کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 526
نے الاقناع [ص ۸۱۹]میں ، علامہ ابوالکرم ابن احمد الشھرزوری رحمہ اللہ نے المصباح الزاہر فی العشر البواہر[ص۲۶۶] میں ، شمس الدین ابو الخیر ابن جزری رحمہ اللہ نے النشر الکبیر[ ۱/۴۱۱ تا ۴۱۵]میں ، علامہ عمر بن قاسم الانصاری رحمہ اللہ نے البدور الزاھرۃ فی القراءات المتواترۃ [ ص ۴۶۸، مخطوط]میں اوران کے علاوہ بہت سارے شیوخ نے امام بزی رحمہ اللہ سے تکبیرات کو کثیر اَسانید کے ساتھ نقل کیا ہے۔ مذکورہ کتب میں بھی حدیث ِتکبیر کو بیسیوں سندوں سے نقل کیا گیا ہے۔ امام ابن کثیر رحمہ اللہ کے راویٔ اَوّل امام بزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’میں نے عکرمہ بن سلیمان رحمہ اللہ کویہ کہتے ہوئے سنا کہ انہوں نے اسماعیل بن عبداللہ بن قسطنطین رحمہ اللہ پر قراءت کی۔ جب سورہ والضّحیٰ پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ اس سورہ سے لے کر آخر قرآن تک ہرسورہ کے آخر میں تکبیرکہو۔[مستدرک حاکم:۵۳۲۵بحوالہ جامع البیان:ص۷۹۲]امام شافعی رحمہ اللہ کے استاد اسماعیل بن عبداللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا عبداللہ بن کثیر مکی رحمہ اللہ اور ان کو امام مجاہد رحمہ اللہ نے تکبیر پڑھنے کا حکم دیااور خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے اسی طرح پڑھایاتھا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کواس بات کا حکم ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے دیااورابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کا حکم دیا۔‘‘ [جامع البیان:ص۷۹۲،۷۹۳] امام جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’تکبیرات کی اَحادیث صرف امام بزی رحمہ اللہ سے مرفوع ہیں ،باقی تمام راوی ابن عباس رضی اللہ عنہ یا بعض مجاہد رحمہ اللہ تک موقوف ومقطوع بیان کرتے ہیں ۔‘‘ [تقریب النشر: ۱۹۱] بعض علماء نے تکبیرات کی اَحادیث میں موجود سیدنا بزی رحمہ اللہ کی وجہ سے اس حدیث کو ضعیف کہاہے۔ چنانچہ امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بزی ضعیف الحدیث ہیں ،میں ان سے حدیث بیان نہیں کرتا۔ امام عقیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ منکرالحدیث ہیں ۔امام ذہبی رحمہ اللہ نے بھی ان کی تضعیف فرمائی ہے، لیکن ساتھ ہی فرما دیا: ’’علم قراءت میں بہرحال امامت کے درجہ پر فائز تھے اور نہایت پختہ تھے۔‘‘ [میزان الاعتدال: ۱/ ۱۴۴، معرفۃ القراء الکبار:۱/۱۷۳] البتہ ارضِ حجاز کے ہی ایک اور امام القراءۃ، جو امام بزی رحمہ اللہ کے تلمیذاور امام ابن کثیر مکی رحمہ اللہ کے دوسرے معروف شاگرد ہیں سیدنا محمد قنبل رحمہ اللہ نے تکبیر کی روایت میں سیدنا بزی رحمہ اللہ کی متابعت کی ہے۔ امام بزی رحمہ اللہ سے تکبیر کے بارے میں راویوں کااتفاق ہے، جبکہ امام قنبل رحمہ اللہ کی نسبت اختلاف مروی ہے۔اس سنت مبارکہ کو مغاربہ کے علاوہ اہل عراق نے نقل کیاہے، جیساکہ علامہ عبدالکریم بن عبدالصمد رحمہ اللہ کی دو تصنیفات یعنی الجامع فی القراءات العشراور التلخیص فی القراءات الثمان میں ، امام ابن سوار البغدادی رحمہ اللہ کی المستنیرمیں ، امام حسن بن علی اہوازی رحمہ اللہ کی الوجیز میں ، امام ابوالعز القلانسی رحمہ اللہ کی الارشاد میں ، علامہ سبط الخیاط البغدادی رحمہ اللہ کی الکفایۃ اور المبہج فی القرآء ات الثمان میں اور علامہ ابوالعلاء ہمدانی رحمہ اللہ کی الغایۃ میں مرقوم ہے۔ امام ابو العباس مہدوی رحمہ اللہ نے الھدایۃمیں اور امام شاطبی رحمہ اللہ نے حرز الامانی(بیت نمبر۱۱۳۳) میں امام