کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 535
ہے تو وہ تکبیر کہتا ہے، اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں صدقہ بن عبداللہ بن کثیر رحمہ اللہ کو ۷۰ سال سے دیکھ رہا ہوں کہ وہ جب بھی اختتام قرآن کرتے ہیں تو آخر میں تکبیر کہتے ہیں ۔‘‘ [ النشر:۲/۴۲۵، الاتحاف :۲/۶۴۷، سنن القراء :۲۲۰] امام حمیدی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ’’ ان کو محمد بن عمر بن عیسیٰ رحمہ اللہ نے بتایا کہ میرے والد گرامی نے مجھے خبر دی کہ انہوں نے ماہ صیام میں نماز کے اندر سورۃ الناس پڑھی، تو ان کو امام ابن جریج رحمہ اللہ نے حکم دیا کہ سورہ والضّحیٰ سے آخر قرآن کریم تک تکبیر کہا کرو۔‘‘ [النشر:۲/۴۲۵، سنن القراء:۲۲۰] امام حمیدی رحمہ اللہ سے ہی مروی ہے کہ ’’میں نے عمر بن سہل رحمہ اللہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ وہ فرما رہے تھے کہ میں نے عمر بن عیسیٰ رحمہ اللہ کے پیچھے رمضان المبارک میں قیام اللیل کیا تو انہوں نے سورہ والضحی پر تکبیر کہی۔ بعض لوگوں نے اس پر اعتراض کیا توانہوں نے فرمایا کہ مجھے امام ابن جریج رحمہ اللہ نے تکبیر کا حکم دیاہے، چنانچہ ہم نے امام ابن جریج رحمہ اللہ سے سوال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ واقعی میں نے ہی حکم دیا ہے۔‘‘[النشر:۲/۴۲۵، سنن القراء: ۲۲۱] امام سخاوی رحمہ اللہ نے اپنی سند کے ساتھ ابومحمد الحسن القرشی رحمہ اللہ کا قول ذکر فرمایا ہے کہ ’’میں نے رمضان میں لوگوں کومسجد حرام میں نماز تراویح پڑھائی۔ جب میں سورہ والضحی پرپہنچا تو میں نے سورہ والضحیٰ سے لے کر آخر قرآن تک تکبیر کہی۔ جب میں نے سلام پھیرا تومیرے پیچھے امام ابوعبداللہ محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ تھے۔ انہوں نے بھی میرے پیچھے نماز پڑھی تھی۔ وہ مجھے دیکھ کر فرمانے لگے کہ آپ نے بہت عمدہ کام اور سنت پر عمل کیا ہے۔ [النشر:۲/۴۲۵، الاتحاف:۲/۶۴۷، سنن القراء: ۲۲۳] امامر قنبل رحمہ اللہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’مجھے ابن المقرئ رحمہ اللہ نے خبردی، انہوں نے ابن الشہیدالحجبی رحمہ اللہ کو سنا کہ وہ رمضان المبارک میں مقام ِابراہیم کے پیچھے نماز کے اندر تکبیرکہتے تھے۔‘‘[النشر:۲/۴۲۶، سنن القراء:۲۲۱] امام اہوازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’تکبیر اہل مکہ کے تعامل میں سنت ماثورہ کے طور پر جاری رہی ہے، جسے وہ اپنے دروس اورنمازوں میں پڑھتے تھے۔‘‘[النشر: ۲/۴۱۰] حافظ ابوعمرو دانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ امام ابن کثیر رحمہ اللہ (القواس رحمہ اللہ اور بزی رحمہ اللہ کے طریق کی رو سے) نماز میں سورہ والضحیٰ سے لے کر آخر تک تکبیر پڑھا کرتے تھے۔‘‘ [النشر:۲/۴۱۱] حافظ ابن جزری رحمہ اللہ النشرمیں ایک لمبی گفتگو کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ’’نمازمیں تکبیر فقہائے اہل مکہ اور دیگر علماء سے ثابت ہوچکی ہے، خصوصاً امام شافعی رحمہ اللہ ، سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ ، ابن جریج رحمہ اللہ اور ابن کثیر رحمہ اللہ وغیرہ کا عمل ہمارے لئے ثبوت کے طور پر کافی ہے۔‘‘ [النشر:۲/۴۲۶] امام ابن جزری رحمہ اللہ اپنے مذکورہ کلام کے بعد فرماتے ہیں : ’’میں نے بہت سارے شیوخ کو دیکھا کہ وہ تکبیر کو نماز میں پڑھتے تھے اور رمضان کی راتوں میں نماز تراویح پڑھانے