کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 533
شاطبیہ و تیسیرسے ثابت نہیں ،بلکہ یہ دوسرے طرق سے ثابت ہے، لیکن اہل فن نے ختم قرآن کی مناسبت سے بطورِ برکت اور بطورِ لذت تکبیر کے ساتھ ہرثابت شے کو پڑھنا شروع کردیا۔ اسی طرح یہ بھی معلوم ہوا کہ سیدنا قنبل رحمہ اللہ کے لئے تحمید شاطبیہ، تیسیراور نشر کسی طریق سے ثابت نہیں ، لہٰذا امام قنبل رحمہ اللہ کے لئے اولیٰ یہی ہے کہ فقط تکبیر پراکتفا کیا جائے یا زیادہ سے زیادہ تہلیل ملالی جائے،لیکن تحمید ملانا منع ہے۔ مزید برآں یہ بھی معلوم ہوناچاہئے کہ بین اللّیل والضحیٰ تحمیدکسی قاری کے لئے بھی ثابت نہیں ہے،کیونکہ جو قراء کرام ان دونوں سورتوں کے علاوہ میں تحمید پڑھتے ہیں ، وہ بھی اس جگہ تحمید نہیں پڑھتے، جیسا کہ بعض کا قول ہے: بدء الضحیٰ یترک وجہ الحمد لہ لأنَّ صاحبہ منہ أھملہ [البدور الزاھرۃ:۳۵۱، حلّ المشکلات:۱۰۳تا۱۰۵] تکبیر کا محل تکبیر بسم اللہ سے پہلے پڑھی جائے گی،برابر ہے کہ سورہ کے شروع سے ابتداء کی جائے یا ایک سورہ کو دوسری سورہ کے ساتھ ملایا جائے۔اس وجہ سے سورہ توبہ کے شروع میں تکبیر منع ہے، کیونکہ اس کے شروع میں بسم اللہ ہی ثابت نہیں ہے، خواہ سورہ توبہ سے ابتداء کی جائے یا سورہ انفال کو سورہ توبہ سے ملایا جائے۔ [ہدایۃ القاری:۵۹۲] یاد رہے کہ سورہ توبہ کے شروع میں تکبیر کی ممانعت کا مسئلہ اس مذہب کے مطابق ہے جس میں تکبیر سورہ فاتحہ سے لے کرآخر قرآن تک ثابت ہے۔ اس مذہب کو امام ہذلی رحمہ اللہ نے الکامل میں اور امام ابوالعلاء رحمہ اللہ نے الغایۃ میں نقل کیا ہے۔ سورہ براء ۃ کے شروع میں تکبیر نہیں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ تکبیر اور بسم اللہ دونوں لازم و ملزوم ہیں ۔یہاں چونکہ بسم اللہ نہیں ،لہٰذا تکبیربھی نہیں ہے۔ علامہ علی الضباع رحمہ اللہ اسی طرف اِشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : وبعضُہم کبَّرَ فی غیرِ براء ۃٍ وترکُہ لجمہورٍ جرٰی [ہدایۃ القاری بتصرف:ص۵۹۳] اہم فوائد رحمہ اللہ لا إلہ إلا اللّٰہ میں مدمنفصل پر امام بزی رحمہ اللہ اور امام قنبل رحمہ اللہ دونوں کے لئے قصر اور توسط دونوں بلا فصل پڑھے جائیں گے۔یہاں توسط مد تعظیمی کے طور پر پڑھا جاتا ہے،اگرچہ تعظیم کے لئے توسط کرنا شاطبیہ و تیسیر کے طرق سے ثابت نہیں اور نشر کے طریق سے ثابت ہے، لیکن چونکہ اختتامِ قرآن کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ وہ تعظیم و تکریم کا تقاضاکرتی ہے، لہٰذا ایک کتاب کے طریق سے دوسری کتاب کے طریق کو اختیار کرناجائز ہے تاکہ اللہ کی