کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 505
جواب: لیبیا میں روایت قالون زیادہ مشہور ہے اسی وجہ سے وہاں پر اس روایت میں قرآن طبع کیے گئے ہیں مگر اس کے ساتھ وہ لوگ روایت ورش بھی اپناتے ہیں ۔[فتاویٰ الشبکۃ الاسلامیہ،باب قراءات القرآنیۃ] سوال: میں جزائر کا رہنے والا ہوں میرے پاس روایت ورش والا ایک قرآن بھی ہے کیا آپ کے پاس ایسے مدارس ہیں جو روایت ورش عن نافع کی تعلیم دیتے ہوں ، کیونکہ میں وہاں پڑھنا چاہتا ہوں ۔ جواب : آپ نے جو یہ سوال کیا کہ ایسے مدارس ہیں جو روایت ورش کی تعلیم دیتے ہوں ۔ تو جی ہاں ، بعض جامعات اس کی تدریس میں مشغول ہیں اور بعض معاھد(معھد کی جمع) میں تمام قراءات کی تعلیم دی جاتی ہے۔ [فتاویٰ الشبکۃ الاسلامیۃ، رقم نمبر :۵۶۱۲۱] سوال: مجھے وضاحت چاہئے ، میں نے کسی سے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول سنا ہے، جس نے دوقراء تیں ایک نماز میں جمع کیں اس کی نماز باطل ہے،کیا یہ قول صحیح ہے؟ کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں ایک رکعت میں روایت قالون پڑھوں اوردوسری میں روایت ورش۔ جواب: ابن عباس رضی اللہ عنہ کے اس قول کی کیانسبت ہے معلوم نہیں البتہ آپ کے لیے یہ جائز ہے۔ أن تقرأ فی الرکعۃ الاولی بروایۃ قالون وفی الرکعۃ الثانیۃ بروایۃ ورش،ونحوھا من کل روایۃ صحت القراءۃ بھا ’’ کہ آپ پہلی رکعت میں روایت قالون اور دوسری رکعت میں روایت ورش پڑھیں یا ان جیسی تمام وہ روایات توقراءات صحیح ہے۔‘‘ ابن عربی مالکی نے کہا کہ ہر وہ قراءات جو مثل نافع و عاصم ثابت; ہیں ان کے مطابق جائز ہے کہ فاتحہ میں مختلف قراءات پڑھی جائیں کیونکہ یہ(قراءات عشرہ)قرآن ہیں ۔[فتاویٰ الشبکۃ الاسلامیۃ،رقم نمبر ۵۶۱۳۰] فقہاء کااتفاق اتفق الفقھآء علی جواز القراءات المتواترۃ فی الصلوٰۃ فی الجملۃ [الموسوعۃ الفقھیۃ، تحت حرف القاف القراءات] ’’ فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تمام نمازوں میں قرا ء ات متواترہ کی تلاوت جائز ہے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز میں مختلف قراءات کے مطابق نماز پڑھنا اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت کی وضاحت اس طرح کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے(بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم،الحمداللّٰہ رب العلمین الرحمن الرحیم، ملک یوم الدین....) [سنن ابی داؤد، رقم نمبر ۴۰۰۳،ص۲۰۰] کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر ایک آیت پروقف کرتے۔ نیز اُم سلمیٰ نے لفظ(ملک) بغیر الف کے روایت کیا ہے۔ یہ قراءات آج بھی معمول بہا ہے۔ قراء عشرہ میں سے(نافع مدنی، ابوجعفر مدنی، ابن کثیر مکی، ابوعمرو بصری، ابن عامر شامی اور حمزہ کوفی رحمہم اللہ کی قراءت بغیرالف کے ہے۔