کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 528
امام ابن جریج رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’میرے خیال میں امام یا غیر امام ہر دو تکبیر کہے۔‘‘[جامع البیان:۷۹۴] امام سفیان بن عینیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’میں نے حمیدالاعرج رحمہ اللہ کو لوگوں کی موجودگی میں دیکھا کہ وہ سورہ والضحیٰ سے لے کر آخرقرآن تک ہر سورہ کے آخر میں تکبیر کہتے تھے۔‘‘ [جامع البیان:۷۹۵] امام حمیدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’میں نے سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ سے تکبیر کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب دیاکہ میں نے صدقہ بن عبداللہ بن کثیر رحمہ اللہ کو ستر سال سے زیادہ امامت کرواتے ہوئے دیکھا، وہ جب بھی قرآن ختم کرتے تو تکبیرات کہتے۔‘‘ [جامع البیان:۷۹۵] امام حمیدی رحمہ اللہ سے ہی مروی ہے کہ ’’ان کو محمدبن عمر بن عیسیٰ رحمہ اللہ نے اور ان کو ان کے باپ نے بتایا کہ انہوں نے رمضان المبارک میں لوگوں کوقرآن مجید سنایا تو امام ابن جریج رحمہ اللہ نے ان کوحکم دیا کہ سورہ والضحیٰ سے لے کر آخر تک اللہ اکبر کہو۔‘‘ [جامع البیان:۷۹۵] امام حمیدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ہمیں رمضان میں عمر بن عیسیٰ رحمہ اللہ نے نماز تراویح پڑھائی، جس میں انہوں نے سورہ والضّحیٰ سے لے کر آخر قرآن تک تکبیرکہی۔ کچھ لوگوں نے اس پراعتراض کیا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے امام ابن جریج رحمہ اللہ نے اسی طرح پڑھنے کا حکم دیاہے۔ امام حمیدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم نے امام ابن جریج رحمہ اللہ سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کہ انہیں میں نے ہی یوں پڑھنے کا حکم دیاہے۔‘‘[جامع البیان:۷۹۵] امام قنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’مجھے محمد بن عبداللہ بن یزید القرشی ابن المقری رحمہ اللہ نے بتایا کہ میں نے ابن شہیدالحجبی رحمہ اللہ کو ماہ رمضان میں مقام ِابراہیم کے پیچھے تکبیرات کہتے ہوئے سنا ہے۔یہاں تک کہ انہوں نے والضحی سے آخر تک پڑھا۔‘‘[جامع البیان:۷۹۵] ابومحمدالحسن القرشی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ’’میں نے مسجدِ حرام میں مقام ابراہیم کے پیچھے لوگوں کو نماز تراویح پڑھائی۔آخری رات میں نے سورہ والضُّحی سے لے کر اختتام ِقرآن تک تکبیرات پڑھیں ۔ جب میں نے سلام پھیرا تو معلوم ہوا کہ فقہ کے معروف امام محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ نے بھی میرے پیچھے نماز پڑھی ہے۔ انہوں نے مجھے دیکھ کر کہا کہ آپ نے مستحسن کام کیاہے اور سنت پر عمل کیا ہے۔ ‘‘ [النشر:۲/۴۲۵] حافظ عماد الدین ابن کثیر رحمہ اللہ حدیث ِبزی پر تبصرہ کرتے ہوئے رقم طراز ہیں : ’’یہ حدیث صحت کی متقاضی ہے اور اس کے اثبات میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول ہی کافی ہے، جب ان سے تکبیرات کے جواز کے سلسلہ میں سوال کیاگیاتو انہوں نے قراءۃ ابن کثیر مکی رحمہ اللہ پڑھنے والوں کو تکبیرات پڑھنے کی اجازت دی۔‘‘ [تفسیر ابن کثیر: ۴/۵۵۷] مؤلف کتاب(شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ)فرماتے ہیں :