مجید پڑھتے ہیں ۔
برصغیر کی تاریخ میں محفل قراءت کا آغاز مدارس کی حد تک مدرسہ عالیہ فرقانیہ لکھنؤ سے ہوا جس میں ماہانہ محفل قراءت منعقد ہوتی تھی، جس میں شعبہ تجوید کے ہر درجے کے استاذ اور ان کے دو دو شاگرد تلاوت کرتے اور محفل کے آخر میں صدر المدرسین شعبہ قراءت ان کی اصلاح فرماتے کہ کس کی تلاوت میں کہاں کمی واقع ہوئی، اگر کوئی خوبی ہوتی تو اس کی بھی حوصلہ افزائی کی جاتی۔
امام القراء حضرت قاری عبدالمالک رحمہ اللہ جب لاہور تشریف لائے تو یہاں بھی لکھنؤ والاسلسلہ جاری ہوگیا۔سب سے پہلے شیخ القراء استادیم قاری عبدالوہاب المکی رحمہ اللہ نے مسلم مسجد میں محفل قراءت منعقد کرائی۔ حضرت امام القراء خود بنفس نفیس اس میں شرکت فرماتے اور تصحیح و حوصلہ افزائی فرماتے۔ آپ کی وفات کے بعد آپ کے ہونہار تلامذہ نے
[1] مدیر ماہنامہ القاری... تلمیذ رشید قاری عبد الوہاب مکی رحمہ اللہ