کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 506
دوسری روایت
امام زہری رحمہ اللہ نے ابن مسیب سے نقل کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر وعمر اورعثمان رضی اللہ عنہم ﴿مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ﴾(بالالف) تلاوت کرتے تھے۔ [سنن ابی داؤد، ج۲ ص۲۰۰]
قراء عشرہ میں عاصم کوفی،علی الکسائی کوفی، یعقوب بصری اور خلف کوفی رحمہم اللہ کی قراءات الف کے ساتھ ہے۔
معمولات ائمہ سے چند دلائل
تمام ائمہ قراءات جو مختلف قراءات اپنے شاگردوں کو پڑھاتے تھے وہ ان کے مطابق نماز میں بھی تلاوت کرتے تھے۔ خدا کی قدرت دیکھیں کہ ائمہ اربعہ(مالک، شافعی، احمد اور ابوحنیفہ رحمہم اللہ ) مشہور قراء عشرہ میں سے بعض کے شاگرد ہیں ، امام ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ نے امام نافع مدنی رحمہ اللہ سے ، امام شافعی رحمہ اللہ نے امام ابن کثیر مکی رحمہ اللہ ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے امام شبعہ رحمہ اللہ (راوی عاصم رحمہ اللہ اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے امام عاصم کوفی رحمہ اللہ سے قراءات پڑھیں ، اسی طرح امام سفیان ثوری رحمہ اللہ اور شریک بن عبداللہ رحمہ اللہ نے امام حمزہ کوفی رحمہ اللہ سے قراءات سیکھیں ۔
علامہ سخاوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’امام سفیان رحمہ اللہ نے امام حمزہ کوفی رحمہ اللہ کو چار مرتبہ پورا قرآن مجید قراءات میں سنایاتھا۔‘‘ [جمال القراء للسخاوی:۲ /۴۷۶]
اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ کے اساتذہ میں امام ہشام بن عمار المقری رحمہ اللہ اور عبدالرحمن بن یزید المقری رحمہ اللہ کے نام آتے ہیں ۔
مزید امام ہشام رحمہ اللہ (استاذ بخاری) جامع مسجد دمشق میں خطیب تھے اور جمعہ کی نماز بھی خود ہی پڑھاتے تھے۔
امام سخاوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
امام ہشام رحمہ اللہ اور ابن ذکوان رحمہ اللہ اسی مسجد میں پانچوں نمازوں کے امام تھے۔ان دونوں راویوں کی منقول روایت میں کافی اختلاف پایا جاتاہے ان دونوں نے ایک دوسرے کی نمازیں باطل ہونے کے فتوے نہیں دیئے اور امام نسائی رحمہ اللہ امام سوسی رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں ۔
مزیدتفصیل کے لیے ان کتب کامطالعہ کریں ۔
۱۔ النشر فی القراءات العشر۔ امام جزری رحمہ اللہ
۲۔ معرفۃ القراء الکبار امام ذہبی رحمہ اللہ
۳۔ سیراعلام النبلاء امام ذہبی رحمہ اللہ
۴۔ غایۃ النھایۃ فی طبقات القراء امام جزری رحمہ اللہ
کتب رجال میں یہ بات صراحت سے موجود ہے کہ امام ہشام رحمہ اللہ کے استاد بھی جامع مسجد کے مشہور خطیب تھے اسی طرح ابن کثیر مکی رحمہ اللہ بھی اپنے زمانے میں مشہور خطیب تھے۔امام خلف، خلاد، دوری، بصری، امام شعبہ بن عیاش، امام ہشام رحمہم اللہ وغیرہ کثرت سے احادیث بھی روایت کرتے تھے۔
اس زمانے میں جلیل القدر محدثین بھی موجود تھے۔فقہاء کرام اورعلمائے نحوبھی تھے، کسی جگہ سے ایسی کوئی آواز اٹھتی